جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ مسلم ممالک فلسطین کے معاملے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیں۔ موجودہ نازک ترین صورتحال میں اسلامی دنیا کے حکمران متحد ہوکر مظلوم فلسطینیوں کی مدد نہیں کریں گے تو امت اور تاریخ ان کا احتساب کرے گی۔
مزید پڑھیں
سراج الحق نے تہران میں حماس کے مرکزی رہنما ڈاکٹر خالد قدومی سے ملاقات کی، اس موقع پر غزہ کی تازہ ترین صورتحال پر غور کیا گیا۔
’حماس کے رہنما ڈاکٹر خالد قدومی سے ملاقات میں انہیں پاکستانی قوم کی طرف سے مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا‘۔
حماس کے رہنما ڈاکٹر خالد قدومی سے ملاقات میں انھیں پاکستانی قوم کی طرف سے مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔
جماعت اسلامی نے مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے اور غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے اور حکمرانوں کو جگانے کے لیے کراچی اور اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ… pic.twitter.com/4NMMhNbDui— Siraj ul Haq (@SirajOfficial) November 6, 2023
سراج الحق نے کہاکہ حکومتوں کی خاموشی مسلمان عوام کے غیض وغضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے، او آئی سی ممالک کا سربراہی اجلاس بلایا جائے، بیانات اور قررادادوں کے بجائے غزہ کو بچانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ جماعت اسلامی 7 اکتوبر کے بعد سے پاکستان میں مسئلہ فلسطین اور غزہ پر جارحیت کو اجاگر کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہی ہے۔ رائے عامہ ہموار کرنے اور حکمرانوں کو جگانے کے لیے کراچی اور اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ منعقد کیے ہیں، جبکہ لاہور میں 19 نومبر کو ملین مارچ ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ قومی فلسطین کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا۔ القدس کمیٹی نے مسلمان سفیروں سے ملاقاتوں میں مسئلہ فلسطین کو اجاگر کیا۔ ہم ایران، قطر اور ترکیہ کے دورے میں مسلم ممالک کو مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے پر زور دے رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اسلامی تحریکوں کے قائدین بھی استنبول میں جمع ہو رہے ہیں۔ ہم اہل غزہ میں ظلم کو روکنے کے لیے دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔
سراج الحق نے تہران میں مجمع التقریب المذاہب الاسلامی کے سیکریٹری جنرل آیت اللہ ڈاکٹر حمید شہریاری اور ادارہ دفاع از ملت آیت اللہ رحیمیان سے بھی ملاقات کی اور غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک تقریباً 10 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل بدستور ہٹ دھرمی پر قائم ہے اور جنگ بندی کے مطالبے کو ایک بار پھر مسترد کر دیا ہے۔