سروسز اسپتال کی غفلت ،مریض گیٹ کے باہر دم توڑ گیا، 11 دن بعد لاش ملی

بدھ 25 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یہ واقعہ 22 ستمبر کی دوپہر کا ہے جب اشتیاق علی اپنے گھر سے دوستوں کو ملنے کے لیے گڑھی شاہو کی طرف روانہ ہوتا ہے، اشتیاق پیدل چلتے ہوئے سڑک کو پار کرنے کی کوشش کرتا ہے، جیسے ہی وہ سڑک کے کنارے پہنچتا ہے تو ایک  تیز رفتار رکشہ اس سے ٹکراتا ہے جس کے باعث اسکے سر اور پیٹ پر چوٹیں آجاتی ہیں، وہاں پر موجود شہری 1122 پر کال کرتے ہیں اور ریسکیو ٹیم اسے سروسز اسپتال کی ایمرجنسی میں پہنچا دیتے ہیں۔

اسپتال کا عملہ اشتیاق کو ابتدائی طبی امداد دیتا ہے لیکن کچھ دیر بعد جب مریض کو لگتا ہے کہ اسکا علاج  ٹھیک سے نہیں ہورہا وہ اٹھ کر ایمرجنسی میں ڈاکٹرز کو بتانے کے لیے جاتا ہے، وہاں پر موجود سیکیورٹی اہکار اسے دھکے دیکر واپس اپنی جگہ پر جانے کا کہتے ہیں، وہ دلبرداشتہ ہو کر ایمرجنسی سے نکل جاتا ہے، کچھ دیر بعد اس کی لاش اسپتال کے گیٹ کے باہر پڑی ملتی ہے، ، ایک راہگیر 15 پر کال کرتا ہے جس کے بعد پولیس کارروائی کرتے ہوئے بے نامی لاش سمجھ کر لاہور جنرل ہسپتال منتقل کر دیتی ہے۔

بھائی شہر سے باہر گیا ہوا تھا

اشتیاق کے بھائی عدنان علی نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ ہیلتھ کانفرنس کے سلسلے میں 3 دن کے لیے بھوربن گیا ہوا تھا اور جب گھر واپس آیا تو اس بھابی نے بتایا کہ اشتیاق علی پچھلے 3 روز سے لاپتہ ہے۔ عدنان نے مزید بتایا کہ اس کا بھائی اشتیاق ملائیشیا سے واپس پاکستان آیا تھا، بھابی کے بتانے پر وہ بھائی کو ڈھونڈ نے نکل گیا، اسکے دوستوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ انہیں کچھ علم نہیں ہے اور نہ ہی وہ ان کے پاس آیا ہے، اشتیاق کا فون بھی بند جارہا تھا اور اسکی جیب میں اسکا شناختی کارڈ بھی موجود نہیں تھا۔ عدنان کا کہنا تھا کہ اسے تشویش ہونے لگی تھی کہ اب وہ کیسے اپنے بھائی کو تلاش کرے گا، عدنان کا تعلق چونکہ میڈیا سے ہے تو اس نے ایک کرائم رپورٹر کے ذریعے پولیس سے پتہ لگوانے کی کوشش کی لیکن کوئی معلومات نہ مل سکیں۔

عدنان نے بتایا کہ وہ لاہور کے اسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز اور مردہ خانوں میں اپنے بھائی کی تصویر لیکر جاتا اور وہاں موجود لوگوں اور عملے سے پوچھتا کہ کیا انہوں نے اس شخص کو دیکھا ہے، بھائی کو تلاش کرتے کرتے جب 10 دن گزر گئے تو عدنان نے ڈائریکٹر جنرل ریسکیو سے رابطہ کیا، انہیں تفصیلات سے آگاہ کیا اور ان سے التجا کی کہ اگر ان کی ٹیم نے اس شکل کا کوئی شخص کسی اسپتال منتقل کیا ہے تو براہ کرم آگاہ کریں، جس پر ڈی جی ریسکیو نے 5 ہزار کے قریب تصویریں انہیں واٹس ایپ پر بھیج دیں، عدنان نے بتایا کہ وہ ان تصویروں کو دیکھتے رہے اور آخرکار انہیں اپنے بھائی کی تصویر مل گئی، عدنان نے بھائی کی تصویر پہچان کر ریسکیو والوں سے دوبارہ رابطہ کیا جنہوں نے بتایا کہ اشتیاق کا ایکسڈینٹ ہو گیا تھا جس کے بعد ریسکیو ٹیم نے انہیں سروسز اسپتال کی ایمرجنسی منتقل کیا تھا۔

جب عدنان سروسز اسپتال پہنچا

عدنان علی نے بتایا کہ ریسکیو والوں کی بات سنتے ہی وہ سروسز اسپتال پہنچ گیا، وہاں جا کر معلوم ہوا کہ اشتیاق نام کا مریض ادھر موجود ہی نہیں ہے، جب 22 ستمبر کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکالی گئی تو انکشاف ہوا کہ اشتیاق بھائی علاج ٹھیک سے نہ ہونے پر چختا رہا، اس نے خود ڈاکٹرز کے پاس جانے کی کوشش کی مگر وہاں پر موجود عملے نے دھکے دیکر اسے واپس اپنے بیڈ پر جانے کا کہا، اشتیاق دلبرداشتہ ہوکر ایمرجنسی سے باہر چلا جاتا ہے اور چلتے چلتے اسپتال کے گیٹ کے باہر پہنچا جاتا ہے، وہ مزید چلنے کی کوشش کرتا ہے لیکن زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے گیٹ کے باہر موجود فٹ پاتھ پر گر جاتا ہے، پوری رات طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے اشیتاق کی موت واقع ہو جاتی ہے ۔

11 دن بعد یعنی 3 اکتوبر کو عدنان کو اپنے بھائی کی لاش جنرل اسپتال کے مردہ خانے سے ملتی ہے، عدنان علی نے بتایا کہ ڈاکٹرز اور اسپتال عملے کی غفلت کی وجہ سے اس کے بھائی کی جان چلی گئی، اسپتال انتظامیہ کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کہ کیسے اس کے بھائی پر نیم بے ہوشی کی حالت میں اسپتال عملے نے تشدد کیا، اگر اسکا بروقت علاج ہوجاتا تو شاید آج وہ زندہ ہوتا،  عدنان نے بتایا کہ ڈاکٹرز نے پرچی پر لکھا تھا کہ مریض کی آکسیجن کم ہے لہٰذا اسے فوری آکسیجن لگائی جائے مگر افسوس سروسز اسپتال کے عملے نے کچھ نہیں کیا۔

ہیلتھ کئیر کمیشن میں دارخوست

عدنان علی نے بتایا کہ سروسز اسپتال کے ڈاکٹرز اور عملے کی نا اہلی کی وجہ سے اس کے بھائی کی جان گئی ہے، اس لیے اس نے ہیلتھ کئیر کمیشن میں دارخوست دی ہے جس میں سارا واقعہ بیان کیا ہے، ڈاکٹرز اور عملے کی جانب  سے سنگدلی اور غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، عدنان نے اس واقعہ کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی ہو سکے، دوسری جانب ہیلتھ کئیر کمیشن نے وی نیوز کو بتایا کہ اس واقعہ پر تحقیقات کی جارہی ہیں اور جلد ہی ذمہ داران کہٹرے میں ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp