پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آج ایک شخص کی واپسی کے لیے پاکستان کی جمہوریت،آئین، الیکشن کوروکا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی کومجبوراً یہ کڑوی گولی کھانی ہے کہ الیکشن 90 دن سے آگے ہونگے۔ امید ہےتمام جمہوری جماعتیں ہمارے اس مطالبے پر ہمارا ساتھ دیں گی کہ الیکشن کمیشن تاریخ کا اعلان کرے۔ الیکشن کمیشن فوری الیکشن کے شیڈول کا اعلان کرے۔ الیکشن کروا کراس تقسیم اور نفرت کو دفن کردے۔
جنہوں نے آئین توڑا انہیں سزا ملنی چاہیے
کراچی میں سانحہ کارساز کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے جنہوں نے پاکستان کا آئین توڑا انہیں سزا ملنی چاہیے۔ پورےپاکستان کو پتا چلنا چاہیے کہ کون غلط تھا اور کون صحیح تھا۔
الیکشن میں تاخیر ووٹ کی عزت نہیں ووٹ کی بےعزتی ہے
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سابق اتحادی بھی اس بات کو مانیں گے کہ الیکشن میں بار بار تاخیر ہونا ووٹ کی عزت نہیں ووٹ کی بےعزتی ہے۔ پیپلزپارٹی الیکشن کے لیے تیار ہے۔
لندن سے ملک کو نہیں چلایا جا سکتا
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال کی حکومت نے ثابت کیا کہ لندن سے ملک نہیں چلایا جا سکتا، سب کو عوام کے درمیان ہونا پڑے گا۔ امید ہے الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ کا جلد اعلان کریگا۔
عوامی رابطہ مہم کا اعلان
اس موقع پر بلاول بھٹو نے ملک بھر میں عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا اعلان کر تے ہوئے کہا کہ عوامی رابطہ مہم میں ایک ہی مطالبہ ہوگا، الیکشن کی تاریخ دو، الیکشن کرواؤ۔ عوام کو ووٹ کا حق استعمال کرنے دو۔ ان کوعوام کا مطالبہ ماننا پڑے گا۔
لائیو: پاکستان پیپلز پارٹی کا کراچی میں سانحہ کارساز شہدا کی یاد اور اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی جلسہ https://t.co/uu1gq8zQ3m
— Pakistan Peoples Party – PPP (@PPP_Org) October 18, 2023
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے جیالے اپنے نظریات کی خاطر شہادت قبول کرچکے ہیں۔ ہم اپنے شہیدوں کویاد کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ جیالے ہرآمر سے ٹکراتے ہیں، دہشت گروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربات کرتے ہیں۔
ضیاالحق یاسرعرفات سے کیے گئے وعدے سے مکر گیا تھا
اپنے خطاب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ فلسطینی بھائی اکیلےنہیں ہم ان کے ساتھ ہیں، ہم فلسطینی بھائیوں سے اظہاریکجہتی کے لیے بھی جمع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یاسرعرفات نے مکہ میں ضیاالحق سے وعدہ لیا تھا کہ وہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی نہیں دیں گے۔ ضیاالحق جھوٹا تھا وہ یاسرعرفات سے کیے گئے وعدے سے مکر گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مشکل وقت میں فلسطینی عوام نے ہمارا ساتھ دیا تھا۔ میرا نگراں وزیراعظم اور نگراں وزیرخارجہ سے مطالبہ ہے کہ فلسطینی عوام کے لیے آواز اٹھائیں۔ نگراں وزیراعظم اور نگراں وزیرخارجہ صرف پاکستان کے نہیں فلسطین کے بھی نمائندے ہیں۔ فلسطین کےمعاملے پر پوری قوم متحد ہے ہم سب ایک ہیں۔
نفرت اور گالی کی سیاست چھوڑنا ہوگی
چیئرمین پیپلزپارٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ نفرت اور گالی کی سیاست چھوڑنا ہوگی۔ آج کے پاکستان کے لیے نئی سوچ اور نئی سیاست کی ضرورت ہے، ہمیں نئی قیادت کی ضرورت ہے جوماضی میں پھنسی ہوئی نہ ہو۔ سلیکشن کی سیاست نے ہماری جمہوریت کا جنازہ نکال دیا ہے۔
پارلیمان اور سیاست کوجگہ دینی پڑے گی
مزید پڑھیں
بلاول بھٹو نے کہا کہ الیکشن کروانے پڑیں گے۔ ہمیں 90 کی دہائی کا پاکستان چاہیے نہ 2017 کا پاکستان چاہیے۔ معاشی ترقی کے لیے سیاسی استحکام کے ساتھ معیشت کوعوام کے مفاد پرچلانا پڑے گا، پارلیمان اور سیاست کوجگہ دینی پڑے گی، ملک کوآئین اور قانون کے مطابق چلانا پڑے گا۔
عوام ہی کو ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق ہے
انہوں نے کہا کہ انا کی سیاست کودفن کرنا پڑے گا، اختلاف رائے کی گنجائش رکھنی پڑے گی، عوام پربھروسہ کرنا پڑے گا، عوام ہی کو ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق ہے۔ مخصوص طبقہ فائدہ اٹھاتا رہے گا توعوام غریب ہی رہے گی، سیاسی استحکام پیدا ہوگا تو ہی معاشی استحکام آئے گا۔
مفاہمت کی سیاست کو بحال کریں گے
انہوں نے کہا کہ ہم مخالفت کی سیاست کو ختم کرکے مفاہمت کی سیاست بحال کریں گے۔ 200 جیالے شہید ہوئے، جیالوں نے بہادری کی ایک نئی تاریخ رقم کی، پاکستان کی کسی سیاسی جماعت میں جیالوں جیسے کارکن نہیں ملیں گے۔
فلسطینی اکیلے نہیں
انہوں ایک بار پھر اہل فلسطین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اپنے فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں، دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں فلسطینی اکیلے نہیں پورا پاکستان ان کےساتھ ہے، جب تک پاکستان ہے تب تک فلسطین کے عوام اکیلے نہیں ہوسکتے۔
پیپلزپارٹی اور فلسطین کے عوام کا پرانا رشتہ ہے
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور فلسطین کے عوام کا پرانا رشتہ ہے۔ فلسطین کی عوام ہمارےمشکل وقت میں ہمارےساتھ تھے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو پہلی وزیراعظم تھیں جس نے غزہ کا دورہ کیا تھا، جہاں مظلوم فلسطین بہن بھائیوں کی بات ہو تو ہم سب ایک ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں قومی مسائل کا حل نکالنا ہے تو اتحاد قائم کرنا ہوگا، آج کے پاکستان کے لیے نئی سوچ کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو ماضی کا نہیں مستقبل کا سوچتی ہو۔
وقت پر انتخابات ہی مسئلے کا حل ہے
ان کا کہنا تھا کہ وقت پر انتخابات ہی مسئلےکا حل ہے۔ ملک میں معاشی حالت درست نہیں۔ نفرت اور تقسیم کی سیاست کے بجائے خدمت کی سیاست کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو قانون اور آئین کےمطابق چلانا ہوگا،انا کی سیاست کو دفن کرنا پڑے گا۔عوام کے پاس ہی مستقبل کےفیصلوں کا حق ہے۔