سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ گزشتہ سال تباہ کن سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں بدترین معاشی بحران پیدا ہوا، عالمی اداروں کو سیلاب کے بعد پاکستان سے کیے گئے وعدے پورے کرنے چاہئیں۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 78واں اجلاس موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تھا۔ پاکستان موسمیاتی افراتفری کے اعتبار سے غیر منصفانہ عالمی سسٹم کا دوہرا شکار ہے، جو متوسط آمدنی والے افراد کومسائل کے حل کے لیے ضروری وسائل تک رسائی سے روکتا ہے۔
اجلاس سے خطاب کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان میں سیلاب سے متعلق بات کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان اس کا مستحق ہے۔
’عالمی اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود، پاکستانی عوام کو موسمیاتی اثرات سے 15 گنا زیادہ خطرہ لاحق ہے۔‘
مزید پڑھیں
انتونیو گوتریس نے کہا کہ پاکستان میں مون سون کی طوفانی بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب کے باعث 1700 انسانی جانیں ضائع ہوئیں، 2 ملین کے قریب گھر تباہ ہوئے، انفراسٹرکچر تباہ ہوا جبکہ 33 ملین افراد متاثر ہوئے جن میں نصف تعداد بچوں کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال جنوری میں پاکستان کی تعمیر نو میں مدد کے لیے تقریباً 9 بلین ڈالرز کا وعدہ کیا گیا تھا جبکہ اب بھی پاکستان مون سون کی بارشوں کے اثرات سے دوچار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آب و ہوا کے باعث جو اموات اور جو تباہی ہوئی میں اسے کبھی فراموش نہیں کرسکتا۔
’زندگیاں، گھر، ذریعہ معاش، اسکول، اسپتال سب ختم ہو گئے۔‘
اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ابھی بھی زیادہ تر فنڈنگ کا انتظار کر رہا ہے اور تاخیر سے لوگوں کی زندگیوں کی تعمیر نو کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ عالمی اداروں کو سیلاب کے بعد پاکستان سے کیے گئے وعدے پورے کرنے چاہئیں، تباہ کن سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں بدترین معاشی بحران پیدا ہوا ہے۔