صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ سے زیادہ خواتین میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوتی ہے، جن میں سے 35 ہزار خواتین کو آخری مراحل میں اس مرض کا پتہ لگتا ہے اور وہ زندہ نہیں رہ پاتیں۔
ایوان صدر کے میڈیا ونگ کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت یہاں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے صحافیوں کے ساتھ انٹریکٹیو سیشن سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر خاتون اول بیگم ثمینہ علوی بھی ان کے ہمراہ تھیں ۔
مزید پڑھیں
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سٹیج ون میں چھاتی کے کینسر کا علاج قدرے ممکن ہے جب کہ بیماری کے سٹیج 3 او ر سٹیج 4 مرحلے کے مقابلے میں اسٹیج ون کے مریضوں کے زندہ رہنے کی شرح زیادہ ہے۔
انہوں نے علاج معالجے کی بجائے احتیاطی تدابیر پر زور دیا اور کہا کہ حکومت کے پاس چھاتی کے کینسر کی اسکیننگ اور آنکولوجی کے طریقہ کار سمیت طبی علاج کے لیے وسائل انتہائی کم ہیں۔
انہوں نے خواتین کو اس بارے میں تعلیم دینے پر زور دیا کہ وہ غیر معمولی گلٹی کا پتہ لگانے کے لیے ماہانہ خود معائنہ کیسے کریں اور فوری طبی مدد حاصل کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔
صدر علوی نے یاد دلایا کہ گزشتہ سال پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ان کی تجویز پر چھاتی کے کینسر کے بارے میں 120 ملین کال ویٹنگ پیغامات بھیجے تھے۔
صدر مملکت نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے تحریروں اور ٹیلی ویژن پروگراموں میں اس موضوع کو اجاگر کرکے چھاتی کے کینسر سے کیسے بچا جاسکتا ہے ۔
صدر مملکت نے کہا کہ میں اور ثمینہ علوی گزشتہ پانچ سالوں سے ایوان صدر کے پلیٹ فارم سے چھاتی کے کینسر کے حوالے سے مسلسل آگاہی مہم چلا رہے ہیں۔
انہوں نے صحت مند اور متوازن معاشرے کو یقینی بنانے کے لیے حکومتوں میں تبدیلیوں کے باوجود صحت اور تعلیم سے متعلق پالیسیوں میں تسلسل پر زور دیا۔
بیگم ثمینہ علوی نے اپنے ٹیلی ویژن پروگراموں اور اخبارات میں اس موضوع کو مؤثر انداز میں اجاگر کرنے پر میڈیا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس مہم کو اکتوبر کے مہینے تک محدود نہ رکھا جائے اور اسے سال بھر جاری رکھا جائے۔ انہوں نے خاندان کے مردوں کو حساس بنانے پر بھی زور دیا تاکہ وہ اس بیماری سے جڑے دکھوں کا ادراک کر سکیں اور مناسب طبی دیکھ بھال حاصل کرنے میں خواتین کی مدد کریں۔
سیشن میں دماغی صحت سمیت دیگر صحت کے مسائل کے بارے میں آگاہی کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔صدر علوی نے کہا کہ تحقیق کے مطابق ملک کی 24 فیصد آبادی ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہے جب کہ ان کے لیے صرف 550 سائکیٹسر اور 1200 سائیکالوجسٹ دستیاب ہیں۔
صدر مملکت اور بیگم علوی نے چھاتی کے کینسر اور دماغی صحت سے متعلق قومی سطح کی کوششوں سے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔