ہالی وڈ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے وابستہ 55 ممتاز فنکاروں کے ایک گروپ نے امریکی صدر جو بائیڈن کے نام ایک کھلے خط پر دستخط کیے ہیں، جس میں غزہ اور اسرائیل میں جنگ بندی کے مطالبے پر زور دیا گیا ہے۔
دستخط کرنے والوں میں فنکاروں میں جوکھم فینکس، کیٹ بلانچیٹ، جون اسٹیورٹ، کرسٹن اسٹیورٹ، سوزن سیرنڈن، مہرشالا علی، رز احمد، ریمی یوسف اور کوئٹا برنسن جیسے نام شامل ہیں۔
“ہم آپ کی انتظامیہ اور تمام عالمی رہنماؤں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ مقدس سرزمین میں بلاتفریق تمام انسانوں کا احترام کریں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ بلا تاخیر جنگ بندی میں سہولت کاری سمیت غزہ پر بمباری کے خاتمے، اور یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی کے لیے اقدامات کریں۔‘
آرٹسٹ فور سیز فائر نامی تنظیم کی جانب سے تقسیم کیے گئے بیان میں یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر کا ایک تبصرہ بھی شامل ہے، جس میں اسرائیل کے جاری فضائی حملوں اور پانی اور بجلی کی ناکہ بندیوں سے غزہ کی آبادی پر ہونے والی تباہی کو اجاگر کیا گیا ہے۔
جیمز ایلڈر کے بیان کے مطابق فضائی حملوں اور تمام سپلائی روٹس میں کٹوتی کے بعد غزہ میں بچوں اور خاندانوں کے پاس خوراک، پانی، بجلی، ادویات اور ہسپتالوں تک محفوظ رسائی عملی طور پر ختم ہو گئی ہے۔ غزہ کے واحد پاور پلانٹ میں بدھ کی سہ پہر ایندھن ختم ہو گیا، جس سے بجلی، پانی اور گندے پانی کی صفائی بند ہو گئی۔
’غزہ کے بیشتر رہائشی اب خدمت فراہم کرنے والے اداروں سے پینے کا پانی یا پائپ لائنوں کے ذریعے گھریلو استعمال کا پانی حاصل نہیں کر سکتے۔ انسانی صورتحال مہلک نچلی سطح پر پہنچ چکی ہے، اور اس کے باوجود تمام رپورٹس مزید حملوں کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ ہمدردی اور بین الاقوامی قانون کو غالب ہونا چاہیے۔‘
غزہ میں جنگ بندی اور خطے میں انسانی امداد کے کی فراہمی کا راستہ کھولنے کے مطالبے پر مبنی ایک اور خط نے بھی اہمیت اختیار کی تھی، جس پر کئی اہم فنکاروں کے دستخط نے رواں ہفتے کے آغاز پر دستخط کیے تھے۔ آرٹسٹ فار فلسطین یو کے کی جانب سے اس بیان پر ٹلڈا سوئٹن، چارلس ڈانس، اسٹیو کوگن، مریم مارگولیس، مائیکل ونٹربوٹم، مائیک لی اور آصف کپاڈیا جیسی شخصیات دستخط کرنے والوں میں شامل تھیں۔
ان مایہ ناز فنکاروں کی جانب سے لکھے اس خط میں برطانوی حکومت پر الزام لگایا گیا تھا کہ نہ صرف جنگی جرائم کو برداشت کیا گیا ہے بلکہ ان کی مدد اور حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔
واضح رہےکہ 7 اکتوبر کو، فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملہ کیا، جس میں 14 سو سے زائد افراد ہلاک اور 2 سو سے زیادہ یرغمال بنالیےگئے تھے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے بیان کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے۔
فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق اس تنازعہ میں 3 ہزار 8 سو سے زائد فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں۔
اس ہفتے کے شروع میں اسرائیل کے دورے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کے ساتھ امریکہ کی وفاداری پر اثبات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکی کانگریس سے اسرائیلی دفاع کے لیے ایک بے مثال امدادی پیکج کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے مصری صدر عبدالفتح السیسی کے ساتھ غزہ کے ساتھ ملک کی سیل شدہ سرحد کو کھولنے کے معاہدے پر بھی کام کیا، جس میں 20 لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل آبادی کو امداد فراہم کرنے کے لیے 20 ٹرکوں تک کی اجازت دی گئی۔