سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے اعلان کے مطابق 22 فروری 2023ء کو جیل بھرو تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ دوسری جانب اس تحریک سے متعلق اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے دلچسپ رد عمل سامنے آیا۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کی جیل بھرو تحریک کے حوالے سے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ یہ واضح ہے کہ جیل بھرو تحریک کے اصل مقاصد ایک ڈرامہ رچانا، میڈیا کی توجہ حاصل کرنا امن و امان کی صورتحال کو متاثر کرنا اور سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا ہے‘۔
یہ واضح ہے کہ ”جیل بھرو تحریک“ کے اصل مقاصد ایک ڈرامہ رچانا، میڈیا کی توجہ حاصل کرنا، امن و امان کی صورتحال کو متاثر کرنا اور سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
(3/3)
— Rana Sana Ullah Khan (@RanaSanaullahPK) February 21, 2023
یاد رہے کہ عمران خان اس وقت اپنے گھر زمان پارک میں موجود ہیں جس پر وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ کونسی جیل بھرو تحریک ہے جس کا لیڈر زمان پارک میں بیٹھا ہوا ہے جیل بھرو تحریک ملک کے خلاف سازش ہے دنیا کی یہ پہلی جیل بھرو تحریک ہے جس کا لیڈر اپنی حفاظتی ضمانت سے آغاز کر رہا ہے یہ جیل بھرو تحریک نہیں بلکہ جیل سے بچو تحریک ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اتوار کے روز پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائش گاہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کی جیل بھرو تحریک محض بچگانہ مذاق اور سیاسی اسٹنٹ ہے اور کچھ نہیں‘۔
13 اپریل 2022 ءکو نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا تھا ’عمران خان کو چھپکلی سے ڈر لگتا ہے، میں تھانوں میں تین تین ماہ رہا ہوں۔ عمران صرف 8 گھنٹے کے لیے تھانے گیا، اسے تو چھپکلی سے بھی ڈر لگتا ہے، تھانے کے ماحول میں عمران خان کو ڈال دیا تو یہ گورا صاحب پریشان ہو جائے گا‘۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ’کہ خان صاحب کو کسی نے شاید جیل بھرو تحریک کا مطلب غلط بتایا ہے وہ اس پر بھی یوٹرن لیں گے، ایسی تحریک چلنے پر تمام زیر سماعت اور زیر التوا مقدمات میں درخواست کی ضمانتیں واپس لی جاتی ہیں۔‘
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے بھی جیل بھرو تحریک کے حوالے سے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’عمران خان نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے تو انہیں جیل بھرو تحریک کی قیادت خود کرنی چاہیے۔یہ خود جیل جانے سے ڈرتے اور کارکنوں کو جیل جانے پر اکسا رہے ہیں، لوگوں نے ان کے ذاتی احتجاج کو مسترد کیا تو اب انہوں نے جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا ہے‘۔
تاہم پی ٹی آئ رہنماؤں کی جانب سے جیل بھرو تحریک کے متعلق یہی کہا گیا ہے کہ وہ گرفتاری سے بالکل بھی نہیں ڈرتے اور وہ کارکنان سمیت اپنی گرفتاریاں پیش کریں گے
یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ حکومتی اتحاد کے طنز کے باوجود تحریک انصاف نے اپنے اعلان کے مطابق آج 22 فروری سے جیل بھرو تحریک کے اعلان کر دیا ہے۔ اس حوالے سے مرحلہ وار گرفتاریوں کا نہ صرف شیڈول سامنے آچکا ہے بلکہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور عمر سرفراز چیمہ سمیت بہت لوگ رضاکارانہ گرفتاری بھی پیش کر چکے ہیں۔