کورونا کے بعد نپاہ نامی جاں لیوا وائرس: ہائی الرٹ جاری

منگل 3 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کورونا کے بعد نپاہ نامی جاں لیوا وائرس کے لاہور سمیت پنجاب بھر میں ممکنہ حملے اور اس کا پھیلاؤ روکنے کا حکومتی سطح پر ہائی الرٹ جاری کیا جانا عوامی اور سماجی حلقوں کے لیے انتہائی محتاط رہنے کی ترغیب دیتا ہے۔

صوبے کے انتظامی اور متعلقہ محکموں کو جاری کیے گئے مراسلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں اسے انسان کے لیے خطرناک اور مہلک اور اس کی شرح اموات 74 فیصد قرار دی گئی ہے۔ یہ وائرس ہمسایہ ملکوں میں تیزی سے پھیلنے کی اطلاعات ہیں اور اس کے پاکستان میں حملے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جس کی تاحال کوئی ویکسی نیشن نہیں اور اس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر ہی گزارا کرنا پڑ رہا ہے۔

نپاہ کیسے پھیلتا ہے اور علامات کیا ہیں؟

ماہرین کے مطابق نپاہ نامی وائرس چمگادڑوں اور سؤر سمیت بعض دوسرے جانوروں میں پایا گیا اور وہاں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ اس کی ابتدائی علامات میں کھانسی، سانس لینے میں دشواری، تیز بخار، جھٹکوں کے دورے پڑنا اور دماغی حالت کا غیر ہونا شامل ہے اور مریض 3 سے 4 دن میں مسلسل بے ہوشی کی کیفیت تک پہنچ سکتا ہے۔

نپاہ سے بچنے کی احتیاطی تدابیر

محکمہ صحت کے مراسلے کے مطابق درخت پر لگے پھل چمگادڑ کے کترنے کے بعد انسان کھالے تو اس سے نپاہ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جس کے لیے ڈاکٹر تمام پھل دھو کر کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ پنجاب حکومت نے صوبے کے متعلقہ محکموں کو نپاہ اور اس کے ممکنہ حملے سے بروقت آگاہ کیا ہے۔

بچاؤ کی مہم شروع کرنا ناگزیر ہے

وبا کوئی بھی ہو، بہرحال وبا ہے اور اس کا محض ایک صوبے تک محدود رہنا ممکن نہیں، دوسروں کو بھی صورت حال کا بروقت ادراک ہونا چاہیے۔ نپاہ کا تعلق کھانے پینے سے بتایا گیا ہے، ملک کی تمام صوبائی حکومتوں اور محکموں کو تشہیری مہم کے ذریعے اس سے بچاؤ کی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات پر مبنی مہم شروع کرنا وقت کا ناگزیر تقاضا ہے۔ تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں پر حسب ضرورت انتظامات اور ان پر کڑی نظر رکھنا حکومتی ذمہ داری ہے۔

نپاہ وائرس کہاں سے آیا؟

نپاہ وائرس پہلی بار 1998 میں ملائیشیا کے سنگائی نپاہ نامی دیہات میں دریافت ہوا تھا۔ یہ فیبرائل انسیفلائٹس یا دماغ میں وائرس کے داخل ہونے سے پیدا ہونے والی بیماری ہے اور اس کی بعض صورتوں میں سانس کی نالی میں شدید انفیکشن بھی دیکھے گئے۔ اس وائرس کا شکار ہونے والے اولین افراد میں مذبح خانوں میں کام کرنے والے ورکر شامل تھے۔ اس سے یہ واضح ہو گیا تھا کہ کسی کو یہ بیماری جانوروں سے لگ سکتی ہے۔

بھارتی ریاست کیرالہ میں نپاہ وائرس کی وبا؟

نپاہ وائرس کی تازہ وبا پر قابو پانے کے لیے ریاست کیرالہ میں ہزاروں دفاتر اور اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔ ریاست متاثرین کی کل تعداد 5 ہو گئی ہے۔

بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں حکام نپاہ وائرس کی ایک تازہ وبا پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکام ان لوگوں کو تلاش کرنےکی کوشش کر رہے ہیں جو متاثرہ افراد کے ساتھ رابطے میں آئے تھے تاکہ انہیں الگ کیا جاسکے۔

گزشتہ 5 برس میں کیرالہ میں نپاہ وائرس کی یہ تیسری وبا ہے۔ 706 افراد کو وائرس سے متاثرہ افراد کے ساتھ رابطے کی فہرست میں رکھا گیا ہے، جن میں سے 77 ہائی رسک کے زمرے میں آتے ہیں اور 153 ہیلتھ ورکرز ہیں۔ ہائی رسک گروپ میں سے کسی میں بھی ابھی تک وائرس کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔ کم از کم 13 افراد اس وقت مشاہدے کے لیے ہسپتال میں داخل ہیں اور ان میں سر درد جیسی ہلکی علامات ظاہر ہو رہی ہیں۔

کیرالہ میں 2018 کی وباء ممکنہ طور پر پینے کے پانی کے وائرس زدہ پانی کی وجہ سے پھیلی تھی۔ اس وبا کے بعد پھل خور چمگادڑیں چنگارتھ کے علاقے میں ایک متاثرہ خاندان کے گھر کے کنویں سے مردہ حالت میں ملی تھیں۔ اس واقعے کے نتیجے میں سب سے پہلے اس خاندان کے بہت سے افراد بیمار پڑ گئے تھے اور اس کے بعد ان کے جاننے والے بھی نپاہ وائرس کا شکار ہو گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp