امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بڑھنے پر مہنگائی بھی کم ہونی چاہیے، ورلڈ بینک نے تنخواہ دار طبقے پر جو ٹیکس لگانے کی سفارش کی ہے اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،ورلڈ بینک کو بھی غریب ہی نظر آتے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بڑھنے پر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم ہوئیں نہ عام آدمی کو فائدہ ہوا، اگر آٹا، پٹرول، چینی، دال سمیت دیگر اشیائے خورونوش کی قیمت ڈالر کی قدر بڑھنے پر بڑھتی ہے تو ڈالر کی قیمت کم ہونے پر بھی چیزوں کی قیمت کم ہونی چاہیے جوکہ نہیں ہو رہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ڈالر کی قدر کم ہونے پر چیزوں کی قیمتیں کم نہ ہونے کا مطلب ہے کہ ملک میں گورننس موجود ہی نہیں ہے، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا نظام چل رہا ہے، طاقتور لوگ جن کے ہاتھ میں بہت کچھ ہے وہ چیزوں کی قیمتیں کم نہیں کرتے اس لیے عوام کو ریلیف نہیں ملتا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں پٹرول کی قیمت میں صرف 8 روپے کمی کی گئی جبکہ نگراں حکومت نے اب تک پٹرول کی قیمت میں 58 روپے اضافہ کیا، یہ ناقابل قبول ہے، پٹرول کی قیمت مزید کم ہونی چاہیے اور ایک سطح پر لاک ہونی چاہیے، پہلے صرف بجٹ کے موقع پر قیمتیں بڑھتی تھی، پھر ہر مہینے اور اب 15 دن بعد بڑھتی ہیں۔
رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ مہنگائی کے باعث لوگوں نے اپنے بچوں کو اسکول بھیجنا چھوڑ دیا ہے، حکمرانوں کو متوسط طبقے اور غریب لوگوں کی مشکلات کا اندازہ ہی نہیں ہے، 99 فیصد لوگوں کے لیے 2 وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل ہو گیا ہے، اب ورلڈ بینک نے کہا کہ تمام تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد ٹیکس لگا دو، ورلڈ بینک نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ 50 ہزار تنخواہ لینے والے ملازمین پر بھی ٹیکس لگایا جائے، ورلڈ بینک کو بھی غریب ہی نظر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک سے لیے گئے پیسوں میں جو پاکستان میں کرپشن ہو رہی ہے وہ اس کرپشن کو نہیں روک رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کے عملے کی ملی بھگت کے بغیر کرپشن نہیں ہو سکتی۔ ورلڈ بینک سود پر پاکستان کو قرضہ دیتا ہے۔ یہ سود پاکستان کے عوام ادا کرتے ہیں اور اوپر سے اب یہ کہا جا رہا ہے کہ 50 ہزار روپے کی تنخواہ پر بھی ٹیکس لگا دو۔
’264 ارب روپیہ تنخواہ دار طبقے نے ادا کیا ہے جبکہ جاگیر دار طبقے نے صرف 4 ارب ادا کیا ہے، ورلڈ بینک جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگائے گا کیوں کہ ورلڈ بینک بھی وڈیروں کے ساتھ ہی ڈیل کرتا ہے۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ حکمران نے عوام کو عالمی مالیاتی اداروں کا غلام در غلام بنا دیا ہے، ورلڈ بینک پاکستان کے عوام کو نچوڑتا ہے اور امیروں کے ساتھ مل کر دھندے بازی کرتا ہے، ہم ورلڈ بینک کی 50 ہزار پر 35 فیصد ٹیکس کی سفارش کی مذمت کرتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی ساڑھے 3 کروڑ ہے، مردم شماری میں کراچی والوں کو پورا گنا جائے، اس کے علاوہ کراچی شہر کو تعلیم اور صحت کے مسائل کا بھی سامنا ہے، ان سب مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے ہم 8 اکتوبر سے کراچی میں دھرنا دینے جا رہے ہیں۔