ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات میں 100 روز سے بھی کم دن رہ گئے ہیں تاہم ابھی تک ملک کے کسی بھی حصے میں روایتی سیاسی گہما گہمی نہیں دیکھی جا رہی، فقط ایک آدھ سیاسی جماعتیں ملک کے مختلف حصوں میں جلسے منعقد کر رہی ہیں جبکہ اب تک ایک ہی جماعت نے امیدواروں سے پارٹی ٹکٹ کے لیے درخواست طلب کی ہیں۔
سیاسی جماعتوں کے رویے رویوں سے ایسا کچھ لگ نہیں رہا کہ سیاسی جماعتیں عام انتخابات کے لیے زور و شور سے تیاریاں کر رہی ہوں۔ وی نیوز نے تمام سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیتے ہوئے عام انتخابات کی تیاریوں کی نبض پر ہاتھ رکھنے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن
پاکستان مسلم لیگ ن نے 8 فروری 2024 کو ملک بھر میں ہونے والے انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ کے لیے ممکنہ امیدواروں سے درخواستیں تو طلب کر لی ہیں لیکن اس کے علاوہ ایسی کوئی سیاسی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی جس سے ظاہر ہو سکے کہ مسلم لیگ ن عام انتخابات کی تیاریاں کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں
مسلم لیگ ن نے اپنے قائد نواز شریف کے استقبال کے لیے 21 اکتوبر کو مینار پاکستان میں ایک بہت بڑا پاور شو کیا تھا تاہم اس کے بعد سے ایسا لگ رہا ہے کہ پارٹی ابھی اپنے قائد کے خلاف مقدمات کو ختم کرانا چاہتی ہے، جبکہ ابھی تک پارٹی کی جانب سے جلسے یا کسی دوسری سرگرمی کا شیڈول جاری نہیں کیا گیا۔
عمومی طور پر مسلم لیگ ن جیسی سیاسی جماعتیں انتخابات سے کافی عرصہ قبل تیاریاں شروع کر دیتی ہیں اور اس وقت تک امیدواروں کو فائنل کر کے جلسوں اور ریلیوں کا انعقاد کیا جا رہا ہوتا ہے، تاہم لیگی رہنماؤں کا موقف ہے کہ نواز شریف کے جلسوں کے مقامات اور تاریخوں پر مشاورت ہو رہی ہے، 10 نومبر کے بعد سے نواز شریف کے جلسوں کا اعلان کیا جائے گا، فی الحال انتخابی منشور کمیٹی اور پارٹی الیکشن سیل تشکیل دیدیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں جبکہ پی ٹی آئی کہ وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور صدر پرویز الہی بھی مختلف مقدمات میں گرفتار ہیں، دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے سربراہ اسد قیصر کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بظاہر تو ایسا لگ رہا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما اس وقت پارٹی کی قیادت کے لیے میدان میں موجود نہیں ہیں، پارٹی سرگرمیاں نظر نہیں آرہیں جبکہ پارٹی رہنماؤں کی توجہ عمران خان اور دیگر کی رہائی پر مرکوز ہے، پارٹی رہنماؤں کی عدم موجودگی میں پی ٹی آئی کی نہ ہونے کے برابر سرگرمیاں اس جماعت کے فعال سیاسی کردار پر مسلسل ایک سوال ہے جس کا کوئی جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں عام انتخابات کے سلسلے میں ہونے والی سرگرمیاں تیز کی ہوئی ہیں پیپلز پارٹی نے سندھ سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اہم امیدواروں سے درخواست وصول کی ہیں جبکہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے پارٹی رہنما کو ہدایت کی ہے کہ وہ پارٹی منشور ہر گھر تک پہنچائیں۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی ابھی تک ملک بھر میں کسی قسم کے جلسوں کے شیڈول کا اعلان نہیں کیا گیا۔ پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے سیاسی جماعتوں سے رابطے شروع تو کیے ہیں لیکن ابھی تک ان میں روایتی تیزی نظر نہیں آ رہی ہے۔
جمعیت علماء اسلام، جماعت اسلامی اور تحریک لبیک
ملک کی دینی جماعتیں بھی عام انتخابات کی تیاریاں کرتی نظر نہیں آرہیں، دینی جماعتیں غزہ میں فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم پر احتجاج کرتے ہوئے آئے روز کسی بڑے شہر میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور جمیعت علماء اسلام ف سربراہ مولانا فضل الرحمن اس وقت فلسطین میں موجود ہیں، مولانا فضل الرحمن اسرائیل کی جانب سے غزہ پر ہونے والے حملوں کی بھر پور مذمت کر چکے ہیں اور کوئٹہ میں غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک بہت بڑے احتجاجی مظاہرے کا انعقاد بھی کر چکے ہیں۔
تاہم مولانا فضل الرحمن یہ پارٹی کی سرگرمیوں سے ایسا نہیں لگ رہا کہ وہ انتخابات کی تیاریوں کو اس وقت ترجیح دے رہے ہیں جیسا کہ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ جے یو آئی انتخابات سے قبل مختلف مذہبی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرتی ہے تاہم ابھی تک ایسا کوئی اتحاد بھی سامنے نہیں آیا ہے۔
جماعت اسلامی نے گزشتہ اتوار کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف الاقصیٰ مارچ کیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق بھی آج کل مسئلہ فلسطین پر ہی گفتگو کر رہے ہیں، لیکن جماعت نے سیاسی سرگرمیوں سے خود کو فی الحال دور رکھا ہوا ہے۔
تحریک لبیک پاکستان 2018 میں ہونے والے انتخابات میں ایک نئی پارٹی ابھر کر سامنے ائی تھی تحریک لبیک نے ملک بھر میں زیادہ نشستیں تو حاصل نہیں کی تھی لیکن ملک کے مختلف حصوں سے اس پارٹی کو کثیر تعداد میں ووٹ ملے تھے تاہم اس وقت تحریک لبیک کی بھی مکمل توجہ غزہ میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے پر ہے۔
گزشتہ روز بھی تحریک لبیک نے اسلام آباد میں ایک طوفان اقصیٰ مارچ کیا جس میں تحریک لبیک کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، اس موقع پر تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی نے کہا کہ ابھی یہودیوں سے لڑنے کا وقت ہے الیکشن جب آئے گا لڑ لیں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ
ایم کیو ایم کو ایک صوبے کی جماعت کہا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ایم کیو ایم کی عام انتخابات کے لیے کی جانے والی تیاریاں منظر عام پر نہیں ہیں تاہم ایم کیو ایم نے کراچی میں جلسوں کا انعقاد بھی کیا ہے اور تنظیم کو مزید بہتر بنایا ہے، بتایا جاتا ہے کہ صرف کراچی کی حد تک ایم کیو ایم کی سرگرمیاں دیکھ کر لگتا ہے کہ ایم کیو ایم انتخابات کے لیے زور شور سے تیاریاں کر رہی ہے۔
استحکام پاکستان پارٹی
حال ہی میں تشکیل دی جانیوالی استحکام پاکستان پارٹی کا یہ پہلا عام انتخابات کا تجربہ ہوگا تاہم اس کے باوجود استحکام پاکستان پارٹی کی سرگرمیوں سے نظر آ رہا ہے کہ وہ انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے کر رہی ہے، پارٹی میں آئے روز مختلف مقبول رہنماؤں کی شرکت کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
پارٹی نے پنجاب کے مختلف حصوں میں جلسوں کا انعقاد بھی کیا ہے، اس کے علاوہ پارٹی کے منشور میں بجلی کے فری یونٹس اور کم از کم تنخواہ 50 ہزار جیسے عوامی مقبولیت کے نعرے بھی سامنے آئے ہیں، دوسری جانب پارٹی قائدین دیگر جماعتوں سے رابطہ بھی کررہے ہیں۔