ماضی میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے والی روایت کو اب درست ہو جانا چاہیے، اسحاق ڈار

جمعرات 2 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیر خزانہ و سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ ماضی میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے والی روایت کو اب ٹھیک ہو جانا چاہیے، پاکستان کی تاریخ یہی ہے کہ سیاست دانوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کا حل صرف ریفارمز کے ذریعے ہی ممکن ہے جس کی ہم نے کوشش کی تھی۔

سینیٹ اجلاس کے دوران تقریر کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ اس ملک میں جتنے بھی سوموٹو لیے گئے وہ فیصلے متنازع ہوئے، پاناما کیس اس کی ایک بہترین مثال ہے۔ پاناما کیس میں نواز شریف کو اپیل کا حق نہیں دیا گیا تھا۔ ہم نے اپنے دور حکومت میں عدالتی ریفارمز کرنے کی کوشش کی اس میں صرف یہی چیز شامل کی گئی تھی کہ کسی بھی شخص کو اپیل کا حق ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ میرا نام پاناما میں شامل نہیں تھا بلکہ 20 اپریل کی ججمنٹ میں بھی نہیں تھا لیکن میرے اوپرپتا نہیں کہاں سے اچانک ایک کیس ڈال دیا کہ میں نے 20 سال ٹیکس نہیں جمع کیا۔ جبکہ میں نے تو زندگی میں کبھی 20 منٹ ٹیکس جمع کراتے ہوئے دیر نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میرے اوپر انکوائری ڈالی گئی تو میں نے برملا کہا کہ آئیں ثابت کریں، ایف بی آر کو بلائیں۔ جبکہ ہماری ہماری بدقسمتی ہے کہ اس ملک میں ایسا ہی ہوتا ہے ایسے ہی سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ایسی چیزوں کو ٹھیک ہونا چاہیے تھا۔ اب یہ صرف ریفارمز سے ہی ٹھیک ہو سکتا ہے۔

’عدالتی ریفارمز ہوجاتے، تو بہت اچھا ہو جاتا، لوگوں کو موقع مل جاتا اور اپنی اپیل کا حق لے لیتے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ریفارمز ہونا مشکل اس لیے ہے کہ ان سب چیزوں کو سیاست کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، نواز شریف بھی اسی چیز کا شکار ہوئے تھے اور ساری عمر کے لیے نا اہل کرنا ہی ان کا مقصد تھا۔ جبکہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان بھی یہ ریمارکس دے گئے تھے کہ ساری زندگی کے لیے نا اہل کرنا تو ٹھیک نہیں ہے۔

چیئرمین سینیٹ کا مزاقیہ جملہ

سینیٹر اسحاق ڈار نے تقریر کے آخرمیں اعظم نذیر تارڑ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت سے متعلق چیزوں میں ان کا اسسٹنٹ رہ چکا ہوں اس لیے تھوڑا بہت علم ہے۔ جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اعظم تارڑ صاحب آپ نے اس طرح کے سسٹنٹ رکھے ہوئے تب ہی تو آپ اتنے کامیاب وکیل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp