اسرائیل کا 4 لاکھ فوج کے ساتھ غزہ کے محاصرہ کا اعلان، صورت حال مزید سنگین ہو گئی

پیر 9 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل نے 1 لاکھ ریگولر آرمی اور 3 لاکھ ریزروو فوجی دستوں کے ساتھ غزہ کے مکمل محاصرے  کا اعلان کیا ہے جس کے بعد غزہ پٹی کی مکمل ناکہ بندی کر دی گئی ہے، یہاں خوراک اور ایندھن کی آمد و رفت پر بھی مکمل پاپندی لگا دی گئی ہے، جب کہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ یہاں خوراک، ادویات اور زخمیوں کو بروقت طبی امداد نہ ملی تو اموات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو سکتا ہے۔

غزہ کی مکمل ناکہ بندی کررہے ہیں، خوراک، پانی، ایندھن پر مکمل پاپندی ہو گی، وزیر دفاع

فلسطین کی مزاحمتی تحریک ’حماس‘  کی جانب سے اسرائیل پر اچانک حملوں کے بعد پیر کو اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے اعلان کیا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کے طور پر  ‘مکمل ناکہ بندی’ کرنے جا رہا ہے اور دوران یہاں خوراک، پانی اور ایندھن کی آمد و رفت پر مکمل پابندی عائد ہو گی۔

ادھر غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہو گئے ہیں۔ اسرائیل نے ہفتے کے روز حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے اسرائیل پر راکٹ فائر کیے جانے کے بعد سے غزہ پر سینکڑوں حملے کیے ہیں۔

حماس کے 800 اہداف کو نشانہ بنایا، اسرائیلی فوج

غزہ میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے تیسرے روز بھی جاری رہے۔ اسرائیلی فوج نے 800 اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے جس سے بچوں اور خواتین سمیت 360 فلسطینی شہید، 2900 زخمی ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں آبادیوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے لیکن حماس جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی اب بھی جاری ہے۔

اسرائیلی فضائیہ کی بمباری کے نتیجے میں متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، اسرائیلی بمباری سے غزہ میں حماس کی قید میں 4 اسرائیلی بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔

اسرائیل 1 لاکھ فوج غزہ پر لے آیا

امریکی اخبار کے مطابق اسرائیل 1 لاکھ فوج غزہ پر لے آیا ہے، جس کے بعد 48 گھنٹوں میں غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی ممکن ہے۔

ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1000 ہو گئی

ذرائع ابلاغ کے رپورٹس کے مطابق حماس کے اسرائیل پر حملوں کے نتیجے میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1000 ہو گئی ہے جن میں کہا جا رہا ہے کہ اس کے 73 فوجی بھی شامل ہیں۔

ادھر امریکا میں امریکا کی اسرائیلی حمایت کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کرتے ہوئے امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی بے جا حمایت نہ کرے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور جو بائیڈن انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔

ایک لاکھ 23 ہزار افراد بے گھر ہو گئے، اقوام متحدہ

فلسطینی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق ہفتے سے اب تک ناکہ بندی والے علاقے میں اسرائیلی بمباری سے کم از کم 493 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

ادھر اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 23 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے ’او سی ایچ اے‘ نے کہا ہے کہ غزہ میں ایک لاکھ 23 ہزار 538 سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر خوف، تحفظ کے خدشات اور اپنے گھروں کی تباہی کی وجہ سے علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔

بے گھر 73 ہزار افراد نے اسکولوں میں پناہ لے لی

’او سی ایچ اے‘ کا کہنا ہے کہ 73 ہزار سے زیادہ افراد اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں جن میں سے کچھ کو ہنگامی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کے ترجمان عدنان ابو حسنہ کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھے گی۔

انہوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’ان اسکولوں میں بجلی بھی نہیں ہے تاہم انہیں کھانا، صاف پانی، نفسیاتی مدد اور طبی علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔

 غزہ کی آبادی 2.3 ملین ہے، جو 2007 میں حماس کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے نافذ کردہ سخت اسرائیلی ناکہ بندی میں زندگی گزار رہے ہیں۔

پیر کو غزہ کے  2 گھروں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم ایک ہی خاندان کے 7 افراد شہید ہو گئے۔ اسرائیلی طیاروں نے درجنوں فضائی حملے بھی کیے جن میں سے کئی شمالی قصبے بیت حنون میں کیے گئے۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایسے ہی ایک حملے میں ایک ہی خاندان کے 19 افراد شہید ہوئے ہیں۔

اسرائیلی طیارے زیادہ تر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہے ہیں، صحافی

ادھر اسرائیل، فلسطین جنگ کی کوریج کرنے والے غیر ملکی صحافیوں کا کہنا ہے کہ’ اسرائیلی طیارے زیادہ تر رہائشی گھروں اور مساجد کو نشانہ بنا رہے ہیں، جس سے عام شہری مارے جا رہے ہیں جب کہ اسرائیلی وزیر دفاع کا بھی یہی کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کو حماس کے حملوں کی وہ قیمت چکانی پڑے گی جو بہت بھاری اور کئی نسلوں تک یاد رکھی جائے گی۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے اوفاکیم قصبے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ’غزہ کی پٹی کو جو قیمت چکانی پڑے گی وہ کئی نسلوں تک یاد رکھی جائے گی اور حقیقت کو بدل دے گی۔

اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے کہا کہ اس مقصد کے لیے تل ابیب غزہ کی پٹی کے محاصرکے اقدامات کو ’مکمل ناکہ بندی‘ میں بدل رہا ہے جس میں خوراک، پانی اور ایندھن کی فراہمی پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی ۔

اسرائیلی فوج نے 3 لاکھ ریزرو فوجیوں کو بلا لیا

چیف ملٹری ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ریکارڈ 3 لاکھ ریزروسٹ کو بلا لیا ہے جو غزہ پر حماس کے ٹھکانوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ہاگری نے کہا کہ ان تمام سرحدی دیہات اور قصبوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے جن میں فلسطینی جنگجو موجود تھے لیکن کچھ مسلح افراد کے سرگرم ہونے کی وجہ سے ابھی ان علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں۔

انہوں نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی بریفنگ میں کہاکہ ’ اب ہم تمام علاقوں کی تلاشی لے رہے ہیں اور علاقے کو صاف کر رہے ہیں۔ اس سے قبل فوجی حکام نے کہا تھا کہ ان کی زیادہ تر توجہ غزہ میں جوابی کارروائی میں کسی بڑے اضافے سے قبل اسرائیل کی سرحد کو محفوظ بنانے پر مرکوز ہے۔

ہاگری نے کہا کہ ہفتے کے روز سے فوج کی جانب سے 3 لاکھ ریزروسٹوں کو طلب کیا گیا ہے جن میں سے کئی ممکنہ حملے کی تیاریوں مصروف ہیں تاہم سرکاری طور پر اس طرح کے کسی منصوبے کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

غزہ پر تباہ کن حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں، اسرائیلی فوجی آفسر

انہوں نے کہاکہ ’ ہم نے کبھی بھی اتنے بڑے پیمانے پر ریزروسٹوں کو نہیں بلایا۔ہم غزہ پر تباہ کن حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

ہاگری نے میڈیا رپورٹس کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کی سرحد پران کے  700 افراد مارے گئے ہیں جن میں 73 سیکیورٹی فورسز کے تصدیق شدہ ارکان بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے سینکڑوں فلسطینی مسلح افراد کو شہید کیا ہے۔

اسرائیلی طیاروں کی مسلسل غزہ پٹی پر بمباری

لڑاکا طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور توپ خانے نے غزہ کی پٹی میں حماس اور اسلامی جہاد کے 500 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں حماس اور اسلامی جہاد کمانڈ سینٹراور حماس کے سینئر عہدیدار روحی مشتہ کی رہائش گاہ بھی شامل تھی جنہوں نے مبینہ طور پر اسرائیل میں گھسنے کی ہدایت کرنے میں مدد کی تھی۔

اسرائیل، فلسطین کشیدگی تیل کی قیمتوں میں 3 ڈالر فی بیرل اضافہ

ادھر اسرائیل، فلسطین جنگ کے نتیجے میں پیر کے روز ایشیائی تجارت میں تیل کی قیمتوں میں 3 ڈالر فی بیرل سے زیادہ کا اضافہ ہوا کیونکہ کشیدگی نے مشرق وسطیٰ میں سیاسی غیر یقینی صورتحال کو انتہائی گھمبیر بنا دیا ہے اور ایران سے تیل کی رسد کے بارے میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

ایران پر الزام ہے کہ وہ حماس کا اتحادی ہے اور اس نے حماس کو حملے پر مبارکباد دی ہے جبکہ اقوام متحدہ میں اس کے مشن نے کہا ہے کہ تہران ان حملوں میں ملوث نہیں ہے۔

تیل کی قیمتوں میں کسی بھی طرح کی مسلسل تیزی صارفین پر ٹیکس کے طور پر کام کرے گی اور عالمی افراط زر کے دباؤ میں اضافہ ہو گا۔

بین الاقوامی فضائی کمپنیوں کی تل ابیب کے لیے پروازیں معطل

حماس کے حملے کے پیش نظر متعدد بین الاقوامی فضائی کمپنیوں نے تل ابیب کے ساتھ پروازیں معطل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دوبارہ شروع کرنے سے پہلے حالات میں بہتری کا انتظار کر رہے ہیں۔ غزہ کی ناکہ بندی کے علاوہ اتوار کے روز اسرائیلی افواج اور لبنان کی ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ ملیشیا کے درمیان توپ خانے اور راکٹوں کا تبادلہ بھی ہوا جبکہ مصر میں 2 اسرائیلی سیاحوں کو ایک گائیڈ سمیت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس بے نتیجہ ختم

ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرے میں ہنگامی اجلاس بھی کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گیاہے، سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا اور اسرائیل کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے دیگر تمام ممالک نے تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر دنیا بھر سے تحمل اور برداشت کی اپیلیں سامنے آئی ہیں حالانکہ مغربی ممالک نے بڑے پیمانے پر اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ فلسطین کی وزارت خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے ‘موت اور تباہی کی وحشیانہ مہم’ کی مذمت کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کو غزہ یا فلسطین میں کہیں بھی معصوم اور نہتی شہری آبادی کو نشانہ بنانے کا کوئی حق یا جواز نہیں ہے۔

دفاع میں ہماری توقع سے زیادہ وقت لگ رہا ہے، رچرڈ ہیچٹ

ادھر اسرائیل کے لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچٹ نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حالات کو دفاعی اور سیکیورٹی پوزیشن میں لانے میں ہماری توقع سے زیادہ وقت لگ رہا ہے۔

حماس حملوں پر اسرائیل کو تلخ سوالات کا سامنا

اسرائیلی فوج، جسے حماس کے حملوں کو ناکام نہ بنانے پر انتہائی تلخ سوالات کا سامنا ہے، اس کے  دسیوں ہزار فوجی غزہ کے ارد گرد موجود تھے، جو زمین کی ایک تنگ پٹی ہے جہاں 2.3 ملین فلسطینی رہتے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے سرحد کے آس پاس کے اسرائیلیوں کو نکالنا شروع کر دیا تھا۔

اسرائیل نے سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں لیکن اس کے میڈیا کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والے حملوں میں اسرائیل کے کم از کم 700 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

حماس کے میں متعدد امریکی اور 12 تھائی لینڈ کے شہری بھی ہلاک

فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے اسے اسرائیل کی تاریخ میں بے گناہ شہریوں کا بدترین قتل عام قرار دیا ہے۔ ادھر وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے بھی تصدیق کی ہے کہ حماس کے حملہ آوروں نے متعدد امریکیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ تھائی لینڈ کا کہنا ہے کہ اس کے 12 شہری ہلاک اور 11 کو اغوا کر لیا گیا ہے۔

فلسطینی جنگجوؤں نے درجنوں یرغمالیوں کو غزہ پہنچایا جن میں فوجی اور دیگر شہری بھی شامل تھے۔ ایک دوسرے فلسطینی گروپ اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ اس نے 30 سے زیادہ قیدیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کے روز مسلح افراد کی جانب سے حملے کا نشانہ بننے والی ڈانس پارٹی میں شرکت کرنے والے تقریباً 30 لاپتہ اسرائیلی سامنے آئے ہیں، جس کے بعد اس اجتماع میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 260 ہوگئی۔

بائیڈن کی نیتن یاہو سے بات چیت

امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے “حماس کے جنگجوؤں کے خوفناک حملے کا سامنا کرنے والے اسرائیلی عوام کی مکمل حمایت کا اظہار کیا‘۔

امریکا نے حماس کے حملے کی اور بائیڈن نے ایران اور دیگر ممالک کو متنبہ کیا کہ ’یہ اسرائیل مخالف کسی بھی فریق کے لیے ان حملوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں ہے‘۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کی حمایت کے اظہار کے طور پر یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ کیریئر اسٹرائیک کو مشرقی بحیرہ روم جانے کا حکم دیا ہے۔

غزہ میں حماس کے ترجمان حزم قاسم نے امریکی اعلان کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت میں حقیقی شراکت دار قرار دیا ہے۔

تہران کے ایک اور اہم علاقائی اتحادی لبنان کی حزب اللہ نے 2006 میں اسرائیل کے ساتھ جنگ لڑی تھی اور کہا تھا کہ اس کی ’بندوقیں اور راکٹ‘ حماس کے لیے حاضر ہیں۔

نیتن یاہو کی سخت دائیں بازو کی حکومت کے دور میں مغربی کنارے کے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں، فلسطینی دیہاتوں پر یہودی آباد کاروں کی جانب سے مزید اسرائیلی چھاپے اور حملے کیے جا رہے ہیں اور فلسطینی اتھارٹی نے عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ یہ حملہ مغربی کنارے اور یروشلم تک پھیل جائے گا۔ غزہ کے باشندے 2007 میں حماس کے قبضے کے بعد سے 16 سال سے اسرائیل کی زیر قیادت ناکہ بندی میں رہ رہے ہیں۔

ہم نے آپ کو کتنی بار متنبہ کیا ہے کہ فلسطینی عوام 75 سال سے پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور آپ ہمارے لوگوں کے حقوق کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں؟

اقوام متحدہ نے غزہ میں خوراک لانے کے لیے انسانی راہداریوں کے قیام کی اپیل کی اور کہا کہ غزہ میں کم از کم 70،000 فلسطینی اسکولوں میں پناہ لے رہے ہیں۔

آسٹریا نے فلسطینیوں کی امداد معطل کرنے کا اعلان کر دیا

آسٹریا کے وزیر خارجہ الیگزینڈر شیلنبرگ نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے جواب میں آسٹریا فلسطینیوں کو دی جانے والی 19 ملین یورو (20 ملین ڈالر) کی امداد روک رہا ہے۔

غیر جانبدار آسٹریا کے حکمراں قدامت پسندوں نے حالیہ برسوں میں یورپی یونین میں اسرائیل کے حق میں سب سے زیادہ مؤقف اپنایا ہے۔ ہفتے کے روز غزہ کی پٹی سے حماس کے حملے کے بعد چانسلر کے دفتر اور وزارت خارجہ کے اوپر اسرائیلی پرچم لہرا دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp