پنجاب میں 10 ہزار اسکول غیر معینہ مدت کے لیے کیوں بند کر دیے گئے؟

جمعرات 12 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ کئی دہائیوں سے استاد اپنے مطالبات کے لیے سڑکوں پر نکل رہے ہیں، اگر منتخب حکومت موجود ہو تو انکے مسائل کسی نہ کسی حد تک احتجاج کے باعث حل کر دیے جاتے ہیں۔ لیکن اگر منتخب حکومت نہ ہو تو بچوں کو ان کے مسائل سننے والا کوئی نہیں ہوتا۔

زیور تعلیم سے آراستہ کرنے والے اساتذہ پچھلے 3 روز سے لاہور سول سیکرٹریٹ کے باہر احتجاج کر رہے ہیں، ان کے 5 مطالبات ہیں۔ پہلا مطالبہ ہے کہ لیو ان کیسمنٹ (leave in casement) کو بند نہ کیا جائے، دوسرا پینشنز کا سلسلہ بھی نہ روکا جائے اور تیسرا، شہروں میں گورنمنٹ اسکولوں کی پرائیوٹائزیشن نہ کی جائے۔ چوتھا مطالبہ ہے کہ ایس ایس ٹی ٹیچرز کو مستقل کیا جائے جبکہ پانچواں مطالبہ ہے کہ پروٹیکشن ایڈجسمنٹ کی جائے۔

ان مطالبات کو لیکر اساتذہ سراپا احتجاج ہیں تاہم وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ٹیچر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری رانا لیاقت کا کہنا ہے کہ  ہمارے 5 مطالبات ہیں۔ حکومت شہری آبادی کے جو اسکول ہیں انکو پرائیوٹائز کر رہی اور ان اسکولوں کو این جی اووز کے حوالے کیا جارہا ہے تاکہ سرکاری ٹیچرز کو وہاں سے نکال دیا جائے اور نئے پروائیویٹ ٹیچرز کو بھرتی کیا جائے۔

دوسرا ہمارا مطالبہ (leave in casement) کا ہے اب جو لوگ اپنی سروس کے دوران چھٹیاں نہیں کرتے انکو حکومت ان چھٹیوں کے بدلے میں پیسے دیتی ہے، لیکن نگراں حکومت نے یہ سلسلہ بھی بند کر دیا ہے۔ اس کے بعد ہماری پینشنز کو ختم کیا جارہا ہے، نگراں حکومت کا اختیار ہی نہیں ہے کہ وہ اس طرح کے اقدمات کرے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نگراں حکومت سرکاری ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک کر رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ 3 مطالبات جو بہت ضروری ہیں فوری مانیں جائیں، باقی جو 2 مطالبات ہیں اب نہیں تو کچھ عرصے بعد مان لیے جائیں لیکن پہلے 3 مطالبات کے بغیر ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔

انکا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات جب تک نہیں مانے جاتے ہم اسکولز نہیں کھولیں گے، اب  سرکاری اسکول پرائمری سے لیکر ہائی تک غیر معینہ مدت کے لیے بند ہوگئے ہیں۔ ہم نے والدین سے کہہ دیا ہے کہ بچوں کو اسکول نہ بھیجیں کیونکہ اساتذہ اسکول میں نہیں ہونگے۔ جب تک ہمارے مطالبات مانے نہیں جاتے اسکول اس وقت تک دوبارہ نہیں کھولیں گے۔

ہمارے 200 کے قریب ٹیچرز کو گرفتار کرلیا گیا ہے

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ٹیچر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری رانا لیاقت کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے جائز مطالبات کے لیے احتجاج کر رہے ہیں اور پولیس نے ہم اساتذہ پر دفعہ 144 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے لاٹھی چارج کیا ہے اور 200 کے قریب  ٹیچرز کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔

’چونکہ ہم نے احتجاج کرتے ہوئے روڈ بلاک کی تھی تو اس تناظر میں ہمیں اب جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجا جارہا ہے۔ حکومت ہم سے بات کرنے کو تیار نہیں ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ یہ ووٹ کی طاقت سے اقتدار میں نہیں آئی تب ہی اساتذہ کے ساتھ بے رحمی برتی جا رہی ہے۔‘

اگر حکومت نے کٹ لگانا ہے تو اپنے دوروں پر لگائے، بیوکریسی اپنے 12 ارب کے پیٹرول پر کٹ لگائے۔ ہم غریب اساتذہ یا دوسرے محکموں کے لوگوں پر اسطرح کی کٹوتیاں نہ کی جائیں۔ پہلی ہی مہنگائی عروج پر ہے اور نگراں حکومت سرکاری ملازمین کو دبانے پر لگی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنشن ہی ہماری جمع پونجی ہوتی ہے اس سے ہی ہم اپنے بچوں کی شادی یا کاروبار کرا سکتے ہیں لیکن اب یہ سب ختم کیا جارہا ہے۔

پنجاب حکومت کا موقف کیا ہے؟

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ذرائع پنجاب حکومت نے بتایا کہ اساتذہ کی پینشن میں کٹ لگانا، اسکولوں کو پروائیوٹائز کرنا اور لیو انکیسمنٹ بند کرنے کا مقصد نگراں حکومت کا آئی ایم ایف معاہدوں پرعملدرآمد کروانا ہے۔ پنجاب حکومت ذرائع نے بتایا کہ حال ہی میں جو پی ڈی ایم کی حکومت گئی ہے اس حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا کہ حکومت اخراجات پر کٹ لگائے گی۔

صوبائی حکومت اس معاملے کو دیکھتے ہوئے تقریبا تمام محکموں میں ہی پیشنز کا سلسلہ بند کرنے جا رہی ہے۔ اور اسی تناظر میں اسکولوں کو پروائیوٹائز کیا جارہا ہے۔ نگراں حکومت نے خود سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرے گا تو اسکے خلاف قانون حرکت میں آئے گا، اور اگر اساتذہ نے سڑکیں بلاک کیں تو ان پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp