نواز شریف کی واپسی کی تمام قانونی رکاوٹیں ختم: 24 اکتوبر تک مہلت مل گئی

جمعرات 19 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور اسلام آباد کی احتساب عدالت سے مہلت مل گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ کیس میں 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت دی جبکہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بھی توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کو 24 اکتوبر تک مہلت دے دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ کیس میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت 24 اکتوبر تک منظور کر لی۔ عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو عدالت کے سامنے سرینڈر کرنے تک گرفتار نہ کیا جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،  نیب پراسیکیوٹر نے ایک بار پھر نوازشریف کو حفاظتی ضمانت دینے پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمیں اس درخواست پر کوئی دلائل نہیں دینے۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست اس لیے منظور کی جاتی ہے کیونکہ پراسیکیوشن کو ضمانت منسوخی پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہم میرٹ پر بات نہیں کر رہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ

پراسیکیوشن کو کوئی اعتراض نہیں؟ یہ درخواست اس لیے منظور کر رہے ہیں کیونکہ پراسیکوشن مخالفت ہی نہیں کر رہی۔ آپ کی رضامندی کی وجہ سے یہ آرڈر کر رہے ہیں، اگر آپ مخالفت کرتے تو پھر عدالت میرٹ پر کیس سن کر فیصلہ کرتی۔

عدالت نے نیب کو ضمانت دینے کے لیے رضامندی کا تحریری جواب بھی جمع کروانے کا حکم دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ‏چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، ‏وکلا اعظم نذیر تارڑ، امجد پرویز ملک عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کا فیصلہ

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے وارنٹ معطل کرنے کی درخواست منظور کی، سماعت کے بعد جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم کو 24 اکتوبر تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ 24 اکتوبر تک عدالت میں پیش نہ ہونے کی صورت میں وارنٹ بحال ہو جائیں گے۔

اس سے قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا۔ ‏نیب کی جانب سے بھی نوازشریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کے فیصلے کی حمایت کردی گئی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے درخواست پر سماعت کی۔ نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح اور نیب پراسیکیوٹرز عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دیکر دائمی وارنٹ جاری کیے گئے تھے، عدالت وارنٹ گرفتاری منسوخ کردے کیونکہ نواز شریف پیش ہونا چاہتے ہیں۔ 24 اکتوبر کو عدالت میں یہ کیس سماعت کے لیے مقرر ہے۔

وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے کہا کہ 21 اکتوبر کو نواز شریف واپس آرہے ہیں، وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنا عدالت کا اختیار ہے۔

جج محمد بشیر نے کہا کہ پہلے کیس کا ریکارڈ دیکھ لیتے ہیں، آپ نے ہائیکورٹ میں بھی درخواست دی ہے۔ وکیل نے جواب دیا کہ نہیں اس کیس میں نہیں دی ہوئی۔

 نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سرنڈر کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، نواز شریف نے عبوری ریلیف بھی اس کیس میں مانگا ہوا ہے۔

جج محمد بشیرنے استفسار کیا کہ اتنا عرصہ کیوں نہیں آئے؟ کوئی وجہ بتائی؟ وکیل نواز شریف نے بتایا کہ نواز شریف میڈیکل بنیادوں پر بیرون ملک گئے تھے، نواز شریف کی پٹیشن آج تک لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے، پچھلی حکومت میں بھی اس پٹیشن کو چیلنج نہیں کیا گیا تھا۔

‏نیب نے نوازشریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کے فیصلے کی حمایت کردی جس پر عدالت نے نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کے وارنٹِ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست احتساب عدالت اسلام آباد میں دائر کی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp