احتساب عدالت کے طاقتور جج محمد بشیر نے آج سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو 14 سال قید کی سزا اور 10 سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیدیا ہے۔ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ دونوں کو ایک ارب 57 کروڑ روپے جرمانہ کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
اس سے قبل جج محمد بشیر ہی نے وزیراعظم و قائد پاکستان مسلم لیگ ن نواز شریف کو 5 سال قبل 24 دسمبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا، 10 سال تک عوامی عہدے پر فائز ہونے کی پابندی، تمام جائیداد ضبط کرنے اور 3 ارب روپے سے زیادہ کے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
24 اکتوبر 2023 کو، 5 سال بعد نواز شریف توشہ خانہ کیس میں ضمانت کے لیے ایک بار پھر احتساب عدالت میں جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش ہوئے۔ جج محمد بشیر نے اس موقع سابق وزیراعظم کے وکیل قاضی مصباح کو مخاطب کرتے ہوئے ایک دلچسپ جملہ بھی بولا تھا، جس پر سوشل میڈیا پر کافی تبصرے بھی کیے گئے۔
’ویسے بہت مزہ آتا ہے جب کمرہ عدالت میں کافی لوگ جمع ہو جاتے ہیں،۔
مزید پڑھیں
جن 6 وزرائے اعظم نے جج محمد بشیر کا سامنا کیا ان میں سابق نوازشریف، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی، عمران خان اور شہباز شریف شامل ہیں۔
جج محمد بشیر کون ہیں؟
محمد بشیر نیب اسلام آباد کی تینوں عدالتوں کے ایڈمنسٹریٹیو جج ہیں۔ پاکستان کی وزارت قانون کے قواعد کے مطابق نیب ججوں کی تقرری 3 برس کے لیے ہوتی ہے تاہم جج محمد بشیر گزشتہ 11 برس سے اسلام آباد کی نیب کورٹ نمبر ایک میں تعینات ہیں۔
جج محمد بشیر کو 2012 میں پہلی مرتبہ احتساب عدالت میں جج تعینات کیا گیا تھا، انہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے تعینات کیا، ان کی 3 سالہ مدت 2015 میں اختتام پذیر ہونا تھی۔ تاہم ملسم لیگ (ن) نے 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) انتظامیہ کی سفارش پر جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں توسیع کرتے ہوئے 2018 تک کے لیے احتساب عدالت کا جج تعینات کردیا تھا۔
واضح رہے کہ اس کے بعد 2021 میں جب ان کی مدت ملازمت ختم ہوئی تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے انہیں پھر سے 3 برس کے لیے جج مقرر کر دیا۔
محمد بشیر خیبرپختونخوا کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھتے ہیں۔ 1958 میں پیدا ہونے والے محمد بشیر کے آباؤ اجداد بھارت سے ہجرت کر کے جنوبی پختونخوا کے ہندکو اسپیکنگ علاقے میں آباد ہوئے تھے۔ ان کی مادری زبان اردو ہے۔ محمد بشیر نے ابتدائی تعلیم ڈیرہ اسماعیل خان سے حاصل کی۔ بعدازاں گومل یونیورسٹی اور پشاور میں زیر تعلیم رہے۔ قانون میں ایل ایل ایم کی سند 1990 میں پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔
محمد بشیر ماتحت عدلیہ میں سول جج کے طور پر تعینات ہوئے تھے۔ بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہدوں پر ترقی پائی۔ اس برس کے آغاز میں ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچنے کے بعد محمد بشیر کی 3 برس کے لیے مدت ملازمت میں پھر توسیع کر دی گئی تھی۔
اب تک کن وزرائے اعظم کو ان کے کٹہرے کا سامنا کرنا پڑا؟
اب تک نیب عدالتوں کے ایڈمنسٹریٹیو جج محمد بشیر کے کٹہرے کا سامنا 6 وزرائے اعظم کر چکے ہیں۔ لیکن اس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ ان وزرائے اعظم میں 3 وزیراعظم وہ ہیں جنہوں نے جج محمد بشیر کو توسیع دی۔ اور ان تینوں کو ان کے کٹہرے کا سامنا کرنا پڑا۔
ان میں پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی، مسلم لیگ(ن) کے نواز شریف اور تحریک انصاف کے عمران خان شامل ہیں۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 3 مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم رہنے والے سیاستدان میاں نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں جرم ثابت ہونے پر 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی، سپریم کورٹ کے احکامات پر ستمبر 2017 میں شروع ہونے والے اس کیس کا فیصلہ 10 ماہ کی سماعت کے بعد نیب عدالت کے جج محمد بشیر نے سنایا تھا۔ تاہم نواز شریف سمیت کوئی بھی ملزم اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھا۔
سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان بھی جج محمد بشیر کی عدالت میں ہیں کیونکہ القادر ٹرسٹ کیس انہیں جج محمد بشیر کی عدالت میں لے آیا ہے۔
راجہ پرویز اشرف ریشما، سمندری، رتوڈیرو، ستیانا اور گلف پاور پلانٹ پراجیکٹس سے متعلق ریفرنس میں جج محمد بشیر کی عدالت میں ملزم نامزد ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی توشہ خانہ کیس میں گزشتہ روز ہی اپنے وکلا کے ساتھ جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش ہو ئے۔
سابق نگراں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی ریفرنس میں جج محمد بشیر کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ سابق وزیراعظم شہباز شریف بھی راہداری ضمانت کے لیے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش ہوئے۔