میں نے اٹک جیل میں عمران خان کو سہولیات دیں پھر منتقلی کا تماشا کیوں کیا گیا، جج ابوالحسنات

جمعرات 5 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے عمران خان کی اڈیالہ جیل میں موجودگی سے متعلق کہا ہے کہ یہاں ماحول سازگار نہیں اور اٹک جیل سے بہت مختلف ہے جبکہ یہاں 2200 قیدیوں کی گنجائش اور رکھے 7 ہزار گئے ہیں۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین اور پی ٹی آئی وکیل شیراز رانجھا کے درمیان یہ مکالمہ اس وقت ہوا جب عمران خان کے وکیل ان کے بیٹوں سے بات کروانے سے متعلق درخواست دینے عدالت آئے۔

گزشتہ روز جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سائفر مقدمے کی سماعت کی تھی جس سے متعلق وہ اپنا تجربہ عمران خان کے وکیل کے ساتھ شیئر کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اٹک جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے آمنے سامنے بات ہوتی تھی اور اڈیالہ میں تو حالات ہی مختلف ہیں کیوں کہ یہاں قیدیوں کا ایک جم غفیر ہے۔

خیال رہے کہ عمران خان کے وکلا پہلے ہی اڈیالہ جیل میں عمران خان پر سختیوں کے خدشے کا اظہار کر چکے ہیں۔

پی ٹی آئی وکیل نے جج ابولحسنات محمد ذوالقرنین کے سامنے عمران خان کی اڈیالہ جیل منتقلی کے لیے دائر کی جانے والی درخواست پر غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ درخواست عمران خان کو بتائے بغیر  دائر کی گئی تھی اور یہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔

عمران خان کے وکیل شیراز رانجھا نے کہا کہ عمران خان پر غیر ضروری سختی ہورہی ہے اور عدالت بہتر کلاس دینے کا فیصلہ کرتی ہے لیکن عملدرآمد نہیں ہوتا۔

جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ ’میں نے عمران خان کو اٹک جیل میں لائبریری، ورزش اور اخبار کی سہولیات دی تھی لیکن پھر بھی جیل منتقلی کا خوامخواہ تماشا بنایا گیا‘۔

وکیل نے کہا کہ جیل منتقلی کی درخواست دائر کرنے سے قبل شیرافضل مروت کو قانونی ٹیم سے مشاورت کرنی چاہیے تھی لیکن انہوں نے اس کے بغیر ہی ہائیکورٹ اور آپ کی عدالت میں درخواست دائر کردی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اٹک جیل میں وکلا کی ملاقات بہت آسانی سے ہوجاتی تھی لیکن اڈیالہ جیل میں اس سلسلے میں بہت مسائل درپیش ہیں۔

جج ابوالحسنات نے کہا کہ ’سب نوٹ کرلیں شکر ہے انہوں نے اڈیالہ جیل منتقلی کے حوالے سے اپنی غلطی مان تو لی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں کل ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کے دفتر میں بیٹھا تھا اور میرے سامنے 70 ملزمان آئے اور میری تو پیٹرول کی پوری ٹینکی لگ گئی لیکن اٹک جیل میں سماعت آسانی سے ہوجاتی تھی‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp