الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے 32 ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کیے جانے کے بعد ایک بار پھر اپوزیشن لیڈر کی کرسی خطرے سے دوچار ہو گئی ہے۔
جمعرات کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر 32 ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا گیا ہے۔
پنجاب سے قومی اسمبلی کے 27 جنرل جبکہ پانچ خواتین ارکان اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے حوالے سے ہائی کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں پنجاب میں قومی اسمبلی کے 27 حلقوں میں جاری کردہ انتخابی شیڈول معطل کرنے کا اعلامیہ بھی جاری کر دیا ہے۔
قومی اسمبلی میں نمبر گیم کیا ہے؟
اس وقت قومی اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی مجموعی تعداد 29 ہے، جس میں سے اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کو 24 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
تحریک انصاف کے 32 ارکان اسمبلی کی بحالی کے بعد تحریک انصاف کی مجموعی تعداد 61 ہو جائے گی جبکہ تحریک انصاف کو اپنا اپوزیشن لیڈر نامزد کرانے کے لیے کم از کم 25 ارکان کی حمایت حاصل کرنا ہوگی۔ قومی اسمبلی کے نمبر گیم کے مطابق اس وقت منحرف ارکان کے علاوہ تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 37 ہو گئی ہے۔ یوں بظاہر تحریک انصاف اپنا اپوزیشن لیڈر نامزد کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
#ECP pic.twitter.com/RZWhU55ORG
— Election Commission of Pakistan (OFFICIAL)🇵🇰 (@ECP_Pakistan) February 24, 2023
اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کا طریقہ کار کیا ہے؟
قومی اسمبلی کے رولز کے مطابق اپوزیشن لیڈر ایوان میں اپوزیشن بنچز پر موجود اکثریتی جماعت نامزد کرتی ہے۔
رولز کے مطابق ایوان میں حزب اختلاف کی اکثریتی جماعت اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ کر اپوزیشن لیڈر نامزد کرتی ہے جس کے لیے اکثریتی ارکان کے دستخط حاصل کرنا ضروری ہیں۔
اس حوالے سے پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ ’پی ٹی آئی اگر پارلیمنٹ میں واپس آتی ہے تو وہ اس وقت اپوزیشن بنچوں پر سب سے بڑی جماعت ہو گی اور رولز کے مطابق اپوزیشن لیڈر بھی اسی کا ہو گا۔‘
احمد بلال محبوب کے مطابق ” پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد راجا ریاض گروپ سے زیادہ ہو تو اس صورت میں تحریک انصاف ہی کا اپوزیشن لیڈر نامزد ہوگا۔”
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیف وہیپ عامر ڈوگر اسپیکر قومی اسمبلی کو اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے کے حوالے سے خط لکھ چکے ہیں۔