منشیات کی تجارت اور غیرقانونی ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں بھارت کے ملوث ہونے اور کالے دھن سے متعلق ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات سے خطے میں بے چینی اور عدم استحکام کے خدشات پیدا ہوئے ہیں جبکہ ماہرین نے ان خدشات کو فوری طور پر دور کرنے اور ان سوالات کے تفصیلی جوابات کا مطالبہ کیا ہے۔
اس حوالے سے اسلام آباد میں ’یونیورسٹیز آؤٹ ریچ – فیز ون‘ کے سلسلے میں ایک سیمینار ’مستقبل کی نقاب کشائی۔ FATF کے جنوبی ایشیا پر اثرات 2023‘ منعقد ہوا جس میں ماہرین نے منشیات مافیا، غیر قانونی ہتھیاروں اور کالے دھن میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق FATF کی جانب سے اٹھائے گئے اہم سوالات بارے کثیر جہتی چیلنجز اور مضمرات کا ذکر کیا۔
بھارت کا ملوث ہونا افسوسناک ہے
پروفیسر ڈاکٹر باقر ملک (ایم آئی ٹی، امریکا) نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ FATF نے بھارت کی مشکوک مالیاتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا ہے اور یہ معاملہ سنجیدہ نوعیت کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کی تجارت اور غیر قانونی ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں بھارت کا ملوث ہونا انتہائی افسوسناک امر ہے، ہمیں ان خدشات کو دور کرنا چاہیے اور زیادہ شفاف مالیاتی ماحولیاتی نظام کے لیے باہمی تعاون سے کام کرنا چاہیے۔
غیرقانونی لین دین کیخلاف عالمی تعاون ضروری ہے
ڈاکٹر فتح دین بی محمود (یو این ڈی سی کے لیے قومی مشیر برائے سائبر کرائمز و فورینزکس) کا کہنا تھا کہ منشیات کی اسمگلنگ میں انڈرورلڈ کا ملوث ہونا سائبر کرائمز اور غیرقانونی مالیاتی لین دین کا ایک پیچیدہ جال ہے، اس سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون اور مضبوط سائبرکرائم فورینزکس بہت ضروری ہیں۔
FATF کے سوالوں کے جواب جاننا ضروری ہے
ڈاکٹر ظفر نواز جسپال (سربراہ شعبہ سیاسیات و بین الاقوامی تعلقات، قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد) نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ بھارت کی مالیاتی سرگرمیوں کی سخت نگرانی کی جارہی ہے، اب وقت ہے کہ مسائل کا سامنا کیا جائے، کالے دھن سے متعلق FATF کے اٹھائے گئے سوالات جامع جوابات کا تقاضا کرتے ہیں کیونکہ ان سوالات کا تعلق پورے جنوبی ایشیا کے استحکام سے ہے۔
بھارتی اقدامات سماجی و سیاسی نتائج پر اثرانداز ہوسکتے ہیں
کامران سعید عثمانی (صدر آل پارٹیز یوتھ ونگ، مرکزی یوتھ صدر، پاکستان مسلم لیگ (ق) نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم منشیات کی تجارت اورغیرقانونی ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں بھارت کے ملوث ہونے کے سماجی و سیاسی نتائج کو نظرانداز نہیں کرسکتے، یہ مسائل نوجوانوں اور وسیع تر سیاسی منظرنامے کو متاثر کرتے ہیں۔
عالمی میڈیا اس مسئلہ کو نظرانداز نہ ہونے دے
باقر یونس (بیورو چیف پاکستان المیادین، بیروت) نے کہا کہ عالمی میڈیا کا FATF کے سوالات اور ہندوستان کے اقدامات کے مضمرات کو سامنے لانے میں ایک اہم کردار ہے، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان مسائل کو نظرانداز نہ کر دیا جائے۔
سیمینار میں مذکورہ خدشات کو دور کرنے کے لیے ملکوں کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اس سیمینار میں اسکالرز، طلبہ اور بین الاقوامی میڈیا سے وابستہ صحافی بھی شریک ہوئے۔
واضح ہے کہ منشیات کی تجارت، غیرقانونی ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں بھارت کے کردار اور کالے دھن کے بارے میں FATF کے سوالات ایک ایسا موضوع ہے جس پر عالمی سطح پر مسلسل بحث کی ضرورت ہے۔