حکومتی اتحاد نے جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا کر دی

جمعہ 24 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت میں شامل جماعتوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات پر ازخود نوٹس کیس میں 9 رکنی لارجر بینچ میں شامل جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے انہیں بینچ سے الگ کرنے کی استدعا کردی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ 90 دن میں الیکشن کا مسئلہ پارلیمان میں حل کیوں نہیں کرتے۔ چیف جسٹس نے کہا صدر کے تاریخ دینے سمیت کئی واقعات کو دیکھا۔ محسوس ہوا کہ آئین خود اس عدالت کا دروازہ کھٹکٹا رہا ہے۔

سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے آغاز پر پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر اعتراض اٹھادیا۔کہا کہ ججز سے کوئی ذاتی خلفشار نہیں، جو ہدایات ملیں وہ سامنے رکھ رہا ہوں۔

پارٹی ہدایات ہیں کہ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی بینچ سے الگ ہوجائیں۔ فاروق ایچ نائیک کے اعتراض پر چیف جسٹس نے کہا کہ ججز کے معاملے پر پیر کو آپ کو سنیں گے۔

فاروق ایچ نائیک نے پی ڈی ایم جماعتوں کا مشترکہ تحریری بیان عدالت میں پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس اعجازالاحسن پہلے ہی غلام محمود ڈوگرکیس میں اس معاملے کو سن چکے ہیں۔

فیئر ٹرائل کے حق کے تحت دونوں ججز کو بینچ سے الگ ہو جانا چاہیے۔ دونوں ججز کے کہنے پر ازخود نوٹس لیا گیا۔ اس لیے مذکورہ ججز بینچ سے الگ ہوجائیں۔ دونوں جج (ن) لیگ اور جے یو آئی کے کسی بھی مقدمے کی سماعت نہ کریں۔

فاروق ایچ نائیک نے غلام محمود ڈوگر کیس میں دونوں ججز کا فیصلہ بھی پڑھ کر سنایا جب کہ جسٹس جمال کا گزشتہ روز کا نوٹ بھی پڑھا۔

دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ مسٹر نائیک آپ کو نہیں لگتا کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ فل کورٹ کو سننا چاہیے؟اس پر فاروق ایچ نائیک نے انتخابات میں تاخیر کے ازخود نوٹس پر فل کورٹ بنانے کی استدعا کی اور کہا کہ انتخابات کا معاملہ عوامی ہے۔اس پر فل کورٹ ہی ہونا چاہیے۔

فاروق نائیک کے مؤقف پر چیف جسٹس نے کہا کہ 16 فروری کو فیصلہ آیا اور 22 فروری کو ازخود نوٹس لیا گیا۔ازخود نوٹس لینا چیف جسٹس کا دائرہ اختیارہے۔ آرٹیکل 184/3 کیساتھ اسپیکرز کی درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقرر ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اسپیکرز کی درخواست میں اٹھائےگئے قانونی سوالات بھی دیکھ رہی ہے۔آج ہمارے دروازے پر آئین پاکستان نے دستک دی ہے ۔اس لیے ازخود نوٹس لیا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیےکہ سیاسی معاملات کو پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے۔ اپنی جماعتوں سے کہیں کہ یہ معاملہ عدالت کیوں سنے؟۔فاروق نائیک نے کہا کہ عدالت کی آبزرویشنز نوٹ کرلی ہیں۔ اپنی جماعت سے اس معاملے پر ہدایت لوں گا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت سوموار کی صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp