سابق وزیراعظم نوازشریف 4 سالہ خود ساختہ جلا وطنی کے بعد پاکستان واپس لوٹ آئے ہیں۔ نوازشریف نے 21 اکتوبر کو مینار پاکستان پر استقبالیہ جلسے میں تقریر کے دوران کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے تمام جماعتوں کو ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے، جبکہ مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثنا اللہ نے نواز شریف کے اس بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نے مل کر کام کرنے کی جو بات کی ہے اس میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے، تاہم رانا ثنا اللہ نے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر ملک کی ترقی کے لیے کام تو کر سکتی ہیں لیکن جو لوگ 9 مئی واقع میں ملوث ہیں، اور جنہوں نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے، وہ اس میں شامل نہیں ہو سکتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان نہ تو کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہیں اور نہ ہی کسی کے ساتھ بیٹھنے کو، اپنے دور حکومت میں عمران خان جو کچھ کرتے رہے کوئی ان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر عمران خان اس بات کے لیے تیار ہوں کہ انہوں نے ملک کی بہتری کے لیے سیاست کرنی ہے تو ہو سکتا ہے کہ مسلم لیگ ن عمران خان کو ملکی ترقی کے لیے اپنے ساتھ ملانے پر غور کرے۔
وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف ملکی ترقی کے لیے عمران خان کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں؟
سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو عمران خان کو ساتھ ملا کر ملکی ترقی کے لیے کام کرنا چاہیے، عمران خان کے بغیر ملکی سیاست مکمل نہیں ہو سکتی، عمران خان بڑی سیاسی جماعت کی لیڈر ہیں اور انہیں عوامی سپورٹ حاصل ہے، اس لیے ملک کی ترقی کے لیے عمران خان مائنس نہیں کیا جا سکتا ہے، لیکن اس سب کے باوجود ایسا ماحول اب بھی نہیں بن سکا ہے کہ عمران خان اور نواز شریف مل کر کام کریں۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سیاست دانوں نے ایک دوسرے کے ساتھ لڑ کر دیکھ لیا ہے، ایک دوسرے کو سزائیں دے دیں، ایک دوسرے کو جیل بھیج دیا، نفرت بھی کر لی لیکن دیکھنے میں یہ آیا کہ ان سب سے ملک کا نقصان ہوا اور ملک آگے نہیں بڑھ سکا، سیاستدانوں کو چاہیے کہ اب وہ کوئی دوسرا عمل کرکے دیکھیں، ہو سکتا ہے کہ مفاہمت اور میثاق جمہوریت کی طرح کے معاملات کے ساتھ ملک آگے بڑھے۔
مزید پڑھیں
سینئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نے اپنے جلسے میں جو تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر کام کرنے کی بات کی ہے، میرے خیال میں اس میں عمران خان شامل نہیں، چونکہ عمران خان 9 مئی واقعات میں فوج کے خلاف حملہ کرنے میں ملوث ہیں اور اس وقت جیل میں ہیں تو عمران خان کو 9 مئی واقعات کی سزا سے بری کرنا نواز شریف کے ہاتھ میں نہیں ہے۔
انصار عباسی نے کہا کہ اگر نوازشریف ملکی ترقی کے لیے عمران خان کو ساتھ ملا کر کام کرتے ہیں اور اس کے بعد انتخابات ہو جاتے ہیں تو ان انتخابات میں نواز شریف یا مسلم لیگ ن کے لیے بہت مشکل ہوگا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کو انتخابات میں شکست دے سکے، اس لیے میری رائے میں نوازشریف نے جو بات کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ مل کر ملکی ترقی کے لیے کام کرنا چاہیے اس میں عمران خان شامل نہیں ہیں۔
سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ نواز شریف کو آئین کی سربلندی اور جمہوریت کے فروغ کے لیے اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے، ملک جس نازک دور سے گزر رہا ہے ہم اس وقت آپس کی لڑائی لڑ نہیں سکتے، نواز شریف نے جو تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ مل کر ملکی ترقی کرنے کی بات کی ہے وہ ایک اچھی اور مثبت بات ہے، نواز شریف میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی اچھے تعلقات بنا کر آگے بڑھ سکتے ہیں اور ہمسایوں کے ساتھ بھی بہتر تعلقات بنا سکتے ہیں، اور اداروں کے ساتھ اچھے تعلقات کے ذریعے ملک کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ اس وقت پاکستان اپنی تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے، معیشت کے حالات بہت خراب ہیں، معاشرت اور سماجی تقسیم اس بات کا تقاضا کر رہے ہیں کہ پرانی روایتی سیاست کو خیر آباد کہ دیا جائے اور ایک نئے طرز سیاست کو اپنایا جائے۔