قازقستان، پاکستان، جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش میں تمباکو پر قابو پانے کی پالیسیوں کو تیز کرکے کئی قیمتی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں؟ نئی تحقیقی رپورٹ کیمطابق سویڈن کی تمباکو کے نقصانات میں کمی (THR) کی حکمت عملی اپنانے سے 2060 تک 4 ترقی پذیر ممالک میں 26 لاکھ زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ پاکستان میں 2 کروڑ 39 لاکھ سے زائد افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں، تاہم ٹی ایچ آر حکمت عملی اپنانے سے پاکستان میں 12 لاکھ جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔
اس بات کا انکشاف تمباکو کے نقصانات میں کمی کے حوالے سے بین الاقوامی ادارے کی ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا ہے۔ گزشتہ دنوں لندن میں بین الاقوامی ادارے tobaccoharmreduction.netکی تحقیقاتی رپورٹ کی رونمائی کی گئی۔ رپورٹ تمباکو کے جامع کنٹرول کے ایک بنیادی عنصر کے طور پر نقصانات میں کمی کے اقدامات کے لیے مضبوط شواہد فراہم کرتی ہے۔
رپورٹ کے پرنسپل مصنف ڈاکٹر ڈیریک یاخ کا کہنا تھا کہ تمباکو پر قابو پانے کے روایتی اقدامات اپنے انتہائی سطح تک پہنچ چکے ہیں، اس کے باوجود تمباکو نوشی دنیا بھر میں وقت سے پہلے اموات کی بنیادی قابل ترک وجہ بنی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتوں کے پاس اسے تبدیل کرنے کے ذرائع پہلے سے ہی دستیاب ہیں، انھیں محض تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ تمباکو کے نقصان میں کمی کی مصنوعات جو پہلے ہی پوری دنیا میں ایک کروڑ 50 لاکھ افراد استعمال کررہے ہیں، اس بحران کو حل کرنے میں کلیدی اہمیت کی حامل ہیں۔
اس وقت تمباکو نوشی سالانہ 85 لاکھ سے زائد جانیں لیتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا اندازہ ہے کہ اگلے 5 برس میں یہی تعداد ایک کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ تاہم مضر اثرات میں کمی کو حکمت عملیوں میں شامل کرنا ایک مختلف عزم کا اظہار کرتا ہے، وہی عزم جس کے تحت بنگلہ دیش میں تمباکو کے نقصان میں کمی کی حکمت عملیوں کو اپنانے سے یقینی طور پر قیمتی جانوں کے ضیاع کو روکا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
ڈاکٹر ڈیلن ہیومن کہتے ہیں کہ محض تمباکو کنٹرول سگریٹ کی وبائی بیماریوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے ناکافی ہے۔ اس نقصان کو کم کرنے کے لیے نہایت مؤثر اور جامع اقدامات اپنانا ہوں گے۔ اس میں ویپنگ اور نکوٹین پاؤچ جیسے کم نقصان دہ متبادل تک رسائی، ان کے قابل قبول اور قابل استطاعت ہونے کے ساتھ ساتھ کینسر کی ابتدا ہی میں تشخیص اور بروقت علاج جیسے فعال اقدامات شامل ہیں۔
برطانیہ ٹوبیکو ہارم ریڈکشن کے حوالے سے پہلے سے ہی ایک بہترین مثال فراہم کرتا ہے۔ وہاں پر تمباکو نوشی ترک کرنے کی خواہش رکھنے والے بالغ افراد کو بہتر متبادل کے طور پر ای سگریٹ تجویز کیے جاتے ہیں۔ اس اقدام کی بدولت وہاں تمباکو نوشی کی شرح قریباً آدھی ہوگئی ہے، جو ایک دہائی سے بھی کم عرصے میں 20 فیصد سے 12 فیصد تک گر گئی ہے۔
ڈاکٹر ہیومن مزید کہتے ہیں کہ اس رپورٹ کا مقصد یہ نہیں ہے کہ تمباکو کے کنٹرول کے نظام کو ترک کر دیا جائے بلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ مضر اثرات میں کمی سے متعلق مؤثر حکمت عملی سے آراستہ کیا جائے۔
دنیا بھر کے پالیسی سازوں پر اس ضمن میں نہ صرف اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے بلکہ اس حوالے سے ان کو عملی اقدامات بھی اٹھانا چاہئیں۔ جدید ہارم ریڈکشن سٹریٹجی اپنانے سے تمباکو کنٹرول بیانیے کی ازسرنو تشکیل ہوگی جس سے مبہم اعدادو شمار کے بجائے زندگیاں بچائے جانے والی حقیقی کہانیوں سے آشنائی ہوگی۔