معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے عاصم جمیل کی اتوار کی شام میاں چنوں میں پراسرار ہلاکت کی خبر آناً فاناً پھیل گئی، بعد ازاں آر پی او ملتان سہیل چوہدری نے عاصم جمیل کی خود کشی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وقوعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح طور پر عاصم جمیل کو سینے پر خود گولی چلا کر اپنی جان لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
خاندانی ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ محمد عمیر، جو مولانا طارق جمیل کے رشتے دار کا بیٹا ہے، گزشتہ کئی سالوں سے ان کے گھر گارڈ کے فرائض سر انجام دے رہا تھا اور زیادہ تر وقت مقتول عاصم جمیل کے ساتھ ہی ہوتا تھا، وقوعہ کے وقت بھی گارڈ عاصم جمیل کے ساتھ تھا، جم میں ورزش سے فراغت کے بعد عاصم نے گارڈ سے گن مانگی جو اس نے خالی چیمبر کے ساتھ عاصم کو پکڑا دی۔
ذرائع کے مطابق گن خالی دیکھ کر عاصم جمیل نے گارڈ سے اس میں گولیاں ڈالنے کا کہا، جس پر گارڈ نے گن میں ایک گولی ڈال دی، جیسے ہی گارڈ نے گن میں گولی ڈالی عاصم جمیل نے اپنے آپ کو سینے پر گولی مار کر اپنی جان لے لی۔
عاصم جمیل کو الیکٹرک شاک کیوں لگائے جارہے تھے؟
خاندانی ذارئع کے مطابق مولانا طارق جمیل کے مرحوم بیٹے عاصم جمیل کی ذہنی حالت بچپن سے ہی درست نہیں تھی اور ان کا مسلسل علاج بھی جاری تھا، 3 سال قبل اپنے ذہنی مسائل کے باعث ان کی طلاق بھی ہوچکی تھی، وہ مولانا طارق جمیل کے منجھلے بیٹے ہیں، بڑے بیٹے مولانا یوسف جمیل زمینوں اور دیگر کاروبار کو دیکھتے ہیں، عاصم جمیل گھر میں ہی رہتے تھے جبکہ مولانا طارق جمیل کے چھوٹے بیٹے تعلیم کی غرض سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔
خاندانی ذرائع کے مطابق دو دن قبل عاصم جمیل نے اپنے کزن احتشام سے کہا تھا کہ وہ زندگی سے تنگ آچکے ہیں، مزید اذیت نہیں سہہ سکتے، جس پر ان کے کزن احتشام نے انہیں حوصلہ دیتے ہوئے اس نوعیت کی گفتگو کرنے سے روکا، عاصم جمیل چونکہ پچپن سے ڈپریشن کا شکار تھے لہذا اسی حالت کے باعث انہیں پچھلے 6 ماہ سے الیکٹرو کنولسو تھیراپی دی جارہی ہے۔
’الیکٹرک شاک لگائے جانے کی وجہ سے عاصم جمیل کافی تکلیف میں تھے، جب بھی الیکٹرک شاک کا وقت آتا تھا وہ ڈر سا جاتے تھے لیکن انکی ذہنی صحت کے لیے یہ الیکٹرک شاک ضروری تھے اس لیے انہیں یہ شاکس باقاعدگی سے دیے جاتے تھے، ان کا باقاعدہ علاج جاری تھا کہ بس اچانک یہ سب کچھ ہوگیا۔‘
مزید پڑھیں
عاصم جمیل کی خود کشی کے وقت مولانا طارق جمیل کہاں تھے؟
عاصم جمیل نے گزشتہ روز جب خود کو جان لیوا گولی ماری اس وقت گھر پر اہل خانہ میں سے کوئی بھی نہیں تھا، ان کے والد مولانا طارق جمیل رائے ونڈ اجتماع کی تیاریوں کے سلسلہ میں ایک میٹنگ کے لیے فیصل آباد گئے ہوئے تھے، جہاں ان کا ایک مدرسہ بھی ہے، جبکہ انکے بڑے بھائی مولانا یوسف ایم ٹی جے برانڈ کے اجرا کے لیے میانوالی گئے ہوئے تھے جبکہ چھوٹا بھائی پہلے ہی پڑھائی کی غرض سے برطانیہ گیا ہوا تھا۔
مولانا طارق جمیل کے بیٹے کا پوسٹ مارٹم کیوں نہیں ہوا؟
مولانا طارق جمیل کے صاحبزادے عاصم جمیل کی نمازِ جنازہ آج ان کے آبائی گاؤں تلمبہ میں ادا کی جائے گی، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں مولانا طارق جمیل نے لکھا ہے کہ ان کے بیٹے عاصم جمیل کی نماز جنازہ آج بروز پیر 30 اکتوبر، رات ساڑھے 7 بجے ان کے آبائی گاؤں رئیس آباد، تلمبہ، میں ادا کی جائے گی۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ مولانا طارق جمیل کے بیٹے عاصم جمیل کی اتفاقیہ موت کی رپورٹ درج کرلی گئی ہے، ورثاء کی درخواست پر عاصم جمیل کا پوسٹ مارٹم نہیں کرایا گیا ہے، پولیس کے مطابق عاصم کی لاش قانونی کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی گئی ہے۔