نگران وزیراطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ انتخابات ہونے کا یقین ہے لیکن انتخابات کی تاریخ دینا ہمارا کام نہیں ہے بلکہ الیکشن کمیشن کا کام ہے، مجھے الیکشن کمیشن کی صلاحیت اور قیادت پر مکمل اعتماد ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ وہ جس تاریخ کو الیکشن کا اعلان کریں گے اسی دن الیکشن ہوں گے۔
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کی نگرانی کرنے کا مکمل اختیار ہے، لیکن الیکشن کمیشن سے پوچھ گچھ کرنا ہمارے اختیار میں نہیں ہے۔
نواز شریف کے استقبال کی کیا تیاریاں ہیں؟
اس سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ 21 تاریخ کو جو ملک کا آئین اور قانون کہے گا ویسا ہی ہو گا، نواز شریف 3 بار وزیراعظم رہے ہیں وہ غیر قانونی طور پر اس ملک سے بھاگ کر نہیں گئے بلکہ عدالتوں اور حکومت نے ان کو جانے کی اجازت دی۔ نواز شریف قانونی پراسیس کے ذریعے باہر گئے اور قانونی پراسیس کے تحت ہی واپس آئیں گے۔ قانون کو پتا ہے اس نے اپنا راستہ کیسے نکالنا ہے۔
کیا نواز شریف کو ایئر پورٹ پر گرفتار کیا جا سکتا ہے؟
اس حوالے سے نگراں وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ ہونے کو بہت کچھ ہو سکتا ہے۔ انتظار کیجیے ، قانون اور عدالتوں کا اپنا اختیار استعمال کرنے دیجیے ۔
عمران خان جیل سے نکل کر الیکشن مہم چلائیں گے؟
اس ضمن میں مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ یہ پی ٹی آئی کا اپنا معاملہ ہے کہ وہ اپنی الیکشن مہم کیسے چلاتے ہیں۔ اگر ایک آدمی جیل میں ہے اور اسے سزا ہو جائے تو وہ الیکشن کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتا۔ لیکن جو لوگ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہتے ہیں ان پر کوئی پابندی نہیں ہے، پی ٹی آئی پر جلسے جلوس کی کوئی پابندی نہیں ہے اور میڈیا کی بھی آزادی ہے۔
عمران خان کی معافی کب تک ہو جائے گی؟
یہ معافی دینے والے ادارے طے کریں گے، نگران حکومت کا یہ کام نہیں ہے۔ یہ کام عدالت کا ہے عدالتیں طے کریں گی ان کو اندر رہنا ہے باہر جانا ہے۔ اپوزیشن میں بیٹھنا ہے یا وزیراعظم بننا ہے۔
پیپلز پارٹی لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا گلہ کس سے کر رہی ہے؟
اس سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی کا کہناتھا کہ پیپلزپارٹی بھی دوسری جماعتوں کی طرح ایک بڑی سیاسی جماعت ہے۔ اس وقت الیکشن کا ماحول موجود ہے اور ایسے ماحول میں کسی بھی جماعت اور اس کی قیادت کو تشویش کے اظہار، شکایت اور موقف دینے کی کی آزادی ہے۔ یہ ان کے جمہوری، سیاسی اور قانونی حقوق میں شامل ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو برابر کے مواقع حاصل ہیں اور الیکشن کمیشن اور نگران حکومت اس کو یقینی بنائے گی۔
نگران وزیراطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پی ٹی آئی رجسٹرد سیاسی جماعت ہے اور پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کے برابر کے حقوق حاصل ہیں۔
کچھ لوگوں کے جیل میں ہونے کے سوال پر مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں کئی جماعتوں کے افراد جیلوں میں تھے اور انہیں سزائیں بھی ہوئیں، ن لیگ کو واضح اکثریت نہ مل سکی لیکن وہ پارلیمان میں موجود تھی، اسی لیے تحریک عدم اعتماد کی صورت وزیراعظم ان کا بنا اس لیے یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔
پی ٹی آئی پر جو عتاب آیا اس کا ذمہ دار کون ہے؟
2018 میں مسلم لیگ ن پر جو عتاب آیا اس کی ذمہ دار اسٹیبلمشنٹ تھی لیکن پی ٹی آئی پر جو عتاب آیا اس کا ذمہ دار کون ہے؟ اس سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ یہ سوال عدالتوں اور جو جیل میں قید ہے ان سے پوچھنا چاہیے۔اس کا جواب قانونی اداروں اور عدالتوں سے ملے گا۔یہ کیسز نگران حکومت نے نہیں بنائے۔
افغان مہاجرین کے بارے میں ریاستی اور ذاتی رائے میں تصادم
افغان مہاجرین کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین پر میرا موقف ذاتی نہیں بلکہ ریاست اور حکومتِ پاکستان کا موقف ہے۔ اور میرا موقف میرا آج کا بیان ہی ہے 2016 کا بیان نہیں ہے۔ اور اب ریاستی موقف ہی میرا ذاتی موقف ہے۔
افغان مہاجرین پرحکومتی پالیسی کیا ہے؟
افغان مہاجرین کے حوالے سے پالیسی پر بات کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا جو لوگ ہمیں انسانی حقوق کے لیکچر دیتے ہیں وہ اپنا ریکارڈ دیکھ لیں۔ حکومت کی پالیسی ہے جو افراد غیر قانونی طور پر مقیم ہیں وہ 31 اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر اس ملک سے نکل جائیں ورنہ جبری طور پر ان کو اس ملک سے نکالا جائے گا ، ہم اس پر کئی بار عملدرآمد کر چکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر 17 لاکھ غیر قانونی لوگ نکل جائیں تو قانونی طور پر رہنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ہمارا مقصد اپنی ریاست اور اپنے شہریوں کا دفاع کرنا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا بھر کے لوگ پاسپورٹ اور ویزے کے ساتھ ہمارے ملک میں آئیں۔ سافٹ بارڈرز کے ساتھ یہ ملک قائم نہیں رہ سکتا کہ جس کی مرضی ہو وہ آئے اور ہمارے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنائے، دنیا کا کوئی ملک اس کی اجازت نہیں دیتا اور پاکستان کو بھی نہیں دینا چاہیے ۔
عمران ریاض خان کو واپس آنے کی مبارکباد دی؟
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ عمران ریاض خان سے فی الحال کوئی رابطہ نہیں ہوا اگر رابطہ ہوا تو فون کے ذریعے نہیں ہو گا بلکہ براہ راست ہو گا۔
صحافت سے سیاست تک کا سفر کیا لگا؟
نگران وزیراطلاعات و نشریات نے کہا کہ زندگی بھر نئے کام اور نئے تجربے کیے ہیں، کھیل کھیلے ہیں اور اب نیا کھیل اور نیا کردار ہے۔ منزل اہم ہے اور ہم اس لڑائی میں شکست کے لیے نہیں آئے۔
نجکاری ہماری حکومت نے شروع نہیں بلکہ پچھلی حکومت نے کی
نجکاری سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ نجکاری ہماری حکومت نے شروع نہیں بلکہ پچھلی حکومت نے کی ہے، ہم پچھلی پارلیمان اور حکومت کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔ الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم پر عملدرآمد کرانا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم یہ ذمہ داری ادا کریں گے۔
پی ٹی وی، ریڈیو پاکستان اور اے پی پی کی نجکاری کے حوالے سے بھی سوچا جا رہا ہے؟
اس حوالے سے مرتضی سولنگی کا کہنا تھا کہ اداروں میں اصلاحات ہونی چاہییں لیکن پبلک براڈ کاسٹرز، گھی کارپوریشن، چینی کا کارخانہ یا بجلی فراہم کرنے والا ادارہ نہیں ہے بلکہ یہ لازمی قومی خدمت کے ادارے ہیں۔ قومی اور پبلک سروس براڈ کاسٹرز ہیں ان کو دنیا بھر میں ریاست سپورٹ کرتی ہے ذاتی طور پر میں پبلک براڈ کاسٹرز کی نجکاری کے خلاف ہوں یہ نظریاتی طور پر غلط کام ہے اس کے اندر وہ لوگ نہیں ہونے چاہییں جن کا تعلق آج کے جدید براڈ کاسٹنگ سسٹم سے نہیں ہے۔
کیا آپ اس حوالے سے کچھ کر رہے ہیں؟
اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نہیں ہم اس حوالے سے کچھ نہیں کر رہے کیونکہ یہ بنیادی نوعیت کے فیصلے ہیں اور یہ نگران حکومت کے فرائض میں شامل نہیں ہے اگر ہم یہ کریں گے تو ہم اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کریں گے۔