جیل میں قید باہمت ایرانی خاتون کے لیے امن کے نوبیل انعام کا اعلان

جمعہ 6 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایران میں قید انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کو خواتین کے لیے جدوجہد کرنے پر امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے۔

نارویجن نوبیل کمیٹی نے اس حوالے سے اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 51 سالہ نرگس محمدی کو خواتین کے استحصال کے خلاف جدوجہد کرنے اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے کوششیں کرنے پر امن کا نوبیل امن دیا جا رہا ہے۔

اوسلو میں جمعہ کو ہونے والی تقریب میں کمیٹی کی چیئرپرسن بیریٹ ریس اینڈرسن نے کہا کہ نرگس محمدی نے خواتین پر ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور اپنی اس جدوجہد کی انہوں نے ذاتی طور پر قیمت چکائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انعام ان لاکھوں ایرانیوں کی کوششوں کے اعتراف میں دیا گیا گیا ہے جنہوں نے گزشتہ برس خواتین پر ظلم و جبر کی ریاستی پالیسی کے خلاف ایران میں مظاہرے کیے۔

ایرانی خاتون کو امن کا نوبیل انعام ملنے پر دنیا بھر میں موجود ایرانی شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے تاہم نوبیل کمیٹی کے فیصلے کے ذریعے ایرانی حکومت کو سخت پیغام دیا گیا ہے۔ بیریٹ ریس اینڈرسن نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ نرگس محمدی کو جیل سے رہا کرے تاکہ وہ دسمبر میں انعامات کی تقریب میں شریک ہوسکے۔

اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نرگس محمدی کو امن کا نوبیل انعام ملنا ایران کی خواتین کی ہمت و حوصلے اور ارادے کو ظاہر کرتا ہے جو کہ دنیا بھر کے لیے ایک مثال بھی ہے۔

نرگس محمدی نے گزشتہ برس جیل سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ایرانی جیلوں میں قید خواتین پر ہونے والے جنسی و جسمانی تشدد سے متعلق تفصیلی خط لکھا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ خواتین پر اس طرح کا تشدد ان  مظاہروں کے بعد شروع ہوا تھا جو 22 سالہ مہاسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ نرگس محمدی کو ایسے وقت میں امن کا نوبیل انعام مل رہا ہے جب وہ ایک ایرانی جیل میں قید ہیں۔ نرگس محمدی ڈیفنڈر آف ہیومن رائٹس سنٹر (ڈی ایچ آر سی) کی نائب سربراہ رہ چکی ہیں، وہ ایران میں سزائے موت کو ختم کرنے اور قیدیوں کے حقوق کی سیکیورٹی سے متعلق کیس میں وکیل کے طور پر پیش پیش رہی ہیں، انہیں اس سے قبل بھی کئی بار حقوق انسانی کے فروغ کی کوششوں پر قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔

رواں برس مختلف شعبوں میں نوبیل انعامات کے اعلان کا سلسلہ 2 اکتوبر کو شروع ہوا تھا۔ پہلے دن فیزیولوجی یا طب کے شعبہ میں کیٹالن کاریکو اور ڈرو ویسمین، دوسرے دن یعنی 3 اکتوبر کوطبیعیات (فزکس) کے لیے نوبیل انعام مشترکہ طور پر پیرے آگسٹنی، فیرینس کراؤسز اور اینی ایل ہویلیر کو دیا گیا، تیسرے دن، یعنی 4 اکتوبر کو کیمسٹری کے لیے مشترکہ طور پر مونگی جی. باوینڈی، لوئس ای. بروس اور الیکسی آئی ایکیموو کو دیا گیا جبکہ 5 اکتبور کو ناروے کے مشہور مصنف یون فوسے کو ادب کے نوبیل انعام سے نوازنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp