پاکستان میں سگریٹ نوشی کے رجحان میں غیرمعمولی اضافہ، روزانہ کتنے بچے سگریٹ نوش بنتے ہیں؟

پیر 15 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تمباکو کے سستے اور آسان ہونے کی وجہ سے ہر روز تقریبا 1200 بچے تمباکو نوشی شروع کر دیتے ہیں اور ہر سال تقریباً 1لاکھ 70ہزار تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سیگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد 31 ملین یعنی 3 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ چکی ہے، اور دن بدن اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

پاکستان میں صحت عامہ سے منسلک سماجی کارکنان نے ملک بھر میں تمباکو کی صنعت کو تیزی سے بڑھنے اور سیگریٹ نوشی کے رجحان میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو کی صنعت کی گمراہ کُن مہمات کا مقصد عوام، خاص طور پر نوجوانوں، پالیسی سازوں، میڈیا اور حکومت پاکستان کی توجہ اس کے اولین مقصد سے یعنی صحت عامہ کی قیمت پر منافع خوری سے ہٹانا ہے۔

سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ تمباکو کی صنعت نے اپنے کاروبار کو وسعت دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جبکہ پاکستانی نوجوانوں اور بچوں کو اپنی نقصان دہ مصنوعات کی طرف راغب کرکے ان کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ان کوششوں میں تمباکو کنٹرول کرنے کے اقدامات کو روکنے یا کمزور کرنے کی کوششیں شامل ہیں جیسے سگریٹ پر ٹیکس، تمباکو سے بچانے کے قوانین، نابالغوں کو فروخت اور پروموشنل اور اشتہاری پابندیاں بہت ضروری ہیں۔

سماجی کارکنان نے تمباکو کے بڑھتے رجحان کو کم کرنے کے لیے حکومت سے چند اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جیسے کہ مشہور شخصیات کی خدمات لینا، سوشل میڈیا پر تمباکو نوشی کے اشتہارات کو ختم کرنا، تمباکو سے ہونے والے نقصان کو کم کرنے کے لیے جھوٹے اعدادوشمار پھیلانے والے اداروں کے خلاف کارروائی، کرنا شامل ہے۔

تاہم صحت عامہ کے حامی، محققین، اور پالیسی ساز ان کوششوں کا مقابلہ کرنے اور تمباکو کے استعمال اور صحت عامہ پر اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے شواہد پر مبنی حکمت عملیوں کو نافذ کرنے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود پاکستان میں تمباکو پر قابو پانا ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔

سب سے اہم یہ ہے کہ تمباکو کے سستے اور آسان ہونے کی وجہ سے ہر روز تقریبا 1200 بچے تمباکو نوشی شروع کر دیتے ہیں اور ہر سال تقریباً 1لاکھ 70ہزار تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سماجی کارکنان حکومت سے تمباکو کی وبا سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں میں پرعزم رہنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

واضح رہے صحت عامہ سے منسلک سماجی کارکنان کا سیگریٹ نوشی کے رجحان کو کم کرنے کے لیے چلائی جانے والی مہم کا مقصد بجٹ سے پہلے حکومت پاکستان سے تمباکو پر ٹیکس میں اضافے کا مطالبہ کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp