فلسطین اور اسرائیلی کا تنازع وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید شدّت اختیار کر گیا ہے، سفارتی سطح پر بھی تنازع کے خاتمے کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں، اس سلسلے میں تازہ پیش رفت کے طور پر امریکی صدر جو بائیڈن نے پہلی مرتبہ فلسطین کے صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
مزید پڑھیں
ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس دونوں رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ علاقے میں انسانی امداد کی ترسیل کی فوری اجازت دیں انہوں نے شہریوں کے تحفظ کی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے جو بائیڈن کو فلسطینی عوام بالخصوص غزہ کے شہریوں کے لیے امداد پہنچانے کی کوششوں سے آگاہ کیا۔فلسطینی رہنما نے صدر بائیڈن کو بتایا کہ وہ غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے محمود عباس سے ٹیلی فون پر بات چیت میں ایک مرتبہ پھر اپنا مؤقف دہرایا کہ حماس فلسطینی عوام کے وقار اور خود ارادیت کے حق کی ترجمانی نہیں کرتی۔ نیتن یاہو سے بات چیت میں صدر بائیڈن نے اسرائیل کے لیے غیرمتزلزل امریکی حمایت کا اعادہ کیا۔
امریکی نیوز ایجنسی کے مطابق صدر بائیڈن نے شہریوں کو خوراک، پانی اور طبی امداد کی رسائی کے لیے علاقائی کوششوں کے حوالے سے نیتن یاہو کو آگاہ کیا۔ واضح رہے کہ صدر جو بائیدن حماس کے حملے کے بعد سے نیتن یاہو کے ساتھ متعدد بار بات کر چکے ہیں لیکن صدر محمود عباس کے ساتھ یہ پہلا رابطہ ہے۔
سعودی وزیر خارجہ کا چینی ہم منصب سے رابطہ، قیام امن کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور
ادھر سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نےچینی ہم منصب وانگ یی سے ٹیلی فون پر رابطے میں غزہ اور مشرق وسطیٰ کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیاہے۔سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹیلی فون پر رابطے میں دونوں وزرائے خارجہ نے غزہ کی تازہ صورت حال اور اس سلسلے میں کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں کا جائزہ لیا۔
سعودی وزیر خارجہ نے فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنانے سے روکنے کی اہمیت اور تمام متحارب فریقوں پر طے شدہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری پر زور دیا۔ شہزادہ فیصل نے کہا کہ چین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کرے کہ سلامتی کونسل فوری طور پرعالمی امن و سلامتی برقرار رکھنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ انہوں نے فوری طور پر فوجی کارروائیاں بند کرنے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرنے پر بھی زور دیا۔
اسرائیلی پولیس کا برطانوی نشریاتی ادارے کے صحافیوں پر حملہ
ادھر فلسطین پر حملے کی کوریج کرنے والے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی ) کے صحافیوں کو اسرائیلی شہر تل ابیب میں پولیس کی جانب سے روکنے کے بعد ان پر حملہ کیا گیا اور انہیں بندوق کی نوک پر حراست میں لے لیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مہند ٹوٹنجی، ہیثم ابودیاب اور ان کی بی بی سی عربی ٹیم ایک ہوٹل کی طرف جارہی تھی جب ان کی کار کو روکا گیا اور گاڑی سے گھسیٹ کر حراستی مرکز میں لے جایا گیا ہے۔
مسٹر ٹوٹنجی اور ابودیاب نے کہا کہ ان کی گاڑی پر واضح طور پر سرخ ٹیپ سے ’ٹی وی‘ کا نشان لگا ہوا تھا اور انہوں نے اپنی شناخت برطانوی نشریاتی ادارے کے صحافیوں کے طور پر کی اور پولیس کو اپنے پریس شناختی کارڈ دکھائے تاہم پولیس اہلکاروں نے ان کا فون زمین پر پھینک دیا گیا تھا اور ان کی گردن پر وار کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کو اسرائیل غزہ میں تنازعہ کی آزادانہ رپورٹنگ کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔
اسرائیل کی اپنی فضائی بمباری سے 21 یرغمالی ہلاک ہو گئے
ادھر غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کی قید میں 9 یرغمالی ہلاک ہوگئے ہیں۔چینی خبررساں ادارے کے مطابق حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے زیر حراست4غیرملکیوں سمیت 9یرغمالی مارے گئے ہیں ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ روز کے فضائی حملوں میں 13 یرغمالی مارے گئے۔ واضح رہے کہ حماس نے اسرائیلی علاقے می حملے کے دوران کافی تعداد میں اسرائیلیوں اور دیگر غیر ملکیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے اور اب تک اس تنازع میں دونوں اطراف سے 3000 سے زیادہ افراد ہلاک اور اس سے بھی زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطینی مصنفہ سے ایوارڈ کیوں واپس لیا؟، شارجہ فرینکفرٹ بک فیئر سے دستبردار
متحدہ عرب امارات میں شارجہ بک اتھارٹی نے احتجاجا فرینکفرٹ بک فیئر کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے،امارات الیوم اخبار کے مطابق شارجہ بک فیئراتھارٹی نے اپنے ایکس اکاونٹ پرکہا کہ فلسطینی مصنفہ ’عدنیہ شبلی‘ کو ان کی تصنیف پر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
بعدازاں بک فیئرکی انتظامیہ کی جانب سے اطلاع دی گئی کہ اسرائیل کے ساتھ یکجہتی کے طور پر فلسطینی مصنفہ کو دیا جانے والا ایوارڈ واپس لیا گیا ہے۔ شارجہ بک اتھارٹی کی جانب سے بک فیئر میں شرکت کرنے سے معذرت کرنے کے ساتھ اس بات کو بھی اجاگر کیا ہے کہ لوگوں کے درمیان مکالمے اورثقافتی تبادلوں و کتابوں کی ترویج کو اجاگرکرنے کے لیے باہمی افہام وتفہیم کی اہمیت کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔