کورونا نے 50 سال سے زائد عمر کے افراد کی صحت پر کیا اثرات مرتب کیے؟

جمعہ 3 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ میں 50 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں وبائی مرض کووڈ 19 (کورونا) نے دماغی صحت کو متاثر کیا ہے۔

’دی لانسیٹ ہیلدی لونگویٹی‘ نامی برطانوی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کا مقصد یہ سمجھنا تھا کہ صحت مند دماغ کی عمر کتنی ہوتی ہے اور کچھ لوگ ڈیمنشیا کا شکار کیوں ہوتے ہیں؟

تحقیق کے مطابق کورونا کے خوف، پریشانیوں اور غیر یقینی صورت حال اور معمولات میں خلل سے دماغی صحت پر دیرپا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ وبائی مرض کے پہلے سال کے دوران، جب لاک ڈاؤن کیا گیا تو دماغی افعال میں کمی کی شرح میں تیزی آئی۔ یادداشت میں کمی دوسرے سال تک جاری رہی تھی۔

رپورٹ کی تیاری کے لیے 3 ہزار سے زائد رضاکاروں نے وبائی مرض کے پھیلنے کے ساتھ ساتھ یادداشت اور دیگر فیکلٹیز میں تبدیلیوں کی نشاندہی کے لیے سوالنامے اور آن لائن ٹیسٹ مکمل کیے تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تناؤ، تنہائی اور شراب نوشی بھی یادداشت میں کمی کے عوامل کا حصہ ہو سکتی ہے۔ جن لوگوں کو وبائی مرض شروع ہونے سے پہلے ہی یادداشت کے کچھ مسائل تھے ان میں مجموعی طور پر بدترین کمی واقع ہوئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں مطالعہ جاری رکھا جائے گا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ شرکاء کی کارکردگی کیسی ہے اور دوسروں کی مدد کرنے کے لیے کیا سبق سیکھا جاسکتا ہے۔

یونیورسٹی آف ایگزیٹر اور اس سے قبل کنگز کالج لندن سے منسلک پروفیسر این کاربٹ کا کہنا تھا کہ وبائی امراض کی وجہ سے دماغی تنزلی میں تیزی آئی ہے۔ نتائج سے پتا چلتا ہے کہ لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں کے بعد 50 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں دماغی صحت پر دیرپا اثر پڑا ہے۔اس سے یہ اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا لوگوں کو دماغی تنزلی کا ممکنہ طور پر زیادہ خطرہ ہے جو ڈیمنشیا کا باعث بن سکتا ہے۔

پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ابتدائی ذہنی تنزلی والے افراد کی مدد کی جائے، خاص طور پر اس لیے کہ یہ مدد متاثرہ افراد میں ڈیمنشیا کے خطرے کو کم کر سکتی ہے۔ اگر آپ اپنی یادداشت کے بارے میں فکر مند ہیں تو سب سے بہتر کام یہ ہے کہ آپ اپنے ڈاکٹر سے ملاقات کریں اور تشخیص کروائیں۔

برائٹن اینڈ سسیکس میڈیکل اسکول سے منسلک ڈیمنشیا کی ماہر ڈاکٹر ڈورینا قادر کا کہنا ہے کہ عام آبادی پر وبائی امراض کے اثرات تباہ کن ہیں۔کووڈ 19 کے بہت سے طویل المدتی نتائج، یا دنیا بھر میں نافذ پابندیوں کے اثرات تاحال نامعلوم ہیں۔

انہوں نے مزید تحقیق کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ نتائج اثرات کو ثابت نہیں کرسکتے لیکن بیان کردہ کچھ عوامل، جیسے معاشرتی تنہائی اور کثرتِ شراب نوشی دماغ کی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتی ہے۔

الزائمر ریسرچ یوکے کی ڈاکٹر سوزن مچل کہتی ہیں کہ اگرچہ ہماری جینیات عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمارے دماغ کی صحت میں اہم کردار ادا کرتی ہے، لیکن ہم جانتے ہیں کہ صحت اور طرز زندگی کے بہت سے عوامل ہمارے دماغ کی صحت کو متاثر کرسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ڈیمنشیا کی روک تھام کا ابھی تک کوئی یقینی طریقہ نہیں ہے، لیکن دماغ کی دیکھ بھال کرنے سے کم از کم رکاوٹیں ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ صحت مند عادات اپنانے میں کبھی تاخیر نہیں ہوتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp