سپریم کورٹ کا جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف کارروائی کا فیصلہ، شکایات کیا ہیں؟

جمعہ 27 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی زیر صدارت سپریم کورٹ میں منعقد ہوا، جس میں ججز کیخلاف زیر التواء شکایات پر غور کیا گیا۔ جوڈیشل کونسل میں جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس امیر حسین بھٹی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل تھے۔

کس کی شکایت پر شوکاز نوٹس جاری ہوا؟

پاکستان بار کونسل کی شکایت پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے، جسٹس مظاہر نقوی کو بدعنوانی اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس کب دائر ہوئے؟

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف اس سال 3 ریفرنس دائر کئے گئے، پاکستان بار کونسل، وکیل میاں داؤد اور پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وکلا نے جسٹس نقوی پر مالی کرپشن اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ ان کی مبینہ آڈیو لیکس کے الزامات کے تحت ریفرنس دائر کر رکھے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا خط

 اس سال اپریل میں موجودہ چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس سردار طارق مسعود نے بطور رکن سپریم جوڈیشل کونسل، اس وقت کے چیف جسٹس اور سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین، سابق چیف جسٹس، جسٹس (ر) عمر عطاء بندیال کو ایک خط لکھا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف مس کنڈکٹ اور مالی کرپشن کے الزامات کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس بلایا جائے۔

پاکستان تحریک انصاف کے مقدمات میں سہولت کاری

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل میاں داؤد نے اس سال فروری میں ایک سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک ریفرنس دائر کیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ جسٹس مظاہر اور ان کے اہل خانہ مالیاتی بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث ہیں۔ میاں داؤد نے مزید الزام لگایا کہ جسٹس نقوی نے اپنے بیٹے اور بیٹی کی بیرون ملک تعلیم کے لئے زاہد رفیق نامی شخص سے مالی فائدے حاصل کیے اور پاکستان تحریک انصاف کے مقدمات میں سہولت کاری کی، درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ جسٹس نقوی ججز کوڈ آف کنڈکٹ کی شق 3 اور 5 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں لہٰذا انہیں عہدے سے برطرف کیا جائے۔

متنازع فیصلے اور آڈیو لیک

جسٹس نقوی کے خلاف ایک ریفرنس پاکستان مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے وکلا نے دائر کیا جس میں الزام عائد کیا گیا کہ جسٹس نقوی نے بطور جج لاہور ہائی کورٹ ایک عمر قید سزا پانے والے شخص کو ضمانت دینے سے انکار کیا اور جب اس نے وکیل بدلا تو اسے ضمانت مل گئی، بعد میں جب وہ مقدمہ سپریم کورٹ پہنچا تو سپریم کورٹ
نے بھی اس فیصلے کے خلاف آبزرویشن دی۔

اس ریفرنس میں جسٹس نقوی کے خلاف یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ ان کی ایک آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں جسٹس نقوی کے کچھ لوگوں کے فائدے کے لئے فیصلے جاری کرنے کی بات ہو رہی ہے، ایک مبینہ آڈیو لیک سابق وزیر اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور جسٹس نقوی کے درمیان گفتگو پر مشتمل ہے جس میں کسی مقدمے کے فیصلے کی بات کی جارہی ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان بار کونسل نے بھی آڈیولیکس اور جسٹس نقوی کے اثاثہ جات کے بارے تحقیقات کے لئے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp