بارکھان واقعہ پر جے آئی ٹی کی تشکیل، مظاہرین کوئٹہ ریڈ زون پہنچ گئے

منگل 21 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بارکھان میں ہونے والے تہرے قتل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مری قبائل مقتولین کے ورثہ سمیت کوئٹہ میں ریڈ زون پہنچ گئے ہیں۔

مشتعل مظاہرین کے ساتھ مقتولین کی میتیں بھی ہیں۔ جنہیں سامنے رکھ کر مظاہرین منے دھرنا دے  ہے۔

حکومت بلوچستان نے بارکھان میں ہونے والے تہرے قتل کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے جی آئی ٹی تشکیل سے دی ہے۔

جے آئی ٹی کے چیئرمین ڈی آئی جی لورالائی ڈویژن کو مقرر کیا گیا ہے، جب کہ دیگر ممبران میں ایس ایس پی انسٹی گیشن کوئٹہ، اسپیشل برانچ بارکھان کا نمائندہ شامل ہے۔

جے آئی ٹی کو اختیا رہوگا کہ وہ ضروری سمجھے تو کسی اور کو بھی ممبر نامزد کرسکتی ہے۔

تشکیل پانے والی پانچ رکنی جے آئی ٹی 30 دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

جے آئی ٹی کی تشکیل سے متعلق جاری نوٹیفیکشن کا عکس

اس حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو کا کہنا ہے کہ  وزیراعلٰی کی ہدایت پر ہم نے جے آئی ٹی تشکیل دیدی ہے، واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرائیں گے۔

واضح رہے کہ پولیس کے مطابق گزشتہ شب بارکھان سے سات کلو میٹر کی مسافت پر واقع ایک کنویں سے بوری بند تین لاشیں برآمد کی گئیں جن ایک لاش خاتون جبکہ دو لاشیں مردوں کی ہیں۔ مقتولین میں خاتون کی شناخت گران ناز کے نام سے ہوئی ہے، جس کی عمر 45 سال ہے۔ جبکہ قتل ہونے والے مردوں کی شناخت محمد نواز اور عبدالقادر کے نام سے ہوئی جن کی عمریں  15 سے 20 سال کے درمیان ہیں۔ پولیس کے مطابق قتل ہونے والوں کا تعلق ماں اور بیٹوں کا ہے۔

پولیس کے مطابق خاتون کے شوہر اور بچوں کے والد خان محمد مری کی مدعیت میں 18 جنوری 2023ء کو مقتولین سمیت خاندان کے دیگر افراد کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔ اایف آئی آر میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان اور صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران (کوہلو بارکھان سے منتخب نمائندے ہیں) کو مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔

مدعی خان محمد مری نے نمائندہ وی نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران بتایا کہ 2019ء میں سردار عبدالرحمان کھیتران اور ان کے بیٹے سردار انعام کھیتران کے درمیان تنازع میں گواہی نہ دینے پر اس کی بیوی اور جواں سالہ بیٹی سمیت سات بچوں کو سردار نے نجی جیل میں قید کر لیا تھا۔

خان محمد مری کی بیوی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ان کی بیوی اور بیٹوں کی لاشیں کوہلو کے علاقے بارکھان کے دور دراز علاقے میں کنویں سے برآمد ہوئیں جنھیں تشدد کرکے قتل کیا گیا ہے۔

خان محمد مری نے بتایا کہ ان کے 5 بچے اور ہیں ۔ جن میں عبدالمجید، فرزانہ، عبدالستار، عبدالغفار اور محمد عمران جن کی عمریں 8 سال سے 20 سال کے درمیان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیوی اور بیٹوں کی میتیں ملنے کے بعد ان کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ اب وہ لاشوں کے ہمراہ کوئٹہ جا رہے ہیں تاکہ وزیر اعلیٰ ہاؤس اور ہائی کورٹ کے سامنے احتجاج کریں۔

دوسری جانب سردار عبدالرحمان کھیتران نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے معاملے کو ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے پروپیگنڈہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا اس میں میرا بیٹا سردار انعام کھیتران ملوث ہے۔ اسی نے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

دوسری طرف  وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بارکھان کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی۔

قبل ازیں بارکھان واقعہ کے خلاف نصیب اللہ مری اور زابد ریکی نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp