الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئندہ عام انتخابات کے ضابطہ اخلاق کو حتمی شکل دینے کے لیے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی، الیکشن کمیشن پہلے ہی اپنا مجوزہ ضابطہ اخلاق تیار کر چکا ہے اور سیاسی جماعتوں کی تجاویز کا جائزہ لینے کے بعد حتمی ضابطہ اخلاق جاری کردیا جائے گا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت الیکشن کمیشن میں ہونے والے اجلاس میں متعدد سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور آئندہ عام انتخابات کے ضابطہ اخلاق طے کرنے کے لیے اپنی تجاویز الیکشن کمیشن کو پیش کیں۔
پیپلز پارٹی کی تجاویز
آئندہ عام انتخابات کے ضابطہ اخلاق طے کرنے کے لیے الیکشن کمیشن میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی نیئر حسین بخاری، قمر زمان کائرہ، سعید غنی اور نثار کھوڑو نے کی۔
پیپلز پارٹی نے مشاورتی اجلاس میں الیکشن کمیشن سے ملک بھر میں صاف اور شفاف انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔ وفد نے سندھ میں ترقیاتی کاموں کی بندش پر الیکشن کمیشن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ ترقیاتی کاموں کو جاری رکھا جائے۔
چیف الیکشن کمیشنر نے ترقیاتی کاموں کی بندش پر نظر ثانی کی یقین دہانی کرائی۔
پاکستان تحریک انصاف کا 25 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ
آئندہ عام انتخابات کے ضابطہ اخلاق طے کرنے کے لیے الیکشن کمیشن میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں سینیٹر علی ظفر، ڈاکٹر بابر اعوان اور بیرسٹر گوہر نے پاکستان تحریک انصاف کی نمائندگی کرتے ہوئے 25 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا، جس میں 90 روز کی آئینی مدت میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا گیا۔
تحریک انصاف کے وقد نے کہا کہ عام انتخابات کے لیے تحریک انصاف کو لیول پلینگ فیلڈ سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
پی ٹی آئی وفد نے کہا کہ عام انتخابات سے قبل تحریک انصاف کے رہنماؤں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا جا رہا ہے اور جبری گمشدگیوں جیسے اقدامات کیے جا رہے ہیں، جبکہ پی ٹی ائی کو مسلسل سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
وفد نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اس وقت ایک بے بنیاد اور من گھڑت مقدمے میں قید ہیں پاکستان تحریک انصاف کے پرچم لہرانے پر بھی پابندی عائد ہے، جبکہ پارٹی کا موقف بھی میڈیا پر نشر نہیں کیا جا رہا الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ ہر سیاسی جماعت کو تحفظ فراہم کرے۔
پی ٹی آئی وفد نے چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے 90 روز کی مدت کے اندر انتخابات کے انعقاد کے شیڈول کا اعلان کرے۔
انتخابی قانون کے تحت سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی، چیف الیکشن کمشنر
چیف الیکشن کمشنر کے مطابق ائندہ عام انتخابات کے ضابطہ اخلاق پر مشاورت کے لیے انتخابی قانون 2017 کی دفعہ 233 کے تحت سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے اس دوران الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے ضابطہ اخلاق کے مسودے پر تجاویز مانگی تھیں الیکشن کمیشن ان تجاویز پر غور کرے گا اور ضابطہ اخلاق کے مسودے میں مناسب ترامیم بھی کرے گا۔
چیف الیکشن کمشنر نے واضح کیا کہ ائندہ عام انتخابات کے دوران ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درامد کرایا جائے گا اور الیکشن کمیشن غیر جانبدارانہ منصفانہ اور صاف شفاف انتخابات کو یقینی بنائے گا۔
ترقیاتی اسکیموں کے اعلانات پر پابندی ہوگی
الیکشن کمیشن اپنا 88 نکاتی مجوزہ ضابطہ اخلاق تمام سیاسی جماعتوں کو بھیج چکا ہے۔ مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مطابق موجودہ صدر، نگراں وزیراعظم اور نگران وزرا سمیت عام عہدے دار کسی بھی طرح کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتے، تاہم سینیٹرز اور بلدیاتی نمائندے انتخابی مہم چلا سکتے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران ترقیاتی اسکیموں کے اعلانات پر بھی پابندی ہوگی۔