پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو بھی نواز شریف کی واپسی کا انتظار ہے، جہاں تک بات ہے پیپلز پارٹی کی سیاسی اسٹریٹجی کی تو مسلم لیگ ن اس کی قدر کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی جو بھی کہے نواز شریف کے استقبال کے لیے ریڈ کارپٹ مسلم لیگ ن ہی بچھا رہی ہے۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف صاحب کی سیاسی بسیرت کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ انہوں نے 2013 میں خیبرپختونخوا میں عمران خان کو حکومت بنانے کی خود دعوت دی، حالانکہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مل کر خیبرپختونخوا میں حکومت بنائی جا سکتی تھی۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اس سے سیاسی استحکام آسکتا ہے۔
سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف کی آمد کے لیے مسلم لیگ ن کی جانب سے کی جانے والی تیاریاں تو پورا پاکستان دیکھ رہا ہے بلکہ پورا پاکستان ہی تیاریوں میں مصروف ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ پاکستان کی عوام کو معلوم ہے اس وقت ملک جن حالات سے گزر رہا ہے اس کا حل صرف نواز شریف کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں جب نواز شریف کو ہٹایا گیا تھا تو اس وقت پاکستان میں مہنگائی اپنی کم ترین سطح پر تھی، پاکستان 6.1 کی شرح سے ترقی کر رہا تھا۔ ملک میں روزگار تھا، سی پیک چل رہا تھا، عوام خوشحال تھی ترقی کے منصوبے چل رہے تھے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم تھی اور ملک میں 14 ہزار میگا واٹ بجلی موجود تھی۔ سب سے بڑھ کر ملک میں معاشی اور سیاسی استحکام تھا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ 2017 میں ایک ایسے شخص کو مسلط کیا گیا جس نے ملک کا بیڑا غرق کر کے چھوڑ دیا، اس نے عوام کو دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا، ایک شخص کو اقتدار پر بٹھانے اور سیاسی انتقام لینے کے لیے ملک کو ایسی نہج پر پہنچا دیا جس کا حال اب آپ کے سامنے ہے۔
مزید پڑھیں
نواز شریف کی سیکیورٹی
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پورے پاکستان سے قافلے بسوں اور ٹرینوں کی صورت میں نواز شریف کے استقبال کے لیے پہنچ رہے ہیں، نواز شریف کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ 3 دفعہ پاکستان کے وزیر اعظم رہنے والے شخص کی سیکیورٹی فول پروف ہی ہونی چاہیے۔
نواز شریف سیاسی مقاصد حاصل کرنے لیے جھوٹ نہیں بولتے
وی نیوز کے سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ میاں صاحب نے کبھی بھی اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے عوام سے جھوٹ نہیں بولا، وہ ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ عوام نے مجھے ووٹ دیا ہے تو میری جو بھی بات ہے وہ قوم کی امانت ہے۔ 1992، 1997 اور 2013 میں انہوں نے جو بھی وعدے کیے وہ پورے کیے۔ نواز شریف اتنا ہی وعدہ کرتے ہیں جو وہ پورا کر سکتے ہیں۔
نواز شریف پاکستان کو بہت قریب سے دیکھ سکتے ہیں
مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف جانتے ہیں کہ ملک میں مہنگائی ہے، ملک مشکل میں ہے، معیشت خراب ہے۔ ان تمام چیزوں کو جس نے نزدیک سے دیکھا ہے اس کا نام محمد نواز شریف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ 21 اکتوبر کو آ رہے ہیں اور مینار پاکستان پر اپنا ویژن عوام کے سامنے رکھیں گے۔ اور جو ترقی کا سفر 2017 میں ٹوٹا تھا اس کو آگے بڑھانے کا عزم اور لائحہ عمل عوام کے سامنے رکھیں گے۔
نواز شریف نے احتساب کا عمل پورا کیا ہے
مریم اورنگزیب کہتی ہیں کہ میاں نواز شریف وہ واحد سیاست دان ہیں جنہوں نے احتساب کا سارا عمل مکمل کیا ہے، بلکہ انکے پورے خاندان اور جماعت نے قانونی عمل مکمل کیا ہے جس کے بعد قانونی طور پر ان کی ضمانتیں ہوئی ہیں۔ نواز شریف نے کبھی کسی جج کو گالی نہیں دی اور نہ ہی اوئے کر کے پکارا، وہ ہمیشہ اپنے ساتھیوں کو بھی منع کرتے تھے کہ اس طرح کا کلچر نہیں اپنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے سیاسی مقاصد کے لیے مسجد نبوی کا استعمال کیا، عوام کے ہاتھ میں پیٹرول بم پکڑائے، ڈنڈے سوٹے تھمائے، پولیس والوں کے سر پھڑوائے اور شہداء کی یادگاروں پر حملے کروائے، ریاستی اداروں پر توڑ پھوڑ کی اور ملک توڑنے کی باتیں کی گئیں۔
مجھے کیوں نکالا ایک آئیڈیالوجی تھی
وی نیوز کے سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف کے نعرے ’مجھے کیوں نکالا‘ کا تمسخر اڑایا گیا، اور آج اسی تمسخر کے بھنور میں پاکستان کی عوام پھنس چکی ہے۔ انہوں نے اس وقت یہ بات اس لیے کی تھی کہ پاکستان 6.1 کی شرح سے ترقی کر رہا ہے اس لیے مجھے نکال رہے ہو، آٹا چینی گیس بجلی سستی ہے اس لیے نکال رہے ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے منشور میں یہ بات شامل ہے کہ پاکستان کے عوام کے ووٹ کو عزت ملنی چاہیے، آر ٹی ایس نہیں بیٹھنا چاہیے، 3 دفعہ کے منتخب نمائندوں کے ووٹ پر ڈاکے نہیں ڈالنے چاہیئیں۔ اس بات کا اندازہ پاکستان کی عوام کو ہو چکا ہے اور انہوں نے 3،4 سالوں کے دوران دیکھ بھی لیا ہے۔
’ووٹ کو عزت دو نعرہ نہیں تھا وہ پوری آئیڈیالوجی تھی۔ پاکستان کی عوام کا شعور ووٹ کو عزت دو کا ہی ہے۔‘
کل الیکشن کروا دیں ہم تیار ہیں
انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گا مسلم لیگ کو منظور ہوگا، سردی ہو یا گرمی ہو جو بھی فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا مسلم لیگ ن کے لیے قابل قبول ہوگا۔ مسلم لیگ ن ہر لحاظ سے الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہے، الیکشن کمیشن کل کی تاریخ دے ہم کل الیکشن لڑیں گے۔ اس بات کا ثبوت 21 اکتوبر مینار پاکستان کا جلسہ ہے۔