پشاور پولیس نے ایک خاتون کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو سرکاری افسران سے تعلقات قائم کرکے انھیں بلیک میل کیا کرتی تھی۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز پشاور کاشف آفتاب عباسی نے بتایا کہ خاتون کو پشاور میں سرکاری افسران کے لیے قائم شاہی مہمان خانے سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ ایک افسر کے ساتھ گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار خاتون کا تعلق ہری پور سے ہے اور وہ سرکاری افسر سے ملنے کے لیے لاہور سے پشاور آئی تھی، خاتون کے خلاف تھانہ شرقی میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
18 لاکھ روپے اور 2 قیمتی موبائل فونز کا مطالبہ
ایس ایس پی نے بتایا کہ ملزمہ کی شناخت عظمیٰ کے نام سے ہوئی ہے جس نے گزشتہ ماہ خیبرپختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن کے ایک افسر کو اپنے جال میں پھنسایا اور پھر ان سے 2 قیمتی موبائل فونز اور 18 لاکھ روپے طلب کئے۔ ایس ایچ او تھانہ شرقی نے وی نیوز کو بتایا کہ خاتون کو شاہی مہمان خانے سے حراست میں لیا گیا جہاں وہ ایک افسر کے ساتھ تھی اور ان پر ریپ کا الزام لگا رہی تھی۔
مہمان خانے کے کمرے میں کیا ہوا؟
ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ گزشتہ ماہ پولیس کنٹرول کو ایک فون آیا جس میں خاتون نے سرکاری مہمان خانے میں اپنے ساتھ ہوئے ریپ کی اطلاع دی، جس پر پولیس ٹیم موقع پر پہنچ گئی جہاں خاتون اس افسر کے ساتھ موجود تھی۔ پولیس نے تفتیش شروع کی تو افسر نے مؤقف اپنایا کہ خاتون کے ساتھ انہوں نے زبردستی نہیں کی، وہ اپنی مرضی سے ان کے ساتھ آئی تھی۔ افسر نے پولیس کو مزید بتایا کہ خاتون لاہور سے آئی تھی، پہلے وہ مقامی ہوٹل میں رہے پھر مقامی اسٹار ہوٹل گئے جہاں کمرہ نہ ملنے کی وجہ سے سرکاری مہمان خانے آ گئے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ خاتون اپنی مرضی سے صبح سے ان کے ساتھ تھی۔
مزید پڑھیں
ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ خاتون نے افسر سے 18 لاکھ روپے اور 2 آئی فون سیٹس کا مطالبہ کیا اور انکار پر پولیس کو فون کر دیا، بعد ازاں تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ خاتون سرکاری افسر سے تعلق قائم کرنے کے بعد واش روم جا کر پولیس کنڑول فون کرتی اورپھر نمبر بند کر دیتی تھی، خاتون کے مشکوک رویے پر پولیس نے شاہی مہمان خانے پر چھاپہ مارا تھا۔
خاتون بلیک میلر نکلی
ایس ایچ او تھانہ شرقی نے بتایا کہ سرکاری افسر اور خاتون کی جانب سے لگائے گئے الزامات اور بیانات کی تحقیقات کی گئیں تو خاتون پیشہ ور بلیک میلر نکلی جو گزشتہ 10 سال سے سرگرم تھی اور صرف سرکاری افسران کو ہدف بناتی تھی۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ پولیس کو شکایت کرنے کے بعد خاتون نے فرار ہونے کی کوشش بھی کی لیکن کامیاب نہ ہو سکی۔
دو درجن سے زائد افسران کو لوٹ چکی ہے
ایس ایس پی کاشف عباسی نے انکشاف کیا کہ خاتون 10 سال سے سرگرم تھی اور پورے ملک میں سرکاری افسران کے ساتھ دوستی اور تعلق کے بعد انھیں بلیک میل کرتی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملزمہ مبینہ طور پر جج اور اے سی سمیت دو درجن سے زائد افسران کو لوٹ چکی ہے۔ ایک اور پولیس افسر نے بتایا کہ سرکاری افسران عزت اور نوکری کے خاطر خاتون کو پیسے دینے پر مجبور تھے۔
افسران سے دوستی کرنا آسان تھا
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ گرفتار مبینہ بلیک میلر خاتون خوب صورت ہے اور مختلف زبانیں روانی سے بولتی ہے جس کی وجہ سے وہ افسران سے نہایت آسانی سے دوستی کر لیتی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خاتون خود کو ڈاکٹر ظاہر کرتی تھی اور اپنا تعلق پڑھے لکھے خاندان سے بتاتی تھی۔
جج کو پھنسا کر بھاگ گئی تھی
نومبر 2021 میں لوئر دیرکے سول جج کے ساتھ بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا۔ رات گئے پولیس کنٹرول کو ایک خاتون نے فون کرکے جج کے خلاف سرکاری رہائش گاہ میں ریپ کا الزام عائد کیا اور جب پولیس نے جج کو گرفتار کیا تو خاتون اچانک سے غائب ہو گئی۔ اس وقت پولیس نے بتایا تھا کہ خاتون پشاور سے جج کے ساتھ لوئردیرآئی تھی اورسرکاری رہائش گاہ میں موجود تھی۔
خاتون طلاق یافتہ ہے
تھانہ شرقی کے ایس ایچ او نے تصدیق کی کہ گرفتار مبینہ بلیک میلر ہی سول جج کیس میں بھی ملوث تھی کیونکہ اس نے وہی طریقہ شاہی مہمان خانے میں بھی اپنایا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس خاتون کو اس کے شوہر نے بری عادتوں کی وجہ سے طلاق دی تھی۔ ملزمہ کے خلاف ملک بھر میں 12 سے زائد ایف آئی آرز درج ہیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ ملزمہ سے تفتیش جاری ہے اور اس کے دیگر ساتھیوں کو بھی جلد گرفتار کیا جائے گا۔