غزہ میں زمینی جھڑپیں شروع، حماس کا دو اسرائیلی اڈوں پر ڈرون حملوں کا دعویٰ

منگل 24 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان زمینی جھڑپوں کا آغاز ہو چکا ہے اور حماس نے ڈرون حملوں سے اسرائیلی افواج کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے ۔ اسرائیلی افواج کی بمباری سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 5 ہزار تجاوز کر گئی ہے جن میں نصف معصوم بچے شامل ہیں۔

عرب اور امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی افواج اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان غزہ کے اندر خون ریز زمینی جھڑپیں ہوئی ہیں جب کہ اسرائیلی افواج نے غزہ کے رہائشی علاقوں بشمول گنجان آباد جبالیہ پناہ گزین کیمپ اور غزہ کے الشفا اور القدس اسپتالوں کے قریبی مقامات پر بمباری بھی کی ہے، جس سے اطلاعات کے مطابق سینکڑوں فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔

حماس کا اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر ڈرون حملوں کا دعویٰ

عرب اور امریکی میڈیا کے مطابق حماس کے مسلح گروپ فتح القسام بریگیڈ نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیلی افواج پر 2 ڈرون حملے کیے۔

ایک ڈرون نے حتزریم بیس پر واقع اسرائیلی فضائیہ کے یونٹوں کو نشانہ بنایا ہے جبکہ دوسرے نے تسلیم فوجی اڈے پر واقع اسرائیلی فوج کے سینا ڈویژن کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ریڈیو نے بھی غزہ کی پٹی کے ساتھ باڑ کے قریب واقع نیراوز اور عین ہیبسور کی جنوبی آبادیوں میں مشتبہ ڈرون حملوں کے بعد الرٹ جاری کرنے کی تصدیق کی ہے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپیں بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہیں،  ماہرین

ادھر دوحہ انسٹی ٹیوٹ آف گریجویٹ اسٹڈیز میں پبلک پالیسی کے پروفیسر تامر قرموت نے عرب میڈیا کو بتایا ہے کہ ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے ساتھ اسرائیل کی سرحدی جھڑپیں بڑے پیمانے پر جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ جھڑپیں ایک مکمل جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حزب اللہ اس وقت جو کچھ کر رہی ہے وہ ایک سوچی سمجھی کارروائی ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے لیے کچھ سرخ لکیریں کھینچی ہیں جن میں غزہ پر زمینی حملہ بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیلی افواج غزہ میں داخل ہوتی ہیں تو حزب اللہ بھی اپنے حملوں میں اضافہ کر دے گا۔ یہ  جنگ کہاں ختم ہو گی اور کیسے ختم ہوگی، ہم ابھی یہ نہیں جان سکتے۔

اسرائیلی طیاروں کا غزہ میں ایک اور مسجد پر حملہ

ادھر عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی میں ایک اور مسجد کو نشانہ بنایا ہے جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک علاقے میں تباہ شدہ مساجد کی تعداد 32 ہوگئی ہے۔فضائی حملے میں غزہ کے علاقے شیخ رادوان میں النور المحمدی مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔

‘ہم سو رہے تھے اور اچانک بمباری ہوئی’

جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کے مضافاتی علاقے ایل جینینا میں پناہ لینے والے لوگوں نے پیر کی صبح عرب میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی فوج کی دھمکی کے بعد ہمیں تل الحوا سے رفح منتقل کیا گیا اور ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا کہ ہم یہاں پہنچے توہم پر بمباری کی گئی، جس سے کئی لوگ شہید ہو گئے۔

اسرائیل کا النصر اور الشاتی پناہ گزین کیمپ کے رہائشیوں کو علاقہ چھوڑنے کی وارننگ

اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے رہائشیوں کو انخلا کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔غزہ شہر کے رہائشیوں نے میڈیا کو بتایا کہ النصر کے پڑوس اور الشاتی پناہ گزین کیمپ میں رہنے والوں کو اسرائیلی فوج کی طرف سے ریکارڈ شدہ پیغامات موصول ہوئے ہیں، جن میں ان پر شام 4 بجے تک علاقہ چھوڑنے پر زور دیا گیا ہے کیونکہ وہاں حملوں میں شدت آئے گی۔

عالمی عدالت انصاف کا اگلے سال اسرائیلی قبضے کے نتائج پر سماعت کرنے کا اعلان

بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے سے متعلق مقدمے کی سماعت اگلے سال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سماعت کے دوران فریقین کو فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کے قانونی حق کے بارے میں اپنی رائے دینے کی اجازت دی جا سکے۔

اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی نے دسمبر میں عالمی عدالت انصاف سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازع پر اپنا مؤقف پیش کرنے کے لیے کہا تھا۔

عالمی عدالت کا کہنا ہے کہ ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں سماعت اگلے سال 19 فروری کو شروع ہوگی۔ نام نہاد مشاورتی رائے کی درخواست خطے میں موجودہ کشیدگی سے پہلے کی گئی تھی، لہٰذا آئی سی جے کی رائے صرف اسرائیلی قبضے پر مرکوز ہوگی۔

اسرائیلی فورسز کو خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپریشن کیسے کرنا ہے: وائٹ ہاؤس

ادھر امریکی میڈیا کے مطابق حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کے دوران امریکا کی جانب سے اسرائیل پر غزہ پر ممکنہ زمینی حملے کو مؤخر کرنے کی خبریں آ رہی ہیں تاہم وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ اسرائیلی فوج پر منحصر ہے کہ وہ اپنے فیصلے خود کرے۔

جان کربی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہمارا خیال ہے کہ اسرائیلی فوج کو خود فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی کارروائیاں کس طرح کریں گے۔

ہم ان کو شرائط یا ڈکٹیشن نہیں دے سکتے نا ہی ہم وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کی جانب سے مستقبل کے کسی بھی آپریشن کا کوئی جائزہ لے رہے ہیں،  یہ نامناسب ہو گا۔

فلسطینی صحافی رشدی سراج کے قتل پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی شدید مذمت

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیلی بمباری میں فلسطینی صحافی رشدی سراج کے قتل پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس خبر سے بہت صدمہ پہنچا ہے۔ سراج اتوار کے روز غزہ شہر میں اپنے پڑوس تل الحوا پر اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے ۔

برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کے گروپ نے کہا کہ رشدی سراج کا واحد مقصد غزہ کے عوام کے دکھوں اور مصائب کو منظر عام پر لانا تھا، وہ ایسا نہ صرف جنگ اور غم کے اوقات میں بلکہ عام دنوں میں بھی کرتے رہے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشل کا کہنا ہے کہ مارے جانے والے صحافی نے گزشتہ سال ایمنسٹی کے ساتھ مل کر ایک مختصر فلم تیار کی تھی جس میں غزہ پر اگست 2022 کے حملے کی انسانی قیمت پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ وہ غزہ کی پٹی میں مقیم فلسطینی فوٹوگرافروں اور فلم سازوں کی ایک آزاد تنظیم عین میڈیا کے تیسرے رکن ہیں جو اسرائیلی بمباری میں مارے گئے ہیں۔

ابتدائی طبی امداد کے غزہ پہنچنے پر خوش ہیں، امریکا

ادھر وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین جین پیئر نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان کوششوں میں شامل شراکت داروں کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ ’ غزہ میں فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد ایک اہم اور فوری ضرورت ہے۔ ہم ان کی مشکلات کو جانتے بھی ہیں اور سمجھتے بھی ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور یہی آنے والے دنوں اور ہفتوں میں ہماری ترجیح بھی رہے گی۔

جنگ بندی سے پہلے اسرائیل کو سلامتی کی یقین دہانی کی ضرورت ہے، برطانیہ

ادھر برطانیہ کے وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا ہے کہ اسرائیل کو جتنی جلدی اپنے دفاع اور اپنی سلامتی کا یقین دلایا جا سکتا ہے، غزہ کے عوام کی مشکلات کو اتنی ہی تیزی سے روکا جا سکتا ہے۔

عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانیہ غزہ میں فلسطینی عوام کی حالت زار کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے اسرائیل کو آگاہ کیا ہے کہ اسے شہریوں کی حالت زار سے آگاہ ہونا چاہیے لیکن بالآخر جنگ یہ ان کا فیصلہ ہے۔

تجزیہ کار سلطان برکات کا برطانوی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل

قطر کی حماد بن خلیفہ یونیورسٹی میں پبلک پالیسی کے محقق سلطان برکات کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر خارجہ کا بیان ‘انتہائی مایوس کن’ ہے۔

برکات نے بتایا کہ برطانیہ جیسی سپر پاور کے لیے اسرائیل سے صرف ’ضمیر‘ اور ’فلسطینیوں کی حالت زار کے بارے میں آگاہی‘ کا مطالبہ کرنا مضحکہ خیز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے صرف یہ کہنا کہ وہ عام شہریوں پر حملوں سے گریز کریں اور اپنے حملوں کو اعتدال پر لائیں، یہ کافی نہیں ہے‘۔

یورپی یہودی غزہ پر اسرائیل کی جنگ کی مذمت کر رہے ہیں

جوناتھن اوفیر نے 7 اکتوبر کے بعد غزہ پر اسرائیلی بمباری اور حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ یہودی موسیقار، کنڈکٹر اور مصنف نے کہاکہ ’ حماس کے حملوں نے اسرائیل کو بڑے قتل عام کا جواز مہیا کیاہے جس پر وہ ایک عرصے سے منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

فلسطینیوں کے حق میں مہم چلانے والے اوفیر، جو اسرائیل میں پیدا ہوئے تھے لیکن ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں رہتے ہیں، یورپ میں مقیم ان بہت سے یہودیوں میں شامل ہیں جو اسرائیل کی پالیسیوں کے ناقد ہیں اور غزہ پر جاری حملوں کے خلاف براعظم بھر میں ہونے والے مظاہروں میں شامل ہوئے ہیں۔

گلاسگو سے لے کر لندن، پیرس سے بارسلونا تک، بہت سے لوگوں نے غزہ میں اسرائیلی محاصرے میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے فلسطینیوں کے حق میں ریلیوں میں شرکت کی ہے۔ اوفیر یہودیوں کی ایک واضح اقلیت کی نمائندگی کرتے ہیں جو نسلوں سے اسرائیلی قبضے میں رہنے والے لوگوں یعنی فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔

اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شہدا کی تازہ ترین صورت حال

فلسطین کے محکمہ صحت نے تازہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 5,087 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 2,055 بچے اور 1,119 خواتین شامل ہیں۔ادھر آئی سی آر سی کا کہنا ہے کہ اب تک انسانی امداد کے صرف 54 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے ہیں۔

غزہ کے اسپتال کے  ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ایندھن کے بغیر کام جاری نہیں رکھ سکتے، جسے اسرائیل نے ساحلی فلسطینی علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ فلسطین ہلال احمر کا کہنا ہے کہ غزہ شہر میں القدس اسپتال کے قریب اسرائیل کے بار بار اور پرتشدد فضائی حملے ہو رہے ہیں۔

غزہ میں ‘غیر معمولی تناسب سے قتل عام’ ہوا: وزارت داخلہ

غزہ کی وزارت داخلہ کے ترجمان عیاد البزم کا کہنا ہے کہ غزہ میں بے مثال تعداد میں قتل عام ہو رہا ہے۔ انہوں نے  بتایا کہ ’17 ویں دن، ہم دنیا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس  قتل عام کو روکنے کے لئے قابض اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔ البزم نے کہا کہ شہید ہونے والے ہزاروں افراد کے علاوہ کم از کم 1500 فلسطینی لاپتہ ہیں جن میں 830 بچے بھی شامل ہیں۔

غزہ کے تمام مضافاتی علاقے اسرائیل کے نشانے پر؟

سیٹلائٹ تصاویر اور تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کے تمام علاقے اسرائیلی زمینی، سمندری اور فضائی حملوں کی زد میں ہیں جن میں گھر، اسپتال، عبادت گاہیں اور اسکول شامل ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کی خون کے عطیات دینے کی اپیل

غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے ان اسپتالوں کے لیے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی ہے جو شدید قلت کا شکار ہیں۔ وزارت نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ بھر کے اسپتالوں اور بلڈ بینکوں کا رخ کریں اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ علاقے میں خون لائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp