تھیلیسیمیا کیا ہے؟ چھوٹے بچے اس مرض سے کیسے متاثر ہوتے ہیں؟

ہفتہ 11 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خون کا عارضہ تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے جو والدین سے جینز کے ذریعے نومولود کو منتقل ہوتی ہے۔

ماہرینِ صحت کے مطابق تھیلیسیمیا کسی بھی مریض سے انتقالِ خون، ہوا، پانی، جسمانی یا جنسی تعلق، خوراک کی کمی یا طبی بیماری سے منتقل نہیں ہوتی۔

ڈاکٹر فوزیہ سعید نے ’تھیلیسیمیا سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟‘ کے عنوان سے ایک تحقیقی مقالہ لکھا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ تھیلیسیمیا خون کے اُس مرض کو کہتے ہیں جس میں معیاری خون ناکافی مقدار میں بنتا ہے اور یہ خون میں ہیموگلوبن کا پیدائشی نقص ہے۔

تھیلیسیمیا کی کتنی اقسام ہیں؟

ڈاکٹر فوزیہ سعید کے مطابق تھیلیسیمیا کی3 اقسام ہیں جن میں تھیلیسیمیا مائنر، تھیلیسیمیا انٹر میڈیا اور تھیلیسیمیا میجر شامل ہیں۔

تھیلیسیمیا مائنر

جو لوگ والدین میں سے ایک سے نارمل اور ایک سے ابنارمل جین حاصل کرتے ہیں ان کو تھیلیسیمیا مائنر کہتے ہیں۔ ان میں بیماری کی کوئی علامت نہیں ہوتی لیکن وہ یہ ابنارمل جین اپنے بچے کو منتقل کرسکتے ہیں۔

تھیلیسیمیا انٹر میڈیا

یہ تھیلیسیمیا کی درمیانی قسم ہے جس میں ہیموگلوبن 7 سے G9 تک رہتی ہے اور تھیلیسیمیا میجر کے مقابلے میں اس میں مریض کو خون لگوانے کی ضرورت کم پڑتی ہے۔ تاہم اس میں ’سائیڈ افکیٹس‘ اور پیچیدگیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

تھیلیسیمیا میجر

یہ خون کی خطرناک بیماری ہے۔ اس مرض میں مبتلا مریض کو بروقت خون نہ دیا جائے تو اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

نونہال تھیلیسیمیا سے متاثر کیسے ہوتا ہے؟

اس حوالے سے مالاکنڈ ڈویژن کے واحد تھیلیسیمیا سینٹر الفجر فاؤنڈیشن کے ایڈمنسٹریٹر رحمان علی ساحل کا کہنا ہے کہ ’جب والدین میں سے کسی ایک کو تھیلیسیمیا مائنر ہو تو بچے کو بھی تھیلیسیمیا مائنر کا عارضہ لاحق ہوگا‘۔

انہوں نے بتایا کہ اس طرح اگر بچے کی ماں اور باپ دونوں کو تھیلیسیمیا مائنر لاحق ہو تو ان کے ملاپ سے جنم لینے والا بچہ تھیلیسیمیا میجر ہوگا۔

پاکستان میں تھیلسیمیا کی شرح کیا ہے؟

تھیلیسیمیا فیڈریشن آف پاکستان کے مطابق ’پاکستان میں تھیلیسیمیا کی شرح 5 تا 7 فی صد ہے۔

اس وقت پورے ملک میں تھیلیسیمیا کیرئیرز کی تعداد 1,10,44,617 ہے جبکہ پاکستان میں تھیلیسیمیا میجر میں مبتلا بچوں کی تعداد 27,61,154 ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp