اسلام آباد میں قائم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں گرفتار سابق وزیر اعظم عمران خان کو ٹیلیفون پر اپنے بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت دے دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی برطانیہ میں مقیم اپنے بیٹوں کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کی اجازت کے حوالے سے سماعت خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کی۔ عمران خان کے وکیل شیراز احمد رانجھا اورعمران خان کی بہن علیمہ خان عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل شیراز احمد رانجھا نے کہا کہ عمران خان کو جیل میں ورزش کے لیے سائیکل مہیا کرنا چاہتے ہیں، جس پر جج بولے؛ سائیکل کے حوالے سے تو میں پہلے ہی جیل حکام کو کہہ چکا ہوں، شیراز رانجھا نے کہا کہ اگر عدالت اجازت دے تو سائکل آج ہی مہیا کر دیتاہوں۔
اس موقع پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سائیکل کا غلط استعمال نہ ہو، ایسا نہ ہوکہ سائیکل جیل سپرنٹینڈنٹ چلاتا رہے، جیل مینوئل بھی دیکھنا ہوتا ہے، ہمارے لیے انڈر ٹرائل ملزم کی سیکیورٹی اہم ہے۔‘
وکیل صفائی نے تجویز پیش کی کہ اگر خدشات ہیں تو ایک بندہ مقرر کر دیں جس کی نگرانی میں سائیکل استعمال ہو، جج ابوالحسنات بولے؛ میں سائیکل والے معاملے پر آرڈر کر دیتا ہوں، معاملے کو حل کر دیتے ہیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے دریافت کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں کھانا گھر سے منگوایا جائے لیکن ذمہ داری کون لےگا، اگر کھانا جیل میں تیار ہو تو جیل حکام ذمہ دار ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیالہ جیل سپرنٹینڈنٹ کی جانب سے ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے موصولہ ایس او پیز کے مطابق بیرون ملک فون کی سہولت فراہم نہیں کی جاسکتی۔
وکیل شیرازاحمد رانجھا نے موقف اختیار کیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملزم کو اپنی فیملی سے ٹیلیفونک گفتگو کروانے پر پابندی نہیں، پریزنز رولز کے مطابق 12 گھنٹے اہلیہ، بچوں سے جیل میں ملاقات کروانے کی اجازت ہے، دیگر ملزمان کو ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی بالکل اجازت ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین بولے؛ مجھے جیل مینوئل میں بیرونِ ملک بات کرنے کی اجازت تحریر ہوئی دکھا دیں، شیرازاحمدرانجھا کا کہنا تھا کہ جیل مینوئل میں اجازت نہیں لیکن فیڈرل شریعت کورٹ نے اس حوالے سے فیصلہ جاری کیاہے، انہوں نے اس ضمن میں عدالتی فیصلہ بھی عدالت میں جمع کرادیا۔
شیراز رانجھا کے مطابق ہفتے کو تمام قیدیوں کی ٹیلیفونک گفتگو کروائی جاتی ہے، جس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین بولے؛ مجھے بیرون ملک بات کروانے کی اجازت کے حوالے سے بتائیں۔ شیراز رانجھا کا کہنا تھا کہ اٹک سپرنٹینڈنٹ جیل نے غلط بیانی کی، انہیں شو کاز نوٹس دینا چاہیے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین بولے؛ میں آپ کے حق میں کہہ رہاہوں، میں ٹیلیفونک گفتگو کی اجازت دےدیتاہوں، سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایت جاری کرتاہوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بیٹوں سے بات کروانے کی اجازت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔