جب تک امریکا کا وجود ہے، اسرائیل کو اپنا دفاع اکیلے نہیں کرنا پڑے گا، واشنگٹن کا اعلان

جمعرات 12 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل نے فلسطین کی مذاحمتی تحریک ’حماس‘ کے خلاف جنگ کا دائرہ شام تک بڑھا دیا ہے، جمعرات کو اسرائیل نے شام کے 2 ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے، جب کہ امریکا نے جنگ میں اسرائیل کی بھرپور حمایت اور مدد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک امریکا کا وجود برقرار ہے، اسرائیل کو اکیلے اپنا دفاع نہیں کرنا پڑے گا۔

اسرائیل اور فلسطین کی مذاحمتی تحریک ’حماس‘ کے درمیان جاری لڑائی کے حوالے سے تازہ اطلاعات میں شام کے سرکاری ٹی وی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے فضائی حملوں میں اس کے حلب اور دمشق کے ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیل نے شام کے 2 ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے، سرکاری ٹی وی

شام کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق اسرائیل فضائی جنگی طیاروں نے جمعرات کو دارالحکومت دمشق اور شمالی شہر حلب کے اہم ہوائی اڈوں پر حملے کیے۔

مقامی میڈیا چینل شام ایف ایم کا کہنا ہے کہ دونوں حملوں کے جواب میں شام کے دفاعی فضائی طیارے بھی حرکت میں آئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حلب ہوائی اڈے پر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم دمشق ہوائی اڈے پر حملے کے نقصانات کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

اسرائیلی فوج عام طور پر ایسے واقعات پر کوئی تبصرہ نہیں کرتی اور جمعرات کو اس کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

جب تک امریکا کا موجود ہے، اسرائیل کو کبھی بھی اکیلے اپنا دفاع نہیں کرنا پڑے گا، انٹونی

ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ وہ اس انتہائی مشکل گھڑی میں اسرائیل آئے ہیں جس کا مقصد اسرائیل کو یہ یقین دہانی کرانا ہے کہ جب تک امریکا کا وجود ہے اسرائیل کو کبھی بھی اکیلے اپنا دفاع نہیں کرنا پڑے گا۔

بلنکن نے کہا کہ ‘یہ حماس کی جانب سے بربریت اور انسانیت سوز کارروائیوں میں سے ایک ہے جس نے داعش کے بدترین واقعات کی یاد تازہ کر دی۔یہ کیسے ہو سکتا ہے یہ بات ہمیں ہضم نہیں ہو پا رہی ہے ۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ ’میں اسرائیل کے لیے یہ پیغام لے کر آیا ہوں کہ آپ اپنے دفاع کے لیے خود انتہائی مضبوط ہو سکتے ہیں لیکن جب تک امریکا موجود ہے، آپ کو کبھی بھی اپنا دفاع تنہا نہیں کرنا پڑے گا۔ ہم ہمیشہ آپ کے ساتھ رہیں گے۔

بلنکن کا کہنا ہے کہ ‘ہم اپنے وعدے پر پورا اتر رہے ہیں۔’آئرن ڈوم کو دوبارہ بحال کرنے ، اسرائیل کو گولہ بارود کے انٹرسیپٹرز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ دیگر دفاعی سازوسامان بھی فراہم کر رہے ہیں۔ امریکی فوجی امداد کی پہلی کھیپ پہلے ہی اسرائیل پہنچ چکی ہے اور مزید کھیپ آنے والی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی دفاعی ضروریات میں اضافہ ہو رہا ہے، ہم کانگریس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور میں اسرائیل کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہماری کانگریس کی جانب سے بھرپور حمایت کی جا رہی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے تصدیق کی کہ امریکا حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے بھی کام کر رہا ہے۔ بلنکن ماضی میں اسرائیل کے خلاف ہونے والے حملوں کے حوالے سے بھی عالمی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے زور دے کر کہاکہ ’ان مظالم کا کوئی عذر نہیں ہے، کوئی جواز نہیں ہے۔ ہم جو بات چیت کر رہے ہیں یہ محض اخلاقی طور پر عالمی برادری کے لیے ایک لمحہ ہے، یہ ہونا بھی چاہیے تاہم ایسا کرنے میں ناکامی اسرائیل اور ہر جگہ لوگوں کو خطرے میں ڈالتی ہے، ان کا کہنا ہے کہ 36 ممالک کے لوگ ہلاک یا لاپتہ ہیں۔ جو کوئی بھی امن چاہتا ہے وہ حماس کے حملوں کی مذمت کرتا ہے۔

اسرائیل کو اپنا دفاع کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کا حق حاصل ہے کہ ایسا دوبارہ کبھی نہ ہو۔ بلنکن نے اس بات کو دہرایا کہ جمہوری ممالک اپنے شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے ہر احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہیں۔ بلنکن کا کہنا ہے کہ حماس کے حملوں میں کم از کم 25 امریکی شہری ہلاک ہوئے ہیں

حماس کو داعش کی طرح مکمل کچلنا ہوگا، نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے تل ابیب میں امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن سے اپنی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی تل ابیب آمد پر شکریہ ادا کیا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ ہم ‘صدر بائیڈن کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے حماس کے وحشتناک حملوں کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی ناقابل یقین حمایت کی۔

نیتن یاہو نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن ایک ایسی تکلیف دہ قوم کے پاس آئے ہیں، جو ایک لڑنے والی قوم ہے، شیروں کی قوم ہے، ایک ایسی قوم کے پاس آئے ہیں جو ہمارے ارد گرد موجود برائی کی قوتوں کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہے۔

نیتن یاہو نے الزام لگایا کہ حماس نے اسرائیلوں پر حملہ کر کے خود کو تہذیب کا دشمن ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے آؤٹ ڈور میوزک فیسٹیول میں نوجوانوں کا قتل عام کیا۔ پورے خاندان کا قتل عام کیا، بچوں کے سامنے والدین کا قتل اور والدین کے سامنے بچوں کا قتل کیا۔ لوگوں کو زندہ جلایا اور سرقلم کیے۔

نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کیا جانا چاہیے جیسا داعش کے ساتھ کیا گیا تھا۔ انہیں قوموں کی برادری سے باہر نکال دیا جانا چاہیے۔ کسی لیڈر کو ان سے ملاقات نہیں کرنی چاہیے۔ کسی بھی ملک کو انہیں پناہ نہیں دینی چاہیے اور جو ایسا کرتے ہیں ان پر پابندی عائد کی جانی چاہیے۔

نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ آنے والے دن بہت سے مشکل دن ہوں گے لیکن انہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ تہذیب یافتہ قوتیں ہی جیتیں گی۔ ہمیں اس موقع پر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 3لاکھ 38ہزار سے  زیادہ افراد بے گھر ہوگئے، او سی ایچ اے

ادھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے باعث 3لاکھ 38ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے رابطہ کار(او سی ایچ اے)نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی جاری ہے، بے گھر افراد کی تعداد بڑھ کر 3لاکھ 38ہزار 934 ہو گئی ہے۔

او سی ایچ اے نے کہا کہ تقریباً 2لاکھ 20ہزار افراد یا بے گھر ہونے والے دو تہائی فلسطینی شہریوں نے اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی حمایت کرنے والی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اےکے زیر انتظام سکولوں میں پناہ حاصل کی ہے، 15ہزار افراد فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام سکولوں جبکہ ایک لاکھ سے زائد فلسطینی شہری اپنے عزیزواقارب ، پڑوسیوں، چرچ اور دیگر مقامات میں پناہ لے رہے ہیں۔

او سی ایچ اےنے غزہ کی وزارت تعمیرات عامہ اور ہاؤسنگ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی بمباری نے غزہ میں 2,540 مکانات کو تباہ یا ناقابل رہائش بنا دیا ہے ۔ ادارے نے کہا کہ فضائی حملوں میں سیوریج سہولیات بھی متاثر ہوئی ہیں جس سے صحت کو خطرہ لاحق ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp