سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس مقرر کرنے کی ہدایت دے، درخواست گزار کا 4 ممبران کو خط

اتوار 26 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف جوڈیشل ریفرنس کا معاملہ۔ وی نیوز کو موصول دستاویزات کے مطابق ریفرنس کی نقول سپریم جوڈیشل کونسل کے باقی 4 ممبران کو بھی ارسال کر دی گئی ہیں۔ درخواست گزار میاں داؤد ایڈووکیٹ نے ریفرنس کی نقول ارسال کیں۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے ریفرنس کی نقول کے ہمراہ سپریم جوڈیشل کونسل کے 4 ممبران کو خط بھی لکھا ہے ۔ خط میں بتایا گیا ہے کہ معزز جج کیخلاف ریفرنس 23 فروری کو بذریعہ پوسٹ دائر کیا تھا۔

عدالتی روایات اور رولز کے مطابق سیکرٹری جوڈیشل کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی ریفرنس کی نقول متعلقہ ممبران کو فراہم کرے۔

معلوم ہوا ہے کہ سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل نے ابھی تک ریفرنس کی نقول تمام ممبران کو فراہم نہیں کیں۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل 5 ممبران پر مشتمل ہے۔

باقی ممبران میں سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس سردار طارق مسعود، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ قیصر رشید خان شامل ہیں۔

خط میں بتایا گیا ہے کہ جوڈیشل ریفرنس میں معزز جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی صاحب اور ان کی فیملی کے اثاثوں میں غیر قانونی اضافے کی بابت معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

ریفرنس میں معزز جج کے عدالتی عہدے کے ناجائز استعمال کی بابت بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ریفرنس میں معزز جج کے کاروباری، بااثر شخصیات کے ساتھ تعلقات بارے بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

ریفرنس میں معزز جج کےعمران خان اور پرویز الہیٰ وغیرہ کے ساتھ بالواسطہ اور بلاواسطہ خفیہ قریبی تعلقات کی بابت معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

ریفرنس میں معزز جج کی فرنٹ مینوں اور بے نامی داروں کے ذریعے دولت میں اضافے بارے بھی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔

میاں داؤد ایڈووکیٹ نے خط میں کہا کہ ان حالات میں معزز جج کیخلاف ریفرنس پر فوری سماعت ہونا نظام عدل پر عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔

ممبران سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کے لیے مناسب ہدایات دیں۔کوئی امر ممبران کو ججز کیخلاف ریفرنسز کو سماعت کے لیے مقرر کرنے بارے مناسب ہدایات دینے سے نہیں روکتا۔

واضح رہے کہ چند دن قبل جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کی مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد مسلم لیگ ن اور اس کے رہنماؤں نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر جانبداری کا الزام لگایا تھا۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کا مسلم لیگ (ن) کے لیے رویہ متعصبانہ ہے اس لیے ن لیگ کے مقدمات نہ سنیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp