سرزمینِ پاکستان نا صرف قدرتی حسن سے مالا مال ہے بلکہ بے شمار تاریخی مقامات اور پرکشش طرزِ تعمیر کی حامل عمارات کا مسکن بھی ہے جن میں صدیوں پرانے قلعے اور محل بھی شامل ہیں۔ مگر یہاں پائی جانے والی تاریخی مساجد کی بات ہی الگ ہے۔ اپنے دور کی طرزِ تعمیر کے یہ شاہکار ملک کے مختلف علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں جن کی بناوٹ آنکھوں کو خیرہ اور ان کی تاریخ اذہان کو حیراں کرنے والی ہے۔
350سال پرانی مسجد جس کے ستون اور محراب دیکھنے والوں پر سحر طاری کر دیتے ہیں
یہ مسجد مغل بادشاہ شاہ جہان کے صدر الصدور (وزیر اعظم) نواب سعد اللہ خان نے اپنے ذاتی خرچ پر تعمیر کرائی تھی۔ سعد اللہ 1591 میں چنیوٹ کے نواحی گاؤں ’پتراکی‘ کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ کسمپرسی کے باوجود سعد اللہ نے پہلے لاہور اور پھر دہلی سے تعلیم حاصل کی۔ دہلی میں ان کی شہرت دربار تک پہنچ گئی جس کے بعد شاہ جہان نے انہیں اپنا صدرالصدورمقرر کیا۔ مزید پڑھیں
وقت کی دھول میں گم ہوتی فیصل آباد کی اولین جامع مسجد اور دارالعلوم
’1896ء میں جب انگریز حکومت نے لائل پور بسانے کا منصوبہ بنایا تو جالندھر میں موجود میاں منشی فتح دین سے یہاں آنے کی درخواست کی گئی۔ پہلے تو انہوں نے یہاں آنے سے معذرت کر لی تھی مگر سر گنگا رام کے کہنے پر لائل پور آئے اور اس مسجد کی بنیاد رکھی۔ مزید پڑھیں
سوات کی منفرد مسجد جس کی چھت بھی لکڑی سے بنائی گئی ہے
سوات کے سیاحتی علاقہ باغ ڈھیرئی میں لکڑی سے بنائی گئی مسجد شہریوں کی توجہ کا مرکزہے۔ اس مسجد کی تعمیر 2000 میں شروع ہوئی جو 8 سال کے عرصہ میں مکمل ہوئی۔ مسجد کو دیکھنے اور یہاں نماز پڑھنے کےلیے لوگ دور دراز علاقوں سے یہاں آتے ہیں۔ مزید پڑھیں
بلتستان میں تاریخی ورثہ کی حامل 650 سالہ قدیم مسجد
بلتستان کے علاقے شگر میں صدیوں پرانی لکڑی سے تعمیر کی گئی مسجد سے آج بھی پانچ وقت صدائے اللہ اکبر بلند ہوتی ہے اور باجماعت نماز کا باقاعدگی سے اہتمام ہوتا ہے۔ امبوڑک کہلائی جانی والی یہ مسجد مبلغ اسلام میر سید علی ہمدانی نے 1373ء میں تعمیر کروائی تھی۔ 650 سال پرانی اس مسجد کو 2005ء میں یونیسکو نے ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔ مزید پڑھیں
بابری مسجد سے مشابہ دال ماش سے بنی پاکستان کی قدیم لودھی مسجد
صنعتی شہر گوجرانوالہ سے لگ بھگ 25 کلومیڑ دور ایمن آباد کا تاریخی قصبہ واقع ہے، جو ہندو، مسلم اور سکھ ادوار کی یاد تازہ کرتا ہے۔ یہ قصبہ تاریخی تعمیرات کا مرکز ہے، جن میں عالی شان حویلیاں، فصیل اور داخلی دروازے قابلِ ذکر ہیں۔ اسی تاریخی قصبے میں پاکستان کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک واقع ہے، جو بابری مسجد سے حیرت انگیز حد تک مشابہت رکھتی ہے۔ لودھی مسجد کے نام سے مشہور یہ مسجد تاریخی مقامات سے دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے اہم سیاحتی مقام کا درجہ رکھتی ہے۔ مزید پڑھیں