غزہ میں رات سے شدید بمباری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 9 ہزار 770 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل پر حماس کے حملے میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کی مذمت کی ہے اور عالمی برادری سے جنگ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کی 18 تنظیموں کے سربراہان نے غزہ میں جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کی تمام بڑی ایجنسیوں کے سربراہان نے اتوار کے روز ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں پر برہمی کا اظہار کیا گیا ہے اور فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں عام شہریوں کا قتل عام بربریت ہے کیونکہ اس سے 22 لاکھ فلسطینیوں کو خوراک، پانی، ادویات، بجلی اور ایندھن سے محروم ہونا پڑا ہے۔ 18 تنظیموں کے سربراہان کے دستخط والے بیان میں حماس پر زور دیا گیا ہے کہ وہ 7 اکتوبر کے حملے میں یرغمال بنائے گئے 240 سے زائد یرغمالیوں کو رہا کر دے۔ فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جنگ کے دوران بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا احترام کریں۔
اقوام متحدہ کے سربراہان نے کہا ہے کہ قریباً ایک ماہ سے دنیا اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے کی صورت حال کو صدمے اور خوف کے عالم میں دیکھ رہی ہے۔ بیان میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 23 ہزار سے زائد زخمیوں کو اسپتالوں میں فوری علاج کی ضرورت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پوری آبادی محصور اور حملوں کی زد میں ہے، اور زندہ رہنے کے لیے ضروری اشیاء سے محروم ہے۔ ان کے گھروں، پناہ گاہوں، اسپتالوں اور عبادت گاہوں پر بمباری کی جا رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
اقوام متحدہ کے رہنماؤں نے کہا کہ غزہ میں ہنگامی طور پر خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن کی ضرورت ہے، وہاں امدادی اشیاء پہنچانے کی اجازت دی جانی چاہیے تاکہ محصور آبادی کی مدد کی جا سکے کیونکہ اسرائیل حماس کو تباہ کرنے کے واضح مقصد کے ساتھ حملے کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ کے محاصرے نے طبی عملے کے لیے سنگین چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔ جبکہ ہزاروں افراد اسپتالوں میں پناہ لے رہے ہیں جس کی وجہ سے طبی عملے کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔
آر ٹی ای اردو نے اپنی ایکس پوسٹ میں دعوٰی کیا ہے کہ فوکس نیوز کے مطابق گزشتہ شام اسرائیلی فوج کے 2 درجن سے زائد فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق ایران کے وزیر دفاع محمد رضا اشتیانی نے کہا ہے کہ امریکیوں کو ہمارا مشورہ ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ میں جنگ بند کریں اور جنگ بندی پر عمل درآمد کریں، بصورت دیگر انہیں سخت نقصان پہنچے گا۔ ایران کا خیال ہے کہ امریکہ اس تنازعے میں بطور عسکری قوت ملوث ہے۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے مسلسل فضائی اور توپ خانے کے حملوں میں کم از کم 9 ہزار 770 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری اور بچے شامل ہیں۔ 31 دنوں میں غزہ کی پٹی میں مجموعی طور پر 175 طبی اہلکار اور 34 شہری دفاع کے کارکن شہید ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (یو این او سی ایچ اے) نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے اور اتوار کو اسرائیلی افواج نے غزہ کی پٹی میں پانی کی 7 تنصیبات کو براہ راست نشانہ بنایا، جس سے انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔ یو این او سی ایچ اے کے مطابق رفح میں پانی کے 2 کنویں غزہ شہر میں سیوریج کی 3 پائپ لائنیں اور پانی کے 2 ذخائر کو نقصان پہنچایا گیا۔
غزہ میونسپلٹی نے بھی سیوریج کے سیلاب کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔ ہفتے کے روز شمالی غزہ میں پانی کے ٹینک کو نقصان پہنچنے کے بعد ایک سڑک پر پانی بہنے کی ویڈیو منظرعام پر آئی تھی۔