اسرائیل میں عام شہریوں کا قتلِ عام نہیں کیا گیا، حماس

منگل 7 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے کہ ان کے گروپ نے اسرائیل میں عام شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ حماس کے حملوں سے ’خواتین، بچوں اور عام شہریوں کو استثنیٰ حاصل ہے۔‘ حماس کے رہنما جن کے برطانیہ میں انسداد دہشت گردی کے قواعد و ضوابط کے تحت اثاثے منجمد کیے گئے ہیں، وہ 7 اکتوبر کے بعد سے بی بی سی سے بات کرنے والے سب سے سینئر رکن ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ 7 اکتوبر کے حملوں میں حماس کے ہاتھوں 1400 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

موسیٰ ابو مرزوق نے اسرائیلی یرغمالیوں کے بارے میں بتایا کہ جب اسرائیل غزہ پر بمباری کر رہا تھا تو انہیں رہا نہیں کیا جا سکا۔ گذشتہ ماہ اسرائیل کی کارروائیوں کے آغاز سے اب تک 10 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ابو مرزوق نے کہا کہ ہم یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے لیکن پہلے جنگ بندی ضروری ہے۔

ابو مرزوق نے حال ہی میں ماسکو کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 8 روسی اسرائیلی شہریوں کے بارے میں بات چیت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں حماس کے ارکان نے 2 روسی خواتین یرغمالیوں کی تلاش کرلیا تھا تاہم اسرائیلی بمباری کی وجہ سے انہیں رہا کرنے میں ناکام رہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ یرغمالیوں کو صرف اسی صورت میں رہا کر سکتے ہیں جب اسرائیل جنگ بندی کرے تاکہ ہم انہیں ریڈ کراس کے حوالے کر سکیں۔ حماس کی القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد ضیف نے اپنے جنگجوؤں کو حکم دے رکھا ہے کہ کسی عورت، بچے اور کسی بوڑھے کو قتل نہ کیا جائے، ہمارا ہدف صرف اسرائیلی فوجی ہیں۔

حماس کے رہنما نے ہیلمٹ کیمروں سے بنائی گئی ویڈیوز کو مسترد کر دیا جن میں نہتے شہریوں کو ان کی کاروں اور گھروں میں گولیاں مارتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

اس سوال پر کہ حماس کے سیاسی ونگ کو حملے کی تیاریوں کے بارے میں علم تھا، انہوں نے واضح کیا کہ مسلح ونگ کو سیاسی قیادت سے مشورہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

برطانوی حکومت نے 2021 میں حماس کے سیاسی ونگ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حماس کے مختلف حصوں کے درمیان فرق کرنا غلطی ہے کیونکہ ایہ یک پیچیدہ لیکن دہشت گرد تنظیم ہے۔

ابو مرزوق کو امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے خصوصی طور پر عالمی دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا گیا ہے اور ان پر حماس کی سرگرمیوں میں تعاون اور مالی اعانت کے متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ابو مرزوق کا انٹرویو ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 240 یرغمالیوں میں سے کچھ کو نکالنے کے لیے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی امریکی درخواست مسترد کر دی تھی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہونے سے پہلے تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔ ابو مرزوق نے دعویٰ کیا کہ حماس کے پاس تمام یرغمالیوں کی فہرست نہیں ہے اور نہ ہی وہ جانتے ہیں کہ ان میں سے بہت سے لوگ کہاں ہیں کیونکہ ان پر مختلف جنگجو دھڑے قابض ہیں۔

ابو مرزوق نے واضح کیا کہ غزہ میں فلسطینی اسلامی جہاد سمیت کئی گروپ ہیں جو حماس کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں لیکن بظاہر خود مختار ہیں۔ یرغمالیون کی معلومات جمع کرنے کے لیے جنگ بندی کی ضرورت ہے جب علاقہ بمباری کی زد میں تھا تو دیگر ترجیحات بھی تھیں۔ تنازعے کے حل اور یرغمالیوں کے بارے میں ہونے والے مذاکرات میں کردار ادا کروں گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp