پاکستان میں حکومت تبدیل ہوتے ہی پچھلی حکومت کے شروع کیے گئے منصوبوں کی تختیاں تبدیل کر دینا اور ان پر تنقید کرنا عام سی بات ہے۔
موجودہ حکومت نے پی ٹی آئی دور حکومت کے کئی منصوبوں پر تنقید کی لیکن کچھ منصوبے ایسے بھی ہیں جن کی تعریف تو نہیں کی گئی لیکن انہیں جاری رکھا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے شروع کیا گیا منصوبہ سیٹزن پورٹل جو عوامی شکایات کو اعلیٰ حکام تک پہنچانے کا ذریعہ ہے موجودہ حکومت نے جاری رکھا ہوا ہے۔
دستاویزات کے مطابق موجودہ حکومت نے پہلے سات ماہ کے دوران سٹیزن پورٹل پر موصول ہونے والی قریباً پانچ لاکھ شکایات نمٹائی ہیں۔
عمران خان حکومت ختم ہونے کے بعد اپریل 2021 سے 18 نومبر 2022 تک سٹیزن پورٹل پر اندرون ملک اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے مختلف محکموں کے خلاف 3 لاکھ 57 ہزار 700 درخواستیں موصول ہوئیں۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 10 اپریل سے 18 نومبر 2022 تک 4 لاکھ 98 ہزار شکایتوں پر ایکشن لیا گیا۔ان میں وہ شکایات بھی شامل ہیں جو عمران خان کے دور حکومت کے دوران موصول ہوئی تھیں۔
ملک بھر سے جن محکموں کے خلاف سب سے زیادہ شکایات موصول ہوئیں ان میں بجلی کی فراہمی سے متعلقہ کمپنیاں، پنجاب اور سندھ میں مقامی حکومتیں اور ہائر ایجوکیشن کمیشن شامل ہے۔
بجلی کی عدم فراہمی، لوڈشیڈنگ اور کنکشن میں تاخیر کے حوالے سے 44 ہزار 500 ۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بارے میں 13 ہزار شکایات۔ سوئی نادرن کے حوالے سے 10 ہزار سے زائد اور سائبر کرائم کے حوالے سے بھی 10 ہزار شکایات موصول ہوئیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر حکومت نے اس منصوبے پر کام جاری رکھنے کی تصدیق کی ہے۔ متعدد صارفین کا کہنا تھا کہ ان کے متعلقہ حلقوں کے حوالے سے سیٹزن پورٹل پر کی گئی شکایات کا ازالہ کیا جا رہا ہے۔
سٹیزن پورٹل حکومتی پالیسیوں پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے؟
سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دور حکومت میں عوامی شکایات کے ازالے کے لئے سیٹزن پورٹل کے نام سے منصوبہ شروع کیا تھا جس سے عوامی شکایات براہ راست و زیراعظم تک پہنچائی جا سکتی تھیں۔
پورٹل یعنی موبائل ایپ کے ذریعے کوئی بھی شہری حکومت کے کسی بھی محکمے کے خلاف کوئی بھی شکایت درج کر سکتا ہے تاہم کچھ محکمے ایسے بھی ہیں جن کے خلاف شکایات کا اندراج ممکن نہیں۔ ان میں عدالتی معاملات، نجی یا خاندانی جھگڑے، خفیہ یا حساس معلومات اور قومی سلامتی کے معاملات شامل ہیں۔
پی ٹی آئی دور حکومت کا یہ منصوبہ سب سے کامیاب سمجھا جاتا تھا یہی وجہ ہے موجودہ حکومت ابھی تک اس منصوبےکو فعال رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان میں بہت سی پالیسیز پر اس منصوبے کا اثر نظر آتا ہے۔
سیٹزن پورٹل پر شکایات کی وجہ سے بہت سی پالیسیز میں حکومت کی جانب سے ترامیم کی گئی ہیں جس میں انگوٹھے کے نشانات مٹ جانے والے شہریوں کے لیے نادرا کا نیا ضابطہ کار بنوانا۔ انٹرن شپ پروگرام کے 29 ہزار بچوں کے بقایا جات کی ادائیگی۔ پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کے پرانے رہائشیوں کو بجلی و گیس کے کنکشنز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ بیرون ملک پاکستانیوں سے رقوم بھیجنے پر بینکوں کی طرف سے لی جانے والی فیس کی واپسی بھی سٹیزن پورٹل پر شکایت کی وجہ سے ممکن ہوئی ۔
شکریہ : اردو نیوز