امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوٰی کیا ہے کہ حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں سے قبل سینکڑوں فلسطینی اسلامی عسکریت پسند گروپ کے جنگجوؤں نے ایران میں خصوصی جنگی تربیت حاصل کی تھی۔
وال اسٹریٹ جرنل نے انٹیلیجنس ذرائع پر انحصار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حماس اور اس کے اتحادی گروپ فلسطینی اسلامی جہاد کے تقریباً 500 جنگجوؤں نے ستمبر میں منعقدہ ان مشقوں میں حصہ لیا، جن کی قیادت ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور کے غیر ملکی آپریشنز کے لیے مختص قدس فورس نے کی تھی۔
حماس کی جانب سے اسرائیل کیخلاف حیران کن حملے سے متعلق اپنی رپورٹ میں امریکی جریدے نے دعوٰی کیا ہے کہ ایران کی ایک نامعلوم جگہ پر منعقدہ جنگی تربیت کی ان مشقوں میں غزہ سے سینئر فلسطینی حکام اور قدس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قانی نے بھی شرکت کی۔
23 اکتوبر کو، میجر جنرل مائیکل ایڈلسٹائن، جو کہ اسرائیل کی ڈیفنس فورسز (IDF) کے غزہ ڈویژن کے ایک ریٹائرڈ کمانڈر ہیں جو اب جنگ کی وجہ سے IDF کی جنوبی کمانڈ کے ساتھ کام کر رہے ہیں، نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کوئی خاص معلومات فراہم کیے بغیر حماس کے حملوں کے پس پشت ایران کے ملوث ہونے کے شواہد کی طرف اشارہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں
یوں تو امریکی حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس حملے میں ایران کا براہ راست تعلق ہے، تاہم فاؤنڈیشن فور ڈیفینس آف ڈیموکریسیز یعنی ایف ڈی ڈی سے وابستہ سینئر نائب صدر برائے تحقیق جوناتھن شینزر سمجھتے ہیں کہ حماس کے جنگجو 1990 کی دہائی کے اوائل سے ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور کے ساتھ مل کر تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
’یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔۔۔آج کا انکشاف حماس کے لیے ایرانی حمایت کی طویل تاریخ کا تازہ ترین باب ہے۔ لیکن یہ انکشاف اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ یہ 7 اکتوبر کے قتل عام میں ایران کے ملوث ہونے کا ثبوت پیش کرتا ہے۔‘
وال اسٹریٹ جرنل کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام نے 2 اکتوبر کو بیروت میں منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کو گریں لائٹ دی تھی، جریدے کی خبر کے مطابق اسلامی انقلابی گارڈ کور نے کئی اجلاسوں کے دوران حماس کو اپنے حملوں کے بارے میں مشورے دیے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان مئی 2021 کی جنگ کے بعد سامنے آنے والے شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ تہران نے خطے میں ایران کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپوں کے ساتھ کوششوں کو مربوط کرنے کے لیے لبنان میں ایک مشترکہ آپریشن روم کے قیام میں سہولت فراہم کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق انٹیلیجنس ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران نے اس مرکز کو اس تنازعہ کے دوران حماس کی حمایت کے لیے استعمال کیا ہو گا اور تہران موجودہ جنگ کے دوران بھی ایسا ہی کر سکتا ہے۔
ایف ڈی ڈی کے سینئر مشیر رچرڈ گولڈ برگ کا موقف ہے کہ انتظامیہ کو اس افسانے کو ختم کرنے کی ضرورت ہے کہ ایران 7 اکتوبر کے قتل عام میں ملوث نہیں ہے۔ ’اب وقت آگیا ہے کہ واشنگٹن تہران کو دستیاب تمام فنڈز کو بند کرتے ہوئے تیل کی پابندیوں کو نافذ کرے تاکہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کو دوبارہ عائد کرتے ہوئے ایران کی امریکی خوشنودی کے دور کو ختم کرے۔‘