نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ معصوم بچوں کو بھی نہ بخشنے والی کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے خلاف اس کے خاتمے تک ریاست اپنی جنگ جاری رکھے گی اور کسی دہشتگرد گروپ سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
پشاور کے دورے کے موقع پر گورنر ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جس طرح خیبرپختتونخوا نے مقابلہ کیا وہ شاید ہی کوئی دوسرا صوبہ کرسکتا۔
میڈیا ٹاک کے دوران وزیراعظم نے پشتو میں گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ’میں پشتو میں بات کروں گا کیوں کہ مجھے دیگر زبانوں کی طرح پشتو سے بھی دلی لگاؤ ہے اور میری دلی خواہش رہی ہے کہ میں پشاور میں رہائش اختیار کروں‘۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اب یہ فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ بھی کرنا ہے یا نہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی کالعدم تنظیم سے بات نہیں کرنا چاہتے اور نہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’کالعدم ٹی ٹی پی ہمارے بچے ماررہی ہے اور ہم ان کو نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی ریاست اتنی تگڑی ہے کے وہ ٹی ٹی پی کے ساتھ لڑلے گی خواہ ایک ہزار سال ہی کیوں نہ لگ جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں صفت غیور شہید جیسے بہادروں نے اس وطن کی حفاظت کی ہے۔ وہ شہید صفت غیور کی قبر پر بھی گئے اور فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے گورنر ہاؤس میں صوبے میں مالی اور سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ لی اور گورنر و نگراں وزیر اعلی سے ملاقات بھی کی۔
افغان مہاجرین کو کون نکال رہا ہے؟
نگراں وزیر اعظم نے افغان مہاجرین اور غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کے حوالے سے بات کی اور حکومت کی جانب سے غیر قانونی مقیم افراد کس واپس کرنے کے فیصلے پر بھی کھل کر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ’افغان مہاجرین کو کون نکال رہا ہے، حکومت صرف دراندازوں اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو نکال رہی ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ بڑی تعداد میں افغان غیر قانونی رہائش پذیر ہیں جو جرائم میں بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسی پالیسی دیں گے جس میں کسی ایک صوبے پر اثر نہ پڑے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ تعلق ختم کرنا نہیں چاہتے بلکہ قانون پر عمل کرنا اور کروانا چاہتے ہیں۔
مہنگائی میں کمی کی نوید
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امید ہے کہ افغانستان تعاون کرے گا اور اپنے ہاں سے دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ دشمنی، ضد، اناپرستی پر غیر قانونی مقیم افغانیوں کو نہیں نکال رہے بلکہ یہ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ ان کی ایک بڑی تعداد مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ فلسطین کے معاملے پر جو ہمیں کرنا چاہیے وہ کررہے ہیں۔ انہوں پیٹرولیم منصوعات کے علاہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بھی جلد کمی کی نوید سنائی۔