بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مرکزی حکومت کے دوسرے دور میں بھی مسلم مخلاف مہم عروج پر ہے، ملک سے مسلم ثقافت اور شناخت کو ختم کرنے کے لیے بی جے پی حکومت نے فیض آباد اور الہٰ آباد کے بعد اس بار ریاست اتر پردیش کے تاریخی شہر علی گڑھ کا نام بدلنے کی ٹھان لی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق علی گڑھ میونسپل کارپوریشن نے گزشتہ روز متفقہ طور پر علی گڑ کا نام بدلنے کی تجویزمنظور کی ہے۔ یہ تجویزعلی گڑھ کے میئر پرشانت سنگھل نے دی تھی جسے تمام کونسلروں نے منظور کیا تھا۔ اگر اتر پردیش حکومت نے اس تجویز کو منظور کرلیا تو یہ اتر پردیش میں الہٰ آباد کے بعد دوسرا شہر ہوگا جس کا تاریخی نام بدل کر ’ہندو نام‘ رکھا جائے گا۔ بے جی پی حکومت نے جنوری 2019ء میں الہٰ آباد کا نام تبدیل کرکے پریاگ راج رکھا تھا۔
علی گڑھ کا نیا نام کیا ہوگا؟
میئر پرشانت سنگھل نے پیر کے روز میونسپل کارپوریشن کے اجلاس میں علی گڑھ کا نام بدل کر ہری گڑھ رکھنے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس حوالے سے پرشانت سنگھل نے میڈیا کو بتایا کہ اب یہ تجویز انتظامیہ کو بھجوائی جائے گی اور وہ پرامید ہیں کہ ان کی اس تجویز کو منظور کرلیا جائے گا اور علی گڑھ کا نام تبدیل کرنے کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوجائے گا۔
مزید پڑھیں
بھارتی میڈیا کے مطابق ایک ریاست اگر کسی شہر یا علاقے کا نام بدلنا چاہے تو اس کے لیے پہلے میونسپل کارپوریشن تجویز کردہ نام کو منظور کرتی ہے جس کے بعد تجویز صوبائی حکومت کو بھجوائی جاتی ہے جو کہ اسے بھارتی وزارت داخلہ کو بھیج دیتی ہے۔ اگر وزارت داخلہ اور متعلقہ ادارے اس تجویز کو منظور کرلیں تو صوبائی حکومت شہر کا نام تبدیل کرسکتی ہے۔
اس سے قبل 2021ء میں ایک ضلع پنچایت کے اجلاس میں علی گڑھ کا نام تبدیل کرکے ہری گڑھ رکھنے کی تجویز منظور کی گئی تھی اور اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادیتیانتھ کو بھجوائی گئی تھی۔ یوگی ادیتیانتھ نے 2019ء میں بھی کہا تھا کہ ان کی حکومت صوبے بھر میں شہروں اور دیگر مقامات کے نام تبدیل کرنے سے متعلق اقدامات کرے گی۔
ہم (ہندو) وہی کرتے ہیں جو ہمیں اچھا لگتا ہے
یوگی ادیتیانتھ نے مزید کہا تھا: ’ہمیں (ہندوؤں) کو جو اچھا لگتا ہے وہ کرتے ہیں، ہم نے مغل سرائے کا نام بدل کر پنڈت دین دیال اپدھیائے نگر، الہٰ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج اور فیض آباد کا نام ایودھیا رکھا تھا، جب بھی ضرورت محسوس ہوگی حکومت اقدامات کرے گی‘۔
بھارت میں فیض آباد اور الہٰ آباد کے ناموں میں تبدیلی کے بعد بی جے پی رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ ملک کے دیگر شہروں کے نام بھی بدل دیے جائیں۔ اس حوالے سے آگرہ کے ایک رکن پارلیمنٹ نے تجویز دی تھی کہ آگرہ کا نام بدل کر اگراوان یا اگروال رکھ دیا جائے جبکہ ایک اور رکن نے مطالبہ کیا تھا کہ مظفر نگر کا نام بدل کر لکشمی نگر رکھ دیا جائے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم مودی کی سربراہی میں بی جے پی سرکار کی ہندوتوا پالیسی اور مسلم مخلاف مہم کے نتیجے میں بھارت میں مسلم مخلاف جذبات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، بی جے پی کی ایما پر ہندو انتہا پسند تنظیمیں آئے روز مسلمانوں پر مظالم ڈھاتی ہیں، کبھی مساجد پر حملہ کیا جاتا ہے تو کبھی مسلمانوں کے گھروں پر ہلہ بول دیا جاتا ہے، بی جے پی اور انتہا پسند ہندوؤں کے اسلام مخالف رویے کے باعث بھارت میں مسلمانوں کو جینا مشکل ہوچکا ہے۔