گزشتہ ایک سال کے دوران آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی ٹیکنالوجیز خصوصاً چیٹ جی پی ٹی اور مڈ جرنی کی مقبولیت میں کافی اضافہ ہوا ہے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایسی ٹیکنالوجیز کے استعمال کے لیے آپ کو بجلی بھی ضرورت سے زیادہ خرچ کرنا پڑتی ہے۔
نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والے محقق الیکس ڈی ویریز نے اس حوالے سے حال ہی میں ایک آرٹیکل شائع کیا ہے جس میں انہوں نے تیزی سے بڑھتی ہوئی آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی ٹیکنالوجی کے لیے بجلی کی کھپت اور ماحول پر پڑنے والے اس کے ممکنہ منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اوپن اے آئی کے جی پی ٹی 3 کے ذریعے تیار کیے گئے چیٹ جی پی ٹی جیسے بڑے لینگوئج ماڈلز کے بارے میں عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ٹریننگ کے مرحلے کے دوران یہ اس وقت سب سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں جب الگورتھم کو بڑے ڈیٹا سیٹ فراہم کیے جاتے ہیں۔
کونسا سوفٹ ویئر کتنی بجلی استعمال کرتا ہے؟
ایک رپورٹ کے مطابق بلوم ماڈل نے ٹریننگ کے دوران 433 میگا واٹ فی گھنٹہ بجلی استعمال کی جو کہ اوسطاً 40 امریکی گھروں کو ایک سال کے لیے بجلی فراہم کرنے کے لیے کافی تصور کی جاتی ہے۔ اسی طرح جی پی ٹی 3، Gopher اور او پی ٹی نے ٹریننگ کے دوران بالترتیب 1,287، 1,066 اور 324 میگا واٹ فی گھنٹہ بجلی استعمال کی۔
مزید پڑھیں
مشی گن یونیورسٹی کے پروفیسر مشرف چودھری کے مطابق 1,287 میگاواٹ فی گھنٹہ بجلی ایک اوسط امریکی گھرانے کو 120 سال تک بجلی فراہم کرنے کے لیے کافی ہے۔ تاہم ڈی ویریز نے اس خیال کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے آئی ماڈلز صرف ٹریننگ کے دوران زیادہ بجلی خرچ کرتے ہیں اور انفیرنس کے مرحلے میں یہ بجلی کا اتنا زیادہ استعمال نہیں کرتے۔ گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ نے بھی ٹریننگ کے اخراجات کے مقابلے انفیرنس کے اخراجات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی روزانہ کتنی بجلی استعمال کرتا ہے؟
ڈی ویریز لکھتے ہیں کہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بلوم ماڈل نے ٹریننگ مرحلے کے مقابلے میں انفیرنس کے دوران نمایاں طور پر کم بجلی استعمال کی، مثال کے طور پر چیٹ جی پی ٹی روزانہ ایک کروڑ 95 لاکھ سوالات کے جواب دینے کے لیے 564 میگا واٹ فی گھنٹہ کے حساب سے بجلی کا استعمال کرتا ہے۔
دنیا بھر میں کمپنیاں کمپیوٹر ہارڈ ویئر اور سوفٹ ویئر کی کارکردگی کو بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاہم ڈی ویریز کا کہنا ہے کہ اس طرح اے آئی ٹیکنالوجی کی مانگ میں بھی اضافہ ہو جائے گا جس کے لیے بجلی کی طلب بھی بڑھ جائے گی۔
مسئلے کا حل سادہ ہے
انہوں نے اس مسئلے کا حل بتاتے ہوئے کہا کہ ان ٹولز کی کارکردگی کو اسی صورت بہتر بنایا جا سکتا ہے کہ اگر ہم ان ٹولز کی مزید ایپلی کیشنز اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ان کے استعمال کی اجازت دیتے ہیں۔ ڈی ویریز نے ڈویلپرز کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کوئی بھی آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹول ڈویلپ کرتے وقت تنقیدی طور پر غور کریں کہ آیا دنیا کو اس ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے یا نہیں۔