الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے لیے جنوری کے آخری ہفتے کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ انتخابات کی باز گشت سنائی دیتے ہی ملک بھر کی مرکزی، مذہبی اور قوم پرست سیاسی جماعتیں بھی حرکت میں آ گئیں ہیں۔ بات کی جائے بلوچستان تو اس وقت صوبے میں سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا وقت ہے۔
سال کی ابتدا میں صوبے کی اہم قبائلی و سیاسی شخصیات نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی، جن میں سابق وزیر اعلی بلوچستان و چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ زہری، سابق وزیر خزانہ ظہور بلیدی اور سابق وزیر سلیم کھوسہ سمیت کئی اہم رہنما پی پی پی میں شامل ہوئے۔
سابق وزیر اعلی بلوچستان و چیف آف ساراوان نواب اسلم رئیسانی نے اپنے ساتھیوں سمیت جمعیت علمائے اسلام (ف) کا دامن تھاما۔ اس سیاسی رسہ کشی میں مسلم لیگ ن بھی کسی سے پیچھے نہیں ہے۔
’اہم قبائلی شخصیات ن لیگ میں شمولیت کے لیے تیار‘
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر جعفر مندوخیل نے بتایا کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن صوبے بھر میں بڑے سرپرائز دینے کے لیے تیار ہے۔
’مسلم لیگ ن میں آئندہ چند ماہ کے دوران اہم قبائلی شخصیات شمولیت اختیار کر رہی ہیں، نوشیرانی، مگسی، دومڑ، محمد حسنی، لہڑی، جمالی اورمری قبائل کی اہم شخصیات ن لیگ میں شامل ہورہی ہیں جبکہ لسبیلہ سے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ن لیگ میں شمولیت کی دعوت قبول کی ہے۔‘
جعفر مندوخیل نے بتایا کہ ’سردار مسعود لونی اور سردار عبدالراحمن کھیتران بھی مسلم لیگ (ن)میں شامل ہورہے ہیں جبکہ ہم نے 10سے 12 شخصیات کو پارٹی میں شامل کروانے کے لئے ٹارگٹ رکھا ہے۔‘
’بلوچستان میں ن لیگ پی ڈی ایم کی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی‘
شیخ جعفر مندوخیل نے مزید کہا کہ تمام اہم شخصیات میاں نواز شریف کی پاکستان آمد کے بعد باقاعدہ پارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آئندہ عام انتخابات کے لیے ن لیگ پی ڈی ایم میں موجود جماعتوں کے ساتھ سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسمنٹ اور حکومت بنائی جائے گی۔