گلگت بلتستان میں گندم کے بحران پر قابو پانے کے لیے حکومت نے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کا فیصلہ کرلیا۔
اسکردو میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کے زیر صدارت منعقد ہونے والے کابینہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ گریڈ 17 سے اوپر ملازمین اور اراکین اسمبلی کو آئندہ سبسڈی کا آٹا فراہم نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس نے طے کیا کہ مرحلہ وار معقول آمدن والے تمام افراد کو سبسڈی سے باہر کیا جائے گا تاکہ غریب اور کم آمدن والے افراد کو گندم کی فراہمی فراوانی سے ہوسکے۔
اس حوالے سے میڈیا کو تفصیلات دیتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ اور پیپلز پارٹی جی بی کے جنرل سیکریٹری انجینیئر اسماعیل اور معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت گندم سبسڈی کی مد میں گلگت بلتستان کو سالانہ ساڑھے 10 ارب روپے جبکہ گندم کی قیمت میں مسلسل اضافے کے باعث اس رقم میں گندم کی ڈیمانڈ پوری کرنا ممکن نہیں ہے۔
مذکورہ فیصلے کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جون سے اب تک 7 ارب سے زائد رقم خرچ ہوچکی ہے اور آئندہ 7 ماہ میں باقی 3 ارب مالیت کی گندم فراہم کرنا ناممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت کیے جانے والے غربت سروے کا ڈیٹا موجود ہے جس کی بنیاد پر رعایتی گندم اب امرا کی بجائے صرف غریبوں تک پہنچائی جائے گی۔
ایمان شاہ کا کہنا تھا کہ اس وقت گریڈ 21 کا ملازم بھی وہی گندم کھارہا ہے جو گریڈ 1 والے کو دستیاب ہے اس لیے ہمارا مقصد غریبوں کو اپ لفٹ کرنا ہے تاکہ انہیں معاشی مشکلات کا زیادہ سامنا نہ ہو۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اگر گندم کی قیمت میں معمولی اضافہ کرتے ہیں تو اس سے ہمارے پاس گندم کا اسٹاک بڑھ جائے گا اور جس قلت کا سامنا ہے وہ ختم ہوجائے گی۔