سابق چیئرمین نیب آفتاب سلطان کا استعفیٰ منظور، نوٹیفکیشن جاری

جمعہ 24 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزارت قانون سے جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق سابق چیئرمین نیب آفتاب سلطان کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن بھی جاری۔ آفتاب سلطان کا استعفیٰ 15 فروری سے منظور کیا گیا ہے۔

یاد رہے آفتاب سلطان نے گزشتہ برس 21 جولائی 2022 کو چئیرمین نیب کا عہدہ سنبھالا تھا۔ 21 فروری کو نیب ہیڈ کوارٹرز میں آفتاب سلطان کے لیے الوداعی تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا تھا ۔

وزیراعظم نے چیئرمین نیب کے اصرار پر استعفی منظور کیا

وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے چیئرمین نیب آفتاب سلطان کا استعفی منظور کر لیا ہے۔ چیئرمین نیب نے ذاتی وجوہات پر استعفیٰ دیا۔

وزیرِ اعظم نے چیئرمین نیب آفتاب سلطان کی اپنے فرائض کی انجام دہی میں ایمانداری اور فرض شناسی کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے چیئرمین نیب کے اصرار پر استعفی منظور کیا۔

آفتاب سلطان کا الوداعی خطاب

آفتاب سلطان نے اپنے اعزاز میں دی گئی الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ’میں نے استعفیٰ دے دیا ہے اور مجھے اس کا کوئی ملال نہیں۔ مزید کام جاری نہیں رکھ سکتا۔ مجھے کچھ چیزوں کا کہا گیا جس پر تحفظات تھے‘۔

آفتاب سلطان کا کہنا تھا ’استعفیٰ کچھ روز قبل دیا تھا۔ میرا استعفیٰ قبول کر لیا گیا ہے۔ ہمارا اختتام اچھے موڑ پر ہوا۔ یہ سمجھتے تھے کہ مجھے دباؤ میں لے آئیں گے لیکن میں نے دو ٹوک الفاظ میں انکار کر دیا۔ موجودہ ماحول میں کام نہیں کر سکتا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیشہ میرٹ اور قانون کے مطابق کام کیا۔ چاہتا تھا کوئی ایسا کام نہ ہو جس سے ادارے پر سوال اٹھیں‘ ۔

آفتاب سلطان کون ہیں؟

آفتاب سلطان 1954 میں پنجاب کے شہر فیصل آباد کے سیاسی اور صنعتی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے قانون میں گریجوایشن کے بعد آفتاب سلطان نے 1977 میں مقابلے کا امتحان پاس کیا اور پولیس سروس میں شمولیت اختیار کر لی۔

آفتاب سلطان اپنے کیریئر کے دوران مختلف تنازعات کا شکار بھی رہے۔پرویز مشرف نے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کے بعد 2002 میں ریفرنڈم کرانے کا فیصلہ کیا تو اس وقت آفتاب سلطان سرگودھا میں ڈی آئی جی کے عہدے پر تعینات تھے۔

آفتاب سلطان کو ’اعلیٰ حکام‘ سے پیغام موصول ہوا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ریفرنڈم میں ووٹ کا کہیں مگر انہوں نے احکامات پر عمل کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ جب ریفرنڈم کا نتیجہ آیا تو سرگودھا ان چند شہروں میں سے ایک تھا جہاں ٹرن آؤٹ دیگر شہروں کے مقابلے میں انتہائی کم رہا۔ اس کے بعد آفتاب سلطان کو او ایس ڈی بنا دیا گیا تھا۔

آفتاب سلطان پولیس سروس کے آفیسر ہیں انہوں نے اپنے کیریئر میں متعدد اہم عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں۔ اکتوبر 2011 میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے انہیں ڈی جی آئی بی تعینات کیا تھا۔

آفتاب سلطان نے 2013 کے عام انتخابات کے دوران بطور آئی جی پنجاب ذمہ داریاں نبھائیں۔ بعد میں مسلم لیگ ن کی حکومت میں نواز شریف نے انہیں دوبارہ ڈی جی آئی بی تعینات کیا اور سول انٹیلی جنس ایجنسی کی استعداد کار میں اضافے کا ٹاسک دیا تھا۔

آفتاب سلطان کے دور میں انٹیلی جنس بیورو کی کارکردگی

آفتاب سلطان نے بطور ڈی جی سویلین انٹیلی جنس ادارے کو فعال اور جدید بنایا تھا۔جس کی وجہ سے ان کے دور میں دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں اور کراچی آپریشن میں بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں جس میں 90 فیصد کردار آئی بی کا تھا۔

آفتاب سلطان کے دور میں آئی بی نے نہ صرف جدید ترین جاسوسی آلات خریدے بلکہ اہل کاروں کو تربیت کے لیے برطانیہ کی ایم آئی سکس کے پاس بھی بھیجا گیا تھا۔

آفتاب سلطان کے دور میں ہی وزیراعظم نوازشریف کو 2014 کے پی ٹی آئی دھرنے کے دوران آئی بی نے ایک کال ٹریس کرکے دی جس میں معلوم ہوا تھا کہ ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے کچھ اعلیٰ حکام نے بات چیت کی ہے۔اس کال کا تذکرہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے میڈیا سے گفتگو میں کئی بار کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp