افغانستان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں حملہ کرنا جہاد نہیں، اس حوالے سے امارت اسلامی نے فتویٰ بھی جاری کیا ہے۔
پشاور میں افغانستان کے قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے تناظر میں بات چیت کی۔
حافظ محب اللہ شاکر نے کہاکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لوگ اشرف غنی کے دور میں افغانستان گئے تھے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ امارت اسلامی فتویٰ جاری کر چکی ہے کہ پاکستان میں حملہ کرنا کوئی جہاد نہیں، جبکہ افغان وزیر دفاع کا بھی اس حوالے سے بیان واضح ہے۔
قونصل جنرل نے کہاکہ ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں کہ افغان مہاجرین کو کیوں واپس بھیجا جا رہا ہے لیکن اس کے لیے ایک مناسب طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے۔ ’پاکستان کے خلاف افغانستان سے کوئی اقدام نہیں ہو گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ضروری ہے افغان مہاجرین کو واپسی کے لیے مزید وقت دیا جائے تاکہ اپنے معاملات کو سمیٹ سکیں، ہماری حکومت نے واپس جانے والوں کے لیے ابتدائی امداد کا بندوبست کیا ہے۔
حافظ محب اللہ نے کہاکہ افغان مہاجرین کی واپسی کا پہلا مرحلہ سخت ہے لیکن اب لوگ افغانستان میں اپنا کاروبار کر سکتے ہیں وہاں پر امن ہے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے غیرقانونی تارکین وطن کو پاکستان سے نکلنے کے لیے 31 نومبر کی ڈیڈلائن دے رکھی ہے، اس کے بعد انخلا کے لیے کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔