وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ علامہ طاہر محمود اشرفی نے 11 اور 12 نومبر کو عرب لیگ اور او آئی سی اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ان فورمز میں ہونے والے تمام فیصلوں کےساتھ کھڑا ہوگا۔
علامہ طاہر اشرفی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی قیادت اوآئی سی اجلاس میں بھر پر شرکت کرے گی، فلسطین کے صدر کے ساتھ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور سعودی ولی عہد نے رابطہ قائم کر کے اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے، ملک بھر میں آئندہ جمعہ کو پیغام پاکستان پر خطبات دیے جائیں گے۔
طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اسرائیل کی بمباری سے اب تک 10 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
مزید پڑھیں
’اس ملاقات میں پاکستان کے موقف کا دوبارہ اعادہ کیا گیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کا آج بھی وہ ہی موقف ہے جو قائداعظم محمد علی جناح کا موقف تھا ۔ حکومت پاکستان، ریاست اور عوام فلسطین کے ساتھ ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیلی بربریت روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ ریاست پاکستان کا فلسطین کے حوالے سے مضبوط موقف ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ پاکستان فلسطینیوں کو ان کا حق دلوانے کیلئے عالمی برادری سے رابطے میں ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکے۔
طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سعودی عرب میں عرب لیگ اور او آئی سی کے اہم اجلاس ہونے جارہے ہیں جن میں مسلم ممالک اہم فیصلے کریں گے۔ پاکستان او آئی سی اجلاس میں شریک ہو گا۔
کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف کشمیر پر بدلا ہے نا فلسطین پر، ان معاملات پر پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے۔ پیغام پاکستان دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف پاکستان کا متفقہ بیانیہ ہے جس پر امام کعبہ شیخ الازہر سمیت پاکستان کے ہزاروں جید علما کرام کے دستخط موجود ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل اور پاکستان علما کونسل نے پیغام پاکستان کی حمایت کی ہوئی ہے۔ کسی بھی دہشتگرد کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج ، سیکیورٹی اداروں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سرزمین کے لیے قربانیاں دیتے رہیں گے۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ ہم اپنے افغان بھائیوں کا احترام کرتے ہیں، غیر قانونی طور پرمقیم افغانیوں سمیت تمام غیر ملکیوں کو واپس بھجوا رہے ہیں، واپس بھجوانے والوں کی عزت و توقیر کا خیال رکھا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی روکنا ہوگی، افغان سرزمین پر بیٹھ کر جو لوگ پاکستان میں بدامنی پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، ہم کہتے ہیں کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے اسی طرح افغانستان کو بھی ہمارے امن کی بات کرنا ہوگی۔
پاکستان 40 سال سے افغان مہاجرین کی خدمت کر رہا ہے
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کی خدمت گزشتہ 40 سال سے کررہا ہے ، ہم نے ہمیشہ اپنے افغان مہاجروں کو خوش آمدید کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام کے بعد اہم پیشرفت ہوئی۔ حکومتی کاوشوں کی بدولت ملک معاشی طور پر بہتر ہورہا ہے۔ ڈالر 50 روپے تک کم ہوا۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ ایک عرصہ بعد اسلامی دنیا کے طاقتور ملکوں کا موقف فلسطین کے معاملے پر ایک ہے، آج پاکستان، سعودیہ، ایران، قطر، کویت اور مصر ایک موقف کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں، عرب لیگ اور او آئی سی مسئلہ فلسطین کے معاملے پر دو ٹوک حکمت عملی اپنائے گی۔
انہوں نے کہاکہ امید ہے جلد اس حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم اپنا لائحہ عمل دے گی، جو حل بھی فلسطینی عوام کو قبول ہوگا اور او آئی سی جو بھی اعلان کرے گی پاکستان ساتھ دے گا۔